قومی اکادمی ادبیات میں شہنشاہ بحرطویل و صوفی شاعر بوا جو ہرکانفرس کا انعقاد


03/02/2021

قومی اکادمی آف ادبیات میں شہنشاہ بحرطویل و صوفی شاعر بوا جو ہر علی جوہر کانفرس منعقد کی گئی. جسمیں گلگت بلتستان کے وزراء اور معروف ادبی محقیقین نے شرکت کی اور صوفیائے کرام اور بوا جوہر کے زندگی اور اشعار و بحرطویل پر تبصرے کیے گئے۔
بوا جوہر انیسوِیں صدی کا ایک معروف صوفی شاعر تھا۔ ان کا تعلق ضلع گانچھے موضع ہلدی سے تھا ۔ انہوں نے بلتی اور فارسی زبان میں شاعری کی۔ انہوں نے اسلامی جنگوں اور دیگر مضوعات پر طویل اشعار لکھے جنہیں بھرطویل کہا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ انہہں شہنشاہ بھرطویل کہا جاتا ہے. بلتی زبان و ادب پر ان کے اشعار کا گہرا اثر ہے یہی وجہ ہے کہ ان کے اکثر اشعار اب بلتی ضرب الامثال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ان کے قلمی کتابیں ان کے کے آبائی گاوں ہلدی سے اب غائب ہیں ۔ اس حوالے سے ان کے خاندان والوں سے رابطہ کیا تو کہا کہ اکثر کتابیں محققین یہ کتابیں سکردو، شگر اور روندو اور ایران لے کے گئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے کتابیں ایران یا بلتستان میں جہانں کہیں بھی ہے ان کا کھوج لگا کے ان کو شائع کیا جائے اور ان کی قلمی کتابوں کو ہلدی میں ایک میوزیم تعمیر کر کے رکھ دیں تاکہ زائرین اور سیاح ان کے بارے میں جان سکے۔ نہ صرف یہ محقققین کے کام آئیں گے بلکہ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔




دیگر تحریریں