مال تجارت پر زکوٰۃ


اَمَّا مَالُ التِّجَارَۃِ اِنْ کَانَ رِبْحُہُ اَکْثَرَ مِنْ مَؤُنَۃِ الْعِیَالِ وَ بَلَغَ النِّصَابَ وَ حَالَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ وَ کَانَ صَاحِبُہُ مِنَ الْمُتَمَوِّلِیْنَ فَفِیْہِ الزَّکٰوۃُ وَاجِبَۃٌ وَ اِلاَّ فَمُسْتَحَبَّۃٌ ۔
تجارت کے مال کے منافع اگر اسکے اہل وعیال کے اخراجات سے زیادہ ہوں او روہ نصا ب کی مقدار کو پہنچ جائے اورسال بھی گزر جائے اور وہ مالداروںمیںسے ہوتو اس مال تجارت کے منافع پرزکوٰۃواجب ہے ورنہ سنت ہے۔