نماز کے ارکان ۱۔ نیت نیت نماز کے واجبات میں سے ہے۔یہ دل میں ارادے کا نام ہے ۔ اگر اسے زبان پر جاری کیا جائے تو چاہیے کہ ان الفاظ میںہو ’’میں اللہ کی قربت حاصل کرنے کیلئے واجب ہونے کی بناءپر ادا کے طور پر ظہر ،عصر ،مغرب ،عشاء اور صبح کی فرض نماز پڑھتا /پڑھتی ہوں‘‘۔ یا یوں نیت کرے ’’میں قربت الٰہی کے لئے واجب ہونے کی بناء پر ادا کے طور پر نماز کی نیت ، یا فرض ظہر کی ادائیگی کی نیت کرتا ہوں ، یا فرض ظہر ادا کرتا ہوں۔ نیت کے واجبات (۱) یعنی فرائض میں وقت کا تعین ضروری ہے مثلاً ظہر ،عصر وغیرہ ۔(۲) فرضیت اور(۳) قُربۃً الی اللہ کا ذکر کرنا بھی واجب ہے جس طرح نیات کی صورتوں میں ذکر کر دیا گیا ۔ قبلہ روہونے کا ذکر اور تعداد رکعات کا ذکر لازم نہیں۔ فرائض کے علاوہ دیگر نمازوں میں رکعات کی تعداد کا ذکر ضروری ہے کیو نکہ غیر فرائض میں یہ کسی تعداد پر منحصر نہیں۔ نیت خاموشی سے کرنی چاہئے اگر بلند آواز سے کرے تو نماز باطل نہیں ہوگی تاہم برا طریقہ ہے۔ نیت نماز سے کچھ دیر قبل وقوع پذیر ہونے کی وجہ سے شرط قراردی گئی ہے تاہم نماز کے تمام حصوں میں جاری ہونے کی وجہ سے رکن بھی ہے ۔ اس کی حیثیت انسانی اعضاء میں خون کی سی ہےاور خون سے خالی ہر حصہ ناقص ہے اسی طرح اگر نماز کا کوئی حصہ نیت سے خالی ہو تو وہ بھی ناقص ہے۔ پس نماز میں نیت خون کا درجہ رکھتی ہے ۔ نماز میں سچائی جو کہ حضور قلب ہے وہ حرارت غریزا(ہضم طعام کی طاقت) کی مانند ہے۔ نمازمیں خلوص زندگی کی مانند ہے۔ لہٰذا نیت بلند آواز سے نہ کی جائے کیونکہ خون جب تک ظاہر نہ ہو اس پر نجاست کا حکم نہیں لگایا جاتا۔ اسی طرح نیت بھی ہے کہ جب تک اونچی آواز میں نہ کی جائے اس پر قباحت کاحکم نہیں لگایا جاسکتا۔
نیت کی مختلف صورتیں
حاضر وقت نمازوں کی ادائیگی کیلئے اداء اور فوت شدہ نمازوں کی بجاآوری کیلئے قضاء ٌ پڑھنا مناسب ہے۔ اس کے برعکس صورت بھی روا ہے۔ فرائض کے علاوہ دیگر نمازوں میں یوں نیت کی جائے۔ میں اللہ کی قربت کیلئے چار یا دو رکعت ظہر کی سنت یا دو رکعت سنت عصر یامغرب یاعشاء یا صبح کی پڑھتا ہوں۔ تہجد کیلئے ’’میں اللہ کی قربت کیلئے دورکعت نماز تہجد پڑھتا/پڑھتی ہوں‘‘۔ وتر کے لئے ’’میں اللہ کی قربت کیلئے تین رکعت یا ایک رکعت وتر کی نمازپڑھتا/پڑھتی ہوں۔ دیگر نوافل کیلئے ۔ میں اللہ کی قربت کیلئے نفل یاشفع کے طور پر دورکعت نمازپڑھتا/پڑھتی ہوں۔ سُنَّۃً۔ تَہَجُّداً۔ وِتراً۔ نَافِلَۃً یا شَفعًا نہ بھی کہے مثلاً یوں نیت کرے۔ میں اللہ کی قربت کیلئے دو یا تین یا چار رکعت نماز پڑھتا /پڑھتی ہوں۔ تو بھی کوئی حرج نہیں تاہم تعین کرنا بہتر ہے۔