{۴۳} بَابُ الشُّفْعَۃِ شفعہ کا بیان


حق شفعہ کی تعریف
کسی شریک کا دوسرے شریک سے بذریعہ فروخت منتقل ہونیوالاحصہ طلب کرنے کے حق کو شفعہ کہتے ہیں۔

شفعہ کے ارکان اور شرائط
۱۔ حق شفعہ کی جگہ کیسی ہو؟
شفعہ کے دوارکان ہیں:(۱)رکن اول محل ہے۔ محل شفعہ کی چار شرائط ہیں: (۱) پہلی یہ کہ زمین ہو۔(۲) دوسری یہ کہ محل شفعہ ثابت ہو۔(۳)تیسری یہ کہ مشترکہ ہو ۔(۴) چوتھی یہ کہ قابل تقسیم ہو۔
منقولات میں شفعہ نہیں ہوتا۔ زمین دونوں کی علیحدہ ہو تو عمارت اور درخت میں شفعہ نہیں ہوتا۔ دونوں کو زمین سمیت فروخت کردیا جائے تو تبعیت کی بنا پر شفعہ میں داخل ہونگے۔
نچلی منزل میں مقیم شخص کیلئے گھرکی چھت پر بنائے گئے کمرے میں حق شفعہ ثابت نہیں ہوتا نہ ہی پڑوسی ہونے سے کوئی شفعہ ثابت ہوتا ہے۔ تقسیم شدہ چیز وں میں بھی شفعہ نہیں ہوتا بشرطیکہ وہ مشتر کہ راستہ یا پانی نہ ہو۔چکی،غسل خانہ اور پانی کے کنواں اور تنگ راستوں میں بھی حق شفعہ ثابت نہیں ہوتا کیونکہ اس میںتقسیم بندی سے نقصان پہنچتا ہے اوران سے مقصود منفعت باطل ہوجاتی ہے۔

۲۔ دوسرا رکن، شفعہ مانگنے والا
(۲)دوسرا رکن شفعہ مانگنے والاہے۔ اس کیلئے چار شرائط ہیں: (۱)پہلی یہ کہ وہ مسلمان ہوبشرطیکہ شریک مسلمان ہو۔ (۲)دوسری یہ کہ وہ ہمیشہ کا شرابی نہ ہو۔(۳)تیسری یہ کہ وہ زمین یا راستے میں شریک ہوبشرطیکہ دونوںکا راستہ اس پر منحصر ہو یا وہ اسکی نہر میں شریک ہوبشرطیکہ وہ بڑی نہر نہ ہو۔ (۴)چوتھی یہ کہ وہ فروخت ہونیوالے حصے کی قیمت کی ادائیگی کرسکتا ہو۔
اگر شریک افراد ایک سے زائد ہوں تو ہرکسی کیلئے اس کے حصے کے مطابق شفعہ کاحق حاصل ہوگا لہٰذا کوئی بھی حصہ ان کی تعداد کے مطابق برابر تقسیم نہیںکیاجائے گا۔

شفعہ کب ساقط ہو جاتا ہے ؟
زمین کو ہبہ کرنے ، فروخت کیے بغیر کسی بھی چیز کو منتقل کرنے اور شفیع فروخت کی خبر سن لے اور کسی عذرکے بغیر فوراً حق شفعہ طلب نہ کرنے پر حق شفعہ ساقط ہو جا تا ہے جبکہ اسے کوئی عذر بھی نہ ہومثلاًکسی فریضے میں مشغول ہونا۔ اگر بیمار ہو اور خودموجود ہو تو خریدار سے حق شفعہ کیلئے گواہی قائم کرنا اور خود موجود نہ ہو تو حاکم سے شفعہ کی گواہی قائم کرناواجب ہے۔ اگر وہ حق شفعہ مانگنے کیلئے خود جانے پرقادر نہ ہوتو کسی کو وکیل بنانا واجب ہے جواس کے پاس جائے اور طلب کرے۔ اگروہ طلب کرنے میں سستی کرے توشفعہ باطل ہوجائیگا۔ اگر وہ فریقین کویا کسی ایک کو معاف کرے توبھی ساقط ہوجاتا ہے۔