{۱۷} بَابُ الْاَیْمَانِ وَالنُّذُوْرِ وَالْعُہُوْدِ قسم، نذوراور وعدوں کا بیان


اللہ تعالیٰ جل شانہ نے فرمایا ۔’’اللہ تم سے لغو قسموں کی گرفت نہیں فرماتا بلکہ قسموں کی صورت میں جو عقد باندھتے ہیں ان کی گرفت فرماتا ہے پس اس قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو درمیانے درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے پہنانا ہے یا غلام کو آزاد کرنا ہے اگر ایسا ممکن نہ ہو تو تین دن روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جو تم کھاتے ہو۔ اور اپنی قسموں کو پورا کرو۔ اللہ اپنی نشانیاں اسی طرح بیان کرتا ہےامید ہے کہ تم شکر گزار بنو۔ ‘‘

کپڑا پہنا نے کی صورت میں کم ازکم ایک قمیص اور زیا دہ سے زیا دہ سردی کو روکنے والاکوئی کپڑا ہے۔

اقسام یمین
قسم کی دو قسمیں ہیں:( ۱)منعقدہ ۔(۲)غیر منعقدہ ۔

’’یمین منعقدہ‘‘
’’یمین منعقدہ‘‘ وہ ہے کہ جو اپنے د ل میںکسی ایسے امر کے بارے میں کھا ئی جا ئے جو اس کے لئے ماضی یا مستقبل میں بجا لانا یا ترک کرنا ممکن ہو اور اس کام کا کرنا یاترک کرنا شریعت کے خلاف نہ ہو ۔

قسم کے الفاظ
یہ قسم ان الفاظ میں کھائی جائے باللہ ،تاللہ ،یا واللہ ،یاھیم اللہ، یا ایم اللہ ،یا لعمر اللہ ،یا بحق اللہ ،یا بحق الرحمن ،یا بحق رحیم یا اللہ کے دیگر ناموں یا صفات میں سے کسی کی قسم کھائے مثلاً اس کے جلال یا اس کی عظمت یا بزرگی یا ایسی چیز کی قسم کھالے جس کی تعظیم سے اللہ کی تعظیم لازم آتا ہو۔ مثلاً نبی ، فرشتوں،کتابوں ، کعبہ کی قسم کھائے یا یوں کہے ۔ یمین اللہ ، یا یمین باللہ، یا احلف باللہ ،یا اقسم باللہ ،یا اشھدباللہ یا میثاق اللہ یا عھد اللہ یا کتاب اللہ یا بکلام اللہ یا اقسم با لقرآن ۔یا سنگینی کی صورت کرنا مقصود ہو مثلاً ’’میں اللہ سے بیزار ہوں ‘‘ یا ’’اللہ مجھ سے بیزار ہو‘‘ یا ’’میں قرآن سے بیزا ر ہوں‘‘ یا’’میں نبی ؐ سے بیزار ہوں ‘‘یا ’’میں اسلام سے بیزار ہوں‘‘ یا یوں کہے کہ میں کافر ہوں ، بت پرست ہوںیا آتش پرست ہوں یا یہودی ہوں یا نصرانی ہوں اگراس نے اپنی قسم پوری کی تو اللہ اس کی جزا دےگا اور اگر اس نے قسم کو پورا نہ کیا تواس پر کفارہ ہوگا۔ جس طرح پہلے اس کا ذکر کرچکا ہوں اور قسم توڑنے سے توبہ لازم ہے ۔

یمین غیر منعقدہ

غیر منعقدہ قسم کی دو قسمیں ہیں : (۱)حرام،( ۲) مکروہ حرام قسم: یمین غموس حرام ہے یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی بات کی قسم کھا ئی جا ئے جو جھوٹی ہو ۔مکروہ قسم :یمین لغو مکروہ ہے یمین لغو یہ ہے کہ حکا یا ت بیا ن کرتے وقت بلاضرورت یوں قسم کھا ئے لا واللہ یا ای واللہ یا ایسی با ت کی قسم کھائے جس کے ہونے کا گمان ہو لیکن وہ واقع نہ ہو ۔پس زمانہ ماضی پر کھائی جا نے والی قسم اگر واقع کے مطابق ہو تو نیکی ہے اور اگر واقع کے مطابق نہیں ہے تو یہ یمین غموس (چھوٹی)ہے۔

غیر مؤثر قسمیں
مجبور شخص کی قسم لغو ہے اور اسی طرح دیوانے ،بچے اور نشہ ، بے ہوشی اور خواب آور اشیاء کی وجہ سے زائل العقل شخص کی قسم بھی لغو ہے۔ ایسی قسم کھا نا جس سے کسی مومن کو تباہ کن موقع یا نقصا ن یا کسی ظالم سے نجا ت ملے اور اگر چہ واقع کے مطابق نہ بھی ہو ایسی قسم کے کھانے والے کو نجات ملتی ہے بلکہ درجا ت بھی بلند ہو تے ہیں ۔