{۲۲}بَابُ الْمُرْتَدِّ مرتدکا بیان


اگر کوئی مسلمان اسلام سے پھر جائے تو اگر اس کو کوئی شک لاحق ہو تو اسے دور کیاجائے گا ۔ اس کے سامنے اسلام کو پیش کرنے کی ضرورت نہیںکیونکہ اسلام کی دعوت اس تک پہلے ہی پہنچ چکی ہے مرتد اگر مرد ،بالغ اور عاقل ہو تو اس کو قتل کر دینا واجب ہے۔ اگر وہ توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول نہیں کی جائیگی، جنگجو کافرکی توبہ قابل قبول ہے۔ دیگر صورتوں میں مرتد کا حکم کافر جیساہے ،امام پر اسکا قتل واجب ہے اور اس سے ارتداد کا کلمہ سننے والے ہر شخص پر اسکا قتل جائز ہے۔

کافرکا اسلام کے بعد مرتد ہوجانا
اگر کوئی کافر اسلام قبول کرے پھر مرتد ہوجائے تو اس سے توبہ کیلئے کہا جائے گا اورامام کی رائے کے مطابق تین دن یا کم و بیش کی مہلت دیجائیگی۔ اگر اسلام قبول کرلیا تو اسے اسلام میں سابقہ حیثیت ملے گی۔ اگر اسلام قبول نہ کیا تو اسکا قتل واجب ہوگا .

عورت کا مرتد ہوجانا
عورت اگر مرتد ہوجائے تو اس کو اسلام پیش کیا جائیگا اگر اس نے توبہ کرلی تو معافی دیدی جائیگی اگر توبہ نہ کرے تو اسکو قتل نہیں کیا جائیگا بلکہ تاحیات قید میں رکھا جائیگا اور نماز کے اوقات میں اس کو مارا جائیگا۔ اسی طرح اسکو توبہ کرنے تک مسلسل قید اورپٹانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔اس پر قتل نہیںبلکہ قید، مارپیٹ اور توبہ کرنے یا موت تک اذیت دینا ہے۔

ارتداد فعلی

ارتداد حاصل ہوتاہے (۱)کسی کام سے (۲)یاکسی بات سے ، جو ارتداد کسی کام سے حاصل ہوتاہے اسکی مثال یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی ایسی چیز کو سجدہ یا اس کی عبادت کرے جس کا کافر سجدہ کرتے ہیں یا ان کی عبادت کرتے ہیں مثلاً اللہ کے سوا،بت ،جن ،اور ستارے وغیرہ یا قرآن پاک کو جان بوجھ کر عقیدت ، یا عداوت سے بے حرمتی کرتے ہوئے گندگی میں ڈالے یا صوم وصلوٰۃ کوحلال سمجھ کر ترک کرے، جائز سمجھ کر بھنگ کھائے،شراب نوشی اور دیگر گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرے جبکہ ایسا کرنے والاکم سن یا پاگل نہ ہو۔

ارتداد قولی
قولی ارتداد کی مثال یہ ہے کہ وہ اسلام کے کسی متفق علیہ فریضے سے انکار کرےیا کسی ایسے امر کو حلال سمجھے جس کی حرمت پر اجماع ہو مثلاً شراب ،خنزیر کا گوشت اور دیگر متفقہ حرام چیزیں وغیرہ ۔ اگر کسی شخص سے کوئی بات صادر ہوجائے اورسننے والابادی النظر میں گمان کرے کہ اس نے کفر کیا تو اسکے اعمال کو دیکھنا چاہئے اگر وہ عبادت گزار ،مجاہدہ کرنے والااور ریاضت گزاروں میں سے ہو تو اسکے اعمال صالحہ پر اعتبار کرنا چاہئے ،کیونکہ ممکن ہے کہ اس کا قو ل مبہم ہو جو ہر کوئی نہ سمجھےاور اگر اس کیساتھ وہ گنا ہا ن کبیر ہ کا ارتکاب کرنے والوں میںسے ہو مثلاً مسلسل اور علانیہ شراب پینا تو اسکے کفر میں کوئی شک نہیں ۔(۱) پاگل لوگ اللہ کے آزاد کردہ گروہ ہیں انکے کاموں کی کوئی سزا ہے نہ ہی باتوں کا کوئی مواخذہ۔

( ۱) قولی ارتداد کی صورت میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ کہنے والے کا قول یا تحریر قابل تشریح ہو تو اسی سے وضاحت طلب کرے اور بضد ہونے کی صورت میں ارتداد کی رائے قائم کرے لیکن اگر قابل قبول توجیہات ہوں اور وہ اعمال صالحہ کا حامل ہو تو ارتداد کی رائے قائم کرنا جائز نہیں۔)

بچوں کا حکم
بچوں کوآداب سکھانا ان لوگوں کیلئے لازم ہے جو اس کو ادب سکھانے کے ذمہ دار ہیں۔مثلاً باپ یا سرپرست یا حکام یا امام بشرطیکہ ان بچوں سے کوئی برائی زبانی یا عملی طور پر سرزد ہوجائے ۔کفریہ کلمہ کہنے پر مجبور شخص پر کوئی چیز واجب نہیںبشرطیکہ مجبور کئےجانے کیعلامتیں موجود ہوں اور اس نے یہ ارتکاب نقصان روکنے کیلئے کہا ہو نہ کہ فائدہ کیلئے ۔