خطبہ حج


وَاِذَا دَخَلَ الْحُجَّاجُ مَکَّۃَ قَبْلَ الْوُقُوْفِ اِسْتَحَبَّ لِلْاِمَامِ اَوْ لِمَنْ نَصَبَہُ الْاِمَامُ اَنْ یَّخْطُبَ بِمَکَّۃَ فِی السَّابِعِ مِنْ ذِی الْحَجَّۃِ بَعْدَ صَلٰوۃِ الظُّھْرِ خُطْبَۃً وَاحِدَۃً یَامُرُھُمْ فِی الْخُطْبَۃِ بِالْخُرُوْجِ اِلٰی مِنًی وَیُعَلِّمُھُمْ مَالَا بُدَّلَھُمْ مِنَ الْمَنَاسِکِ وَخَرُوْجَھُمْ مِنَ الْغَدِ وَھُوَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ اِلٰی مِنًی وَیَبِیْتُوْنَ بِھَا لَیْلَۃَ عَرَفَۃَ فَاِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ مَشَوْا اِلٰی عَرَفَاتٍ وَیَخْطُبُ الْاِمَامُ بَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ خُطْبَتَیْنِ ثُمَّ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ جَمْعًا کَمَا ذَکَرْتُہُ مِنْ قَبْلُ۔
جب حجاج کرام مکہ میںداخل ہوجائیں تو امام یا ان کے مقرر کردہ نائب کو وقوف سے قبل مکہ مکرمہ میں ساتویں ذی الحجہ کو بعد نماز ظہر ایک خطبہ دینا مستحب ہےجس میں وہ حجاج کے لیے منیٰ میں نکل جانے کا حکم دے اور انہیں ان اُمور کی تعلیم دے جو منا سک حج کیلئے ضروری ہیں۔ انہیں دوسرے دن یعنی ترویہ کو (آٹھویں ذی الحجہ )منیٰ جانے کا حکم بیان کرے اور یہ کہ لوگ منی میں ہی عرفہ کی رات گزاریں جب سورج طلوع ہو جائے تو عرفات کی طرف جائیں اور امام زوال کے بعد دو خطبے دیں ۔پھر لوگوں کو ظہر اور عصر کی نماز ملا کر پڑھائیں جس طرح میں نے ذکر کیا ۔