{۲۳} بَابُ الْقِصَاصِ قصاص کا بیان


اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ایمان والو! قتل پر تم پر قصاص فرض ہے آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام ،عورت کے بدلے عورت۔ اگر قاتل کیلئے اسکے بھائی کی جانب سے کوئی چیز معا ف کردی جائے تو بھلائی کے ساتھ (دیت) کا مطالبہ کرے (قاتل) کو اچھی طرح اسے ادا کرنا چاہئے ۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور رحمت ہے۔ جو اس کے بعد تجاوزکرے تو اس کیلئے سخت عذاب ہے۔ عقل والو! قصاص میں تمہاری حیات ہے تاکہ تم پرہیز گار بن جائو‘‘۔
مزید فرمایا!کسی مومن کو دوسرے مومن کے قتل کا حق نہیں مگر غلطی سے ہوجائے۔ جو کسی مومن کو غلطی سے قتل کرے تو ایک مومن غلام کا آزاد کرنا اور اسکے اہل خانہ کیلئےمقررہ دیت ادا کرنا چاہئے مگر یہ کہ اہلخانہ اسے معاف کردے۔ اگر وہ تمہاری دشمن قوم سے ہو اور مقتول مومن ہو تو صرف مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا اگر وہ (قاتل)اس قوم سے ہو جس کا تم سے کوئی عہد و پیمان ہو تو اہلخانہ کو مقررہ دیت اداکرنا اور ایک مومن غلام کو آزاد کرناہوگا۔ اگر کوئی غلام نہ ملے تو اللہ کے حضور توبہ کے طورپر مسلسل دو ماہ روزے رکھے اور اللہ جاننے اور حکمت والاہے۔ اگر وہ کسی مومن کو عمداً قتل کردے تو اسکا ٹھکانہ جہنم ہے اس میں ہمیشہ رہیگا اور اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہوگی اور اس کیلئےسخت عذاب تیار رکھا ہے ۔
مزید فرمایا ! قصاص میں ہم نے جان کیلئےجان آنکھ کیلئےآنکھ، ناک کیلئےناک،کان کیلئےکان اور دانت کیلئے دانت واجب کردیا ہے ۔ زخموں کا بھی قصاص ہے۔ اگر کوئی معاف کرے تو یہ اس کیلئے کفارہ ہو گا اور اگر کوئی اللہ کے نازل کردہ قانون پر عمل نہ کرے تو وہ ظالم ہونگے ۔

قتل کی اقسام اور ان کی سزائیں
جان لو! بیشک ناحق قتل بہت بڑے گناہوں میں سے ہے اور اس کا علاج قصاص یادیت اور کفارہ ہے ۔
قتل کی تین قسمیںہیں:( ۱ ) عمد محض (۲) خطاء محض (۳) شبیہ قتل عمد اور قتل خطا ء کی درمیا نی صور ت۔ اس قتل کی بہت ساری قسمیں ہیں ان کو انشاء اللہ ہم عنقریب بیان کریں گے ۔ قتل عمد محض میں قصاص،خطاء محض میں دیت اور شبیہ کی صورت میں عادلانہ فیصلہ قابل اعتبار ہوگا۔

۱۔ قتل عمد (جان بوجھ کر قتل کرنا)
قتل عمد یہ ہے کہ کسی تیز دھار کاٹنے والی چیز یا جسم میں پیوست ہونیوالی چیز سے مار کر قتل کردیا جائے ،مثلاً تلوار، چھری، نیزہ یا ایسی چیز سے جو جسم کو زخمی کرنیوالی کسی معدنی، یا نباتاتی یا حیوانی چیز سے قتل کرے مثلاً لوہا،تانبا،سونا، چاندی ، شیشہ اور پتھر وغیرہ یا کسی بانس کی لکڑی ،عام لکڑی ، ہڈی وغیرہ یا کسی بھاری چیز سے قتل کردے مثلاًہتھوڑا، بڑی لکڑی ،بڑا پتھر وغیرہ ۔ یا کسی چھوٹے آلے سے ایسی جگہ وار کرے جو مہلک ثابت ہو مثلا گردن کی رگوں کا کاٹنا وغیرہ۔ پس جو کسی کو ان آلات سے قتل یا ذبح کرے، ہاتھ ، رسی یا کپڑے وغیرہ سے گلا گھونٹےیاتیر پھینکے یا منجنیق کے پتھر سے مارے یا اسے قید کرے اور کھلانا پلانا بند کرے یا اسے مہلک زہر پلا دے یا کوئی اور مہلک چیز کھلائے یا اسے آگ یا غرق کرنیوالے پانی میں پھینکے یا اس پر کوئی بھاری چیز گرادے مثلاً دیوار ،بڑا پتھر وغیرہ یا اس کے پیچھے پاگل کتا چھوڑے یا اس کو کسی درندے کے سامنے پھینکے جو اسے چیرپھاڑکر کھائے ۔اس کا قتل اس کی نیت ہو اور قصد کرنے والا بالغ عاقل ہو، خود قتل کرسکتا ہو ،ظالم ہو ، قاتل باپ یا دادا نہ ہو اور مقصود شخص مرجائے تو اس پر قصاص واجب ہے اگر اس کا وارث اس قتل کو دیکھ لے تو قاتل کے قتل کا اختیار ہے۔

اثبات قتل کے بعد
اگر قتل گواہی سے ثابت ہوجائے تو حاکم پر واجب ہے کہ قاتل کو قتل کردے بشرطیکہ اسکے ورثاء قصاص کا مطالبہ کرے اور اگر وہ خون بہا کا مطالبہ کرے تو حا کم پر واجب ہے کہ قاتل سے خون بہا حاصل کرے اور ورثاء کے حوالے کرے۔

امام کا اختیار
اگر کوئی قتل ہو جائے او ر اسکا وارث نہ ہو یا موجود ہو مگر نابالغ ہو تو امام کو اسکے قتل یا وارث کی بلوغت تک قید کا اختیار ہے تاکہ وہ قصاص یا خون بہا کا مطالبہ کرے یا معاف کر دے۔

قصاص کب ساقط ہوگا؟
جس پر قصاص واجب ہو اور ورثاء میں سے کوئی اپنے حصے کے اندازے کے حساب سے معاف کردے تو قاتل سے قصاص ساقط ہوجائیگا۔ اس کو دیت میں اپنا حصہ ملے گا دیت کی کم یا زیادہ مقدار پر باہمی مصالحت جائز ہے ۔