{۳۹} بَابُ الْقِرَاضِ قراض کا بیان


قراض کی تعریف

قراض مضاربت یعنی ایسا کاروبار جس میں اصل مال کسی کا اور محنت کسی کی ہو اوردونوںطے شدہ معاہدہ کے تحت نفع میںشریک ہوں۔ اگر دونوں منافع کی برابری کا معاہدہ کرے تو دونوں کو نصف منافع ملے گااور اگر کام کرنےوالے کو ایک تہائی یا ایک چوتھائی اور باقی منافع صاحب مال کا ہونےکا معاہدہ کرے تو بھی درست ہے۔

قراض یا مضاربت کے ارکان
مضاربت کے چھ ارکان ہیں :
(۱)پہلا رکن مال ہے۔ اس کے لئے شرط یہ ہے کہ درہم یا دینار ہوں۔ اصل زر کیلئے پیسے یا کھوٹہ سکہ یا سازو سامان کا ہونا جائز نہیں ۔
(۲)دوسرا رکن فائدہ ہے۔ شرط یہ ہے کہ فائدہ نصف یا ایک تہائی یا ایک چوتھائی یا اس کے علاوہ دیگر معین مقدار میں مقررکیا گیا ہو۔ فائدے کے معاملے میں غیر معین مقدار جائز نہیں۔
(۳) تیسرا رکن کام ہے ۔ اس کیلئے شرط یہ ہے کہ تجارت ہو۔ اس کام میں جائز نہیں کہ عمل عام طور پر جاری پیشوں میں سے کوئی پیشہ ہو مثلاً سلائی کرنا ، بُنائی کرنا اور رنگائی یا ان کے علاوہ کوئی اور پیشہ۔
(۴)چوتھا رکن صیغہ ہے یعنی صاحب مال عامل سے کہے میں نے تمہارے ساتھ مضاربہ کیا یا تم سے قراض کا معاملہ کیا یاتمھیں عامل بنا یا کہ تمہیں منافع کا نصف حصہ یاایک تہائی یا اتنا حصہ دونگا ۔جس پر جواب میں عامل کہے کہ میں نے قبول کرلیا۔ اگر مضارِب کہے کہ یہ مال اٹھالو اور اس سے تجارت کرواور منافع میں سے تمہارا حصہ اتناہوگاتویہ بھی صحیح ہے اسی طرح ہروہ لفظ جو اس معنی کو ادا کرے کسی بھی زبان میںہو عربی میں یافارسی یاترکی زبان وغیرہ ہوصحیح ہے۔
(۵) پانچواں رکن مضارِب ہے ۔ شرط یہ ہے کہ وہ بالغ، عاقل اور آزاد ہو ،یا مالک کی طرف سے تصرفات کا اجازت یافتہ ہو ۔
(۶)چھٹا رکن مضارَب (عامل) ہے۔ تصرف کے جواز کیلئے اس کی شرط وہی ہے جو مضارِب کیلئے ہے۔

فریقین کو حاصل اختیارات
دونوں اگرچاہیں اور جب بھی چاہیں معاملہ فسخ کرنےکا اختیار ہے ۔ جب فائدہ حاصل ہوجائے توعامل کیلئے منافع کی تقسیم سے پہلے باہمی معاہدہ کی شرط کے مطابق کچھ پر ملکیت جائز ہے۔ اگر صاحب مال کسی مخصوص سمت یا شہر کو سفر کرنے یا کسی معین سامان خرید نے کی شرط لگائے تو عامل کیلئے اس کی مخالفت جائز نہیں ۔ اگروہ اجازت کو مطلق رکھے اور ان میں سے کوئی شرط عائد نہ کرے تو عامل کیلئے جس طرح چاہے سفر کرنے اور کام کرنے کا اختیار ہے۔ تمام صورتوں میں اگر وہ کوتاہی اور حد سے تجاوزنہ کرے تو ضامن نہیں ہوگا۔ اگرعامل مالک کی اجازت کے بغیر مالک کے مال سے خود بخود آزاد ہونے والاکوئی غلام خرید لے مثلاًباپ ، بیٹا ،بھائی وغیر ہ جن کا ذکر پہلے گزر چکا ہے ، تو درست نہیں۔اگر عامل اپنے والد یا ان افر اد سے کسی کو مشترکہ منافع سے خریدلے جو اسکے مال سے خود آزاد ہوجاتا ہو تو وہ مملوک منافع میں عامل کے حصے کی مقدار سے آزاد ہوجائیگا۔ اور آزاد ہونےو الااپنی باقی قیمت کیلئے خود کوشش کریگا اگر عامل کا منافع باپ کی قیمت کیلئے کافی ہو تو اسے مزید کوشش کی ضرورت نہیں۔

عامل کیلئے صاحب مال کی اجازت کے بغیر کسی اور کیساتھ مضاربہ کا معاملہ کرنا جائز نہیں۔ تاہم اگر ایسا ہوجائے تو منافع صاحب مال اور عامل ثانی میںتقسیم ہوجائیگا اور عامل اول کیلئے اس عامل ثانی کی محنت سے حاصل شدہ منافع میں کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔