{۴۷}بَابُ الصَّدَقَۃِ صدقہ کا بیان


ایجاب و قبول کی ضرورت
صدقہ کے معاملے میں قولی و فعلی طور پر ایجاب و قبول ضروری ہے ،جو شخص صدقہ کا ارادہ کرے توقرب الٰہی کی نیت بھی لازم ہے۔لہٰذا الفاظ لازمی نہیں۔ صدقہ کا عمل قبضہ سے مکمل ہوجاتا ہے۔ اس میںرجوع جائز نہیں مگر اس صورت میں صدقہ کنندہ کو یہ گمان ہو کہصدقہ لینے والامسلمان یا صالح ہے لیکن بعد میں وہ بے دین یا فاسق نکلے۔ اس صورت میںصدقہ کنندہ کو رجوع کرنا اور اصل مستحق تک پہنچانا واجب ہے۔خفیہ صدقہ، علانیہ صدقے سے بہتر ہے مگر وہ اعلانیہ دینے میں کوئی مصلحت دیکھے مثلاًدوسروں کو نیکی کی ترغیب دینا یا ظالم کو روکنا جو اسکے مال میں لالچ رکھتاہو یا کوئی اور مقصد ہو ۔

صدقات کی حرمت و حلت
واجبی صدقہ بنی ہاشم پر حرام ہے مگر بنی ہاشم کاخود بنی ہاشم سے نہیںاور اس کا ذکر باب الزکوٰۃ میں ہوچکا۔مسنون صدقات دینے میں حرج نہیں کیونکہ یہ ہدیہ کی طرح ہے ،نذر کا صدقہ بنی ہاشم کیلئے جائز ہونے میں مسنون کی مانند ہے۔ رمضان میں صدقہ دیگر مہینوں کے مقابلے میںزیادہ فضیلت کا حامل ہے پڑوسی دور لوگوں سے افضل ہے۔رشتہ دار بیگانوں سے افضل ہیں۔جو شخص اپنے بال بچوں کیلئے اپنے مال کا محتاج مند ہو اس کیلئے صد قہ دینا مستحب نہیں۔ کسی شخص کو اپنے تمام مال ومتاع کا صدقہ کرناجائز نہیںسوائے اہل کمال کے۔