نسبی و رضاعی رشتوں کی تاثیر


نسبی و رضاعی رشتوں کی تاثیر
جو نکاح نسبی رشتوں سے حرام ہے وہ رضاعی رشتے سے حرام ہے۔ مگربعض مقامات پر نہیں:وہ یہ ہیں۔
(۱)آدمی کے لئے بیٹے کی رضاعی بہن سے نکاح جائز ہے نسبی لحاظ سے جائز نہیں۔
(۲)آدمی کیلئے بہن یابھائی کی رضاعی ماںسے نکاح جائز ہے جبکہ نسبی لحا ظ سے حلال نہیں۔
(۳)آدمی کے لئے چچا اور پھوپھی کی رضاعی ماںسے نکاح جائز ہے جبکہ نسبی لحا ظ سے حلال نہیں۔
(۴)آدمی کے لئے اپنے ماموں اور خالہ کی رضاعی ماں سے نکاح جائز ہے جبکہ نسبی لحاظ سے حلال نہیں۔
(۵)نسبی اور رضاعی دونو ں لحاظ سے بھائی کی بہن سے نکاح جائز ہے بشرطیکہ بھائی صرف شریک صلبی ہواوربہن صرف شریک رحمی ہو اگرتمہاری رضاعی ماں کسی لڑکی کو دودھ پلائے توتمھارے بھائی کیلئے اس کا نکاح جائز ہے۔

رضاعت کیا ہے ؟

مختلف دفعات میں پانچ یا تین مرتبہ سیر ہوکر دودھ پینے سے رضاعت ثابت ہوجاتی ہے:سیر ہونے کی علامت یہ ہے کہ دودھ پیتا بچہ خاتون کی چھاتی کو چھوڑدے اور فوری طورپردوبارہ متوجہ نہ ہونہ ہی دوسری پستان پکڑے۔