واجبات روزہ


اَمَّا وَاجِبَاتُہُ فَالنِّیَّۃُ وَ الْاِمْسَاکُ عَنِ الْمُفْطِرَاتِ مِنْ طُلُوْعِ الصُّبْحِ الصَّادِقِ اِلٰی غُرُوْبِ الشَّمْسِ وَالنِّیَّۃُ یَنْبَغِیْ اَنْ تَکُوْنَ بِھٰذِہِ الصِّیْغَۃِ اَصُوْمُ غَدًا مِّنْ شَھْرِ رَمَضَانَ اَدَائً لِّوُجُوْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ اَوْ نَوَیْتُ اَنْ اَصُوْمَ اَوْ بِصِیْغَۃٍ اُخْرٰی تُفِیْدُ ھٰذَا الْمَعْنٰی یَعْنِی الْوُجُوْبَ وَالْقُرْبَۃَ وَ التَّعْیِیْنَ اِنْ کَانَتْ لِلْحَاضِرِ وَاِنْ کَانَتْ لِلْغَائِبِ فَبِھٰذِہِ الصِّیْغَۃِ اَصُوْمُ غَدًا قَضَائَ شَھْرِ رَمَضَانَ لِوُجُوْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ وَ لِلنَّذْرِ اَصُوْمُ غَدًا نَذْرًا لِوُجُوْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ
روزے کے واجبات :۱۔نیت کرنا ۲۔ طلوع صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک مفطرات سے بچے رہنا ۔نیت ان الفاظ میں کی جائے ۔’’میں اللہ کی قربت کیلئے واجب ہونے پر رمضان کے کل کا روزہ رکھونگا/ گی ۔ یا ’’ میں نیت کرتا/ کرتی ہوں کہ میں روزہ …الخ یا دوسرے کسی اور طریقے سے جس میں یہ معانییعنی وجوب ،قربت اور تعین کو واضح کیا گیا ہو بشرطیکہ نیت حاضر روزے کیلئے ہو۔ اگر قضا روزہ ہو تو یوں نیت کرے۔ ’’میں اللہ کے قرب کیلئے واجب ہونے پر کل ماہ رمضان کا قضا روزہ رکھونگا/ گی ‘‘نذر کیلئے : ’’میں اللہ کے قرب کیلئے واجب ہونے پر کل نذر کا روزہ رکھونگا/ گی ‘‘۔
وَ لِلْکَفَّارَۃِ اَصُوْمُ غَدًا کَفَّارَۃً تَعَمُّدًا لِلْاِفْطَارِ قُرْبَۃً اِلٰی اللّٰہِ اَوْ کَفَارَۃَ الظِّھَارِ لِوُجُوْبِھَا قُرْبَۃً اِلٰی اللّٰہِ وَ لِلْاِعْتِکَافِ اَصُوْمُ غَدًا مُعْتَکِفًا اَوْ مُخْتَلِیًا اَوْ مُعْتَزِلًا اَدَائً لِّوُجُوْبِہِ قُرْبَۃً اِلٰی اللّٰہِ وَ لِلْبَاقِیْ اَصُوْمُ غَدًا سُنَّۃً اَوْ مُسْتَحَبًّا اَوْ نَفْلًا اَوْ تَطَوُّعًا قُرْبَۃً اِلٰی اللّٰہِ۔
کفارہ کیلئے: ’’میں اللہ کی قربت کیلئے کل عمداً روزہ توڑنے کے کفارے کا روزہ رکھونگا/ گی یا ’’میں اللہ کی قربت کیلئے واجب ہونے پر کل کفارہ ظہار کا روزہ رکھونگا/ گی ۔ اعتکا ف کیلئے :’’میں اللہ کی قربت کیلئے واجب ہونے پر کل ادا کے طور پر معتکف / خلوت نشین / عزلت نشین ہو کر روزہ رکھونگا/ گی ۔ باقی روزوں کیلئے : ’’میں اللہ کی قربت کیلئے کل مسنون یا مستحب یا نفل یا تطوع کے طور پر روزہ رکھونگا/ گی ۔

نیت کا وقت
وَ وَقْتُھَا الْمُخْتَارُ مِنْ غُرُوْبِ الشَّمْسِ اِلٰی طُلُوْعِ الصُّبْحِ الصَّادِقِ وَ لَوْ نَسِیَ یَجُوْزُ اِلَی الزَّوَالِ وَ یَجُوْزُ اَنْ یَّنْوِیَ فِیْ اللَّیْلَۃِ الْاُوْلٰی نِیَّۃً وَّاحَدِۃً لِّتَمَامِ الشَّھْرِ وَ مَعَ ھٰذَا لَوْ جَدَّدَھَا فِیْ کُلِّ لَیْلَۃٍ کَانَ اَفْضَلَ وَلَا یَجُوْزُ یَوْمَ الشَّکِّ بِنِیَّۃِ الصَّوْمِ الْوَاجِبِ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ وَ لَوْ نَوٰی نَفْلًا وَّ بَانَ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ کَفَاہُ وَ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ اِنْ لَّمْ یَنْوِ لَا فِیْ لَیْلِہِ وَ لَا فِی اللَّیْلَۃِ الْاُوْلٰی نِیَّۃً وَّاحِدَۃً وَھُوَ عَلٰی صِفَاتِ الصَّائِمِیْنَ وَ زَالَتِ الشَّمْسُ یَجُوْزُ لَہُ النِّیَّۃُ اِلٰی قُبَیْلِ الْغُرُوْبِ عَلَی الْکَرَاھَۃِ۔
نیت کا منا سب وقت غروب آفتاب سے طلوع صبح صادق تک ہے اگر بھول جائے تو زوال تک جائز ہے ۔ رمضان المبارک کی پہلی رات کو پور ے مہینے کیلئے نیت کرنا بھی جائز ہےساتھ ہی اگر ہررات کو نیت دہرائی جائے تو بہتر طریقہ ہے۔ رمضان کی آمد کے حوالے سے مشکوک دن کو رمضا ن ہی کی نیت سے روزہ رکھنا جائز نہیں ۔ اگر کسی نے نفل کی نیت سے روزہ رکھا اور بعد میں ظاہر ہوا کہ رمضان کا پہلا دن ہے تو یہی واجب روزہ کے لئے کا فی ہے اور اگر کسی نے اسی رات یا رمضان کی پہلی رات کو (پورے مہینے کیلئے) ایک نیت نہ کی ہو جبکہ وہ روزہ داروں کی صفات پر قائم ہو اور سورج زوال سے بڑ ھ جائے تو مکروہ طور پر غروب آفتاب سے کچھ پہلے تک نیت ائز ہے ۔
وَ یَنْبَغِیْ اَنْ یَّحْفَظَ لِسَانَہُ مِنَ الْغَیْبَۃِ وَ الْکِذْبِ وَ الْبُھْتَانِ وَ الْاِفْتِرَائِ وَ عَیْنَیْہِ مِنْ غَیْرِ الْمَحْرَمِ وَ سَائِرِ الْجَوَارِحِ مِنَ الْقَبَائِحِ لِاَنَّ ھٰذِہِ الْاَفْعَالَ تُحْبِطُ الْاَعْمَالَ وَ اِنْ لَّمْ تُفْسِدْھَا ظَاھِرًا۔
زبا ن کو غیبت ، جھوٹ ،بہتان ،افتراء سے اور آنکھوں کو نامحرم کو دیکھنے سے باز رکھنا اور دیگر تمام اعضاء کو بُرے کاموں سے بچائے رکھنا واجب ہے کیونکہ یہ افعا ل اعمال کو ضائع کردیتے ہیں اگرچہ ظاہری طور پر فاسد نہ بھی کر دیں ۔