{۳۸} بَابُ الشِّرْکَۃِ شرکت کا بیان


شرکت دویازائد مالکوں کے اموال کو آپس میں اس طرح یکجا کرنا کہ فرق نہ رہ جائے ۔

درست شرکت

نقد رقم اور سامان میں شرکت درست ہے اوروراثت اور عقد وغیرہ اور آپس میں امتیار ختم ہونے کی حد تک ضم نہ ہونے والی اشیاء میں بھی جائز ہے تاہم مناسب ہے کہ ہر شریک مال کا ایک حصہ دوسرے کے ایک حصے کے بدلے فروخت کرے تاکہ معنوی طور دونوں ایک ہو جائیں۔ مقدار کے لحاظ سے دونوں کی برابری لازمی نہیں۔اگر ایک کا مال زیادہ ہوتوبھی جائز ہے۔ نفع اورنقصان مال کی مقدار کی مناسبت سے ہوگا اگر برابر ہیں تو برابر اور زیادہ ہو تو زیادہ اگر دونوںاس کے منافی شرط لگا دے توعقد فاسد ہوجاتا ہے۔ اس شرکت میں ہر شریک دوسرے کو مال مشترک میں خریدوفروخت اور دیگر معاملات کے مالکانہ تصرف کی اجازت دینا ضروری ہے۔ دونوںمیںسےہر ایک، دوسرے شریک کے معزول کرنے سے معزول ہوجاتا ہے۔ معزول کرنےوالادوسرے کو معزول کرنے سے خود معزول نہیں ہوگا۔نہ ہی اپنے آپ معزول کرنے سے معزول ہوگا بلکہ دوسرے شریک کے معزول کرنے سے معزول ہوگا۔ پس معزول نہ ہونے والامال مشترک میں تصرف کرسکتا ہے اور کسی شریک کے معزول ہونے سے شرکت قراض میںبدل جاتی ہے۔

شرکت کے ارکان
(۱) معاہدہ شرکت کے ارکا ن میں سے ایک عقدہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں کہیں کہ ’’ہم نے شراکت کی ‘‘ ۔
(۲) دونوں شریکوں کیلئے بالغ، عاقل اور معاملات کرنے اور فسخ کرنے میں تصرف کا اختیار ہونا شرط ہے ۔

شرکت عنان
مال ایسا ہو جس میں شرکت درست ہو ۔مثلاً نقود کھوٹہ اور کھرا سکہاور وہ سامان جو مشروط امتزاج کے قابل ہو۔ اگر مال ظاہری وجہ مثلاً ڈوب کر یا جل کر یا کسی نامعلوم وجہ سے ضائع ہوجائے مثلاًدونوں میں کسی کے پاس سے چوری ہوجائے تو وہ شریک کیلئے ذمہ دار نہیں مگر اس نے حفاظت میں کوتاہی یاحدسے تجاوزکیاہو اور جسکے ہاتھ سے مال تلف ہو جائے اس کی بات معتبر ہوگی۔ اگر شریک مطمئن نہ ہو تو قسم اٹھوانا جائز ہے۔ ہر شریک جس وقت جب چاہے فسخ کا اختیار ہے۔ شرکت کسی ایک کی موت،پاگل پنی یابیہوش سے ختم ہوجاتی ہے اسے شرکت عنان کہاجاتاہے۔ شرکت عنان کے درست ہونے میں کوئی شک نہیں ۔

شرکت ابدان
شرکت کا موں میں ہو مثلاً سلائی ،بنائی اور دیگر سارے ہنر کے کام اور صنعتیں لگانا، اس شرکت کوشرکت ابدان کہا جاتا ہے۔ اس شرکت میں چونکہ برابری کالحاظ رکھناممکن نہیں،اس لئے باطل ہے ۔

شرکت الوجوہ
گمنام اور مشہور آدمی اس طرح شراکت کرے کہ گمنام کام کریگا اور مشہور شخص اسے بیچے گا یاایسا معاملہ طے کرے
جسے گمنام آدمی نہیں کرسکتا اور منافع دونوں میں برابر تقسیم ہو۔اس شرکت میں بھی برابری انتہائی مشکل ہے اس شرکت کو شرکت وجوہ کہا جاتا ہے لہٰذا یہ بھی باطل شرکت ہے۔

شرکت مفاوضہ
اگر دونوں شریک کہیں کہ ہم آپس میںنفع اورنقصان میں شرکت کی غرض سے اپنا مال ایک دوسرے کے حوالہ کرتے ہیں جبکہ وہ اپنا مال آپس میںنہ ملائیں اس شرکت کو شرکت مفاوضہ کہا جاتا ہے اس شرکت میں مال آپس میں مخلوط نہ کرنے کے باعث ایک دوسرے پر عدم اعتماد ظاہر ہوتا ہے۔لہٰذا یہ شرکت بھی باطل ہے۔