{۱۸} بَابُ الْحُدُوْدِ حدود کا بیان


شریعت مطہرہ میں ہر گناہ کیلئے جو سزا مقرر ہے اسے حد کہا جاتاہے اورجس جرم کی کوئی سزا معین نہ ہو اسے تعزیر کہا جاتا ہے حد یا تعزیر کا مقصد فحاشی کا نتیجہ دینے والی حیا سوز بھڑکتی آگ کو بجھا دینا ہے پس ہر وہ گنا ہ جو دوسروں تک پہنچتا ہو اس کی سزا سخت ترین ہو نا لازم ہے ۔

حدزنا

آزاد،بالغ عقلمند اور شادی شد ہ کی سزا سنگساری ہے اور غیر شادی شدہ زانی کی حد سو کوڑے مارنا،داڑھی کھینچنا اور ایک سال کیلئے جلا وطن کرنا ہے بشرطیکہ وہ مرد ہو اگر عورت ہو تو صرف سو کوڑے ہیںجبڑ ا کھینچنے اور جلا وطنی کی سزا نہیں ہوگی ۔

حدواجب تب ہو تی ہے جب کوئی شخص نکاح، ملکیت یا شبہ کے بغیر اپنا آلۂ تناسل کا سرا کسی عورت کی شرم گاہ میں داخل کرے۔ آلۂ تنا سل کا سرا محل انتقاع میں چھپ جانا ہے اور وہ شخص اس کام کے حرام ہونے کا علم رکھتا ہو ۔

زنا کیسے ثابت ہو؟
زنا گواہی یا اقرار سے ثابت ہوگا۔ گواہی کیلئے چار عادل گواہ ضروری ہیں ‘ اُن میں سے ہر کوئی مرد کاآلۂ تنا سل عورت کی شرمگاہ میںسرمہ دانی میںسلائی کی طرح دیکھنے کی گواہی دے۔ یوں دیکھنا انتھا ئی مشکل ہے ، باوجودیکہ حاکم پر گواہوں کی علانیہ اور خفیہ نیک کرداری کی تحقیقات واجب ہے۔

اقرار کی شرائط
اقرار کیلئے شرط ہے کہ اقرار کرنے والا بالغ ہو ،عقلمند ہو، آزاد ہو اور اپنے اقرار کو چار مرتبہ چار مجالس میں دہرائے۔ اگر چار سے کم مجالس میں اقرار کرے تو سنگساری کی سزا ساقط ہو جائے گی اور سو کوڑے کی تعزیر واجب ہوگی۔ اگر کوئی عورت حاملہ ہو جا ئے اور بظاہر اس کا کوئی شوہر نہ ہو تو اس پر حد جاری نہیں ہو گی بشرطیکہ وہ چار مرتبہ زنا کا اقرار نہ کرے ۔

غلام کی تعزیر پچاس کوڑے ہیں جبڑا کھینچنا اور جلا وطنی نہیں ‘ چاہے وہ مرد ہو یا عورت ،شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ اگر آزاد شخص سے با ر بار زنا سرزد ہو جائے اور اس پر دو دفعہ حد بھی جاری کی گئی ہو تو اس کو تیسری یا چو تھی دفعہ امام کی رائے کے مطابق قتل کردیا جائیگا ۔اگر مملوک سے باربار زنا سرزد ہو اور اس پر متعدد بار حد جاری کی جا چکی ہو تو امام کی رائے کے مطابق اس کو آٹھویں یا نویں دفعہ قتل کردیاجائے گا ۔

حاملہ خاتون پر حد کیسے جاری ہو؟
حاملہ عورت پر بچے کی ولادت اور اس کے نفاس سے پاک ہو نے پر حد جاری ہوگی۔ اگراسکے بچے کیلئے کوئی دودھ پلانے والی نہ ملے تو رضاعت کی مدت تکمیل تک حد مؤخر ہوگی
ایک ہی شخص پر کوڑا مارنا اور سنگساری کی سزاؤں کا یکجا کرنا امام کی مصلحت پر موقوف ہے۔

زانی مریض پر حد کیسے جاری ہو؟
مریض پر اگر سنگساری ثابت ہو جا ئے تو سنگسار کر دیا جائے اور اگر تعزیر ثابت ہو تو اس کی تندرستی تک مؤخر کرناچاہئے ۔ اگر مصلحت کا تقاضا یہ ہو کہ اس پر حد میں جلدی کی جا ئے تو حد کی تعداد کی چھڑیوں پر مشتمل کوڑوں کا گچھا مارا جائیگا۔ یعنی ایسا گھچا جس میں باریک چھڑیاں ہوں اگر تعداد سو ہوں تو ایک دفعہ مارنا کافی ہے اور اگر چھڑیوں کی تعدادپچاس ہوں تودو دفعہ مارنا چاہیے اور اس صورت میں ضروری نہیں کہ ہر چھڑی کا سرا مریض کو لگے ۔