فارغ التحصیل علمائے کرام کا تعارف اور ان کی کارکردگی


از قلم : محمد حسن شادؔ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء
ترجمہ: بے شک اللہ کے بندوں میں سے صرف وہی لوگ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں جو صاحبان علم ہیں۔
عالم عربی زبان کے ’’علم ‘‘ سے مشتق اور اسم فاعل ہے اس کے معنی جاننے والا کی ہے، کوئی بھی انسان جس کو کسی چیز کے بارے میں علم ہو وہ اسی کی نسبت سے عالم ہے۔ لہٰذا لفظ عالم میں عمومیت پائی جاتی ہے مثلاً کوئی علم ریاضی جانتا ہے وہ ریاضی کا عالم ہے کوئی کیمسٹری جانتا ہے وہ اسی کا عالم ہے کوئی فلسفہ جانتا ہے وہ اسی شعبہ کا عالم ہے الغرض لفظ عالم میں معنی عمومی موجود ہیں۔ مگر عام معاشرے میں عالم سے مراد وہ شخص ہے جس نے اسلامی علوم حاصل کئے ہوں۔بے شک اسلامی علوم جاننے والا بھی عالم ہے یہ خیال معاشرے میں اسلامی تعلیمات کا اثر ہے کہ عالم سے مراد علوم اسلامی کاجاننے والا ہے ۔ اسلامی تعلیمات میں علم اور عالم کی بہت زیادہ اہمیت بیان ہوئی ہے کیونکہ عالم کے ذریعے ہی اسلام کی تعلیمات اور قرآن وسنت کے احکامات لوگوں تک پہنچتے ہیں۔ انبیاء عظام ؑاور ائمہ طاہرین ؑکے بعد دین کے اصل وارث یہی علماء ہیں اسی لئے فرمایا العلماء ورثۃ الانبیاء علماء انبیاء کے وارث ہیں۔روایت میں عالم کو شہدا سے بھی زیادہ افضل قرار دیا ہے جیسا کہ مشہور حدیث ہے :
مِدَادُ الْعُلَمَائِ اَفْضَلُ مِنْ دِمَائِ الشُّہَدَائِ (الحدیث)
ترجمہ: علماء (کی تحریر) کی سیاہی شہداء کے خون سے افضل ہے۔
علماء میں سے بھی ان علماء کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے جنہوں نے اپنے علم کو دوسروں تک منتقل کیا اور دین اسلام کی احیاء اور بقاء کے لئے اپنے علم کو استعمال کیا لوگوں تک تبلیغ دین کی ذمہ داری ادا کی۔ اسی لئے مولا امیرا لمومنین ؑنے ایسے علماء کو مرنے کے بعد بھی زندوں میں شمار فرمایاہے کہ وہ اگرچہ جسمانی طور پر موجود نہیں ہیں لیکن ان کی تعلیمات ان کی زندگی ہے ۔
وَالْعُلَمَاءُ بَاقُوْنَ مَابَقِیَ الدَّھْرُ (نہج البلاغہ)
ترجمہ: علماء باقی رہیں گے جب تک زمانہ باقی ہے۔
نوربخشی دنیا میں ترویج تعلیمات اسلام خصوصاً نوربخشی اصل تعلیمات لوگوں تک پہنچانے کے جس ادارے نے مرکزی کردار ادا کیا۔ اسے جامعہ اسلامیہ صوفیہ امامیہ نوربخشیہ کراچی کہتے ہیں ۔
آمدم برسرمطلب !
جامعہ اسلامیہ صوفیہ امامیہ نوربخشیہ ٹرسٹ کراچی نوربخشی تاریخ کا ایک منفرد مدرسہ ہے جس نے انتہائی نامساعد حالات اور مشکل اوقات میں اپنا علمی سفر جاری رکھا اس کا قیام اکتوبر ۱۹۹۰ء میں ہوا ۔ پہلی دفعہ ۱۹ جنوری ۱۹۹۶ء کوتقریب دستار فضیلت ہوئی جس میں دس علماء فارغ ہوئے ۔ دوسری دفعہ ۸ فروری ۱۹۹۸ء کو تقریب دستار بندی ہوئی جس میں بھی دس علماء فارغ ہوئے۔ تیسری دفعہ ۱۴ ستمبر ۲۰۰۳ء کو دستار فضیلت کی تقریب منعقد ہوئی جس میں ۲۳ علماء فارغ ہوئے۔ چوتھی دفعہ ۲۰۰۹ء میں خپلو میں دستاربندی کا جلسہ ہوا جس میں ۳۷ علماء فارغ ہوئے۔ مزید ۴۰علماء کی دستاربندی ہونا باقی ہے ۔
اب تک اس جامعہ سے پانچ سال یا سات سال مکمل کرکے فارغ ہونے والوں کی تعداد۱۲۰ہیںجبکہ کچھ طلباء اپنی مدت مکمل ہونے سے قبل گھریلو مسائل کی وجہ سے یا دوسری وجوہات کی بناء پر قبل از وقت فارغ کر دئےگئے۔ ان کی تعداد ۵۴ہیں اس طرح کل ۱۷۵ علماء اب تک فارغ ہوئے ہیں۔ مزید۵۰ طلباء زیر تعلیم ہیں۔ جامعہ کی پچیس سالہ جشن (سلورجوبلی) کے موقع پرانجمن فلاح وبہبودیٔ نوربخشی بلتستانیاں رجسٹرڈ کراچی نے اس مجلہ کیلئے بندہ حقیر کو مقالہ کا موضوع ’’مستفیضان علوم: جامعہ سے فارغ علماء کرام کی خدمات ‘‘ دیاگیا۔
اب تک فارغ شدہ علماء کرام کا تعارف اور ان کی خدمات و کارکردگی پیش کی جاتی ہے۔
۱۹۹۶ء میں فارغہونے والے علماء کرام
۱۔ شیخ محمد یونس
تعلیمی قابلیت : بی اے ،سلطان الافاضل وفاق المدارس مساوی ایم اے عربی واسلامیات، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ

آپ ۱۹۹۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ حوزہ علمیہ قم ایران میں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مصروف ہیں۔۲۰۱۴ء میں آپ نے المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی سے آراء کلامی سید محمد نوربخش ؒ کے عنوان پر ایم فل کیا ہے۔ موصوف جامعہ سے فارغ التحصیل علماء میں ممتاز مقام کے حامل ہیں کیونکہ آپ ایک بردبار، حلیم ،حقیقت پسند اور علم دوست ، معتدل مزاج اور اتحاد بین المسلمین کے علمبردار ہیں ۔ علمی لحاظ سے آپ ایک جید عالم دین ، مبلغ اور ذاکر اہلبیت ؑہیں۔ بلتستان اور ملک کے اکثر مقامات پر جلسہ ، محافل ومجالس و دیگر اجتماعات میں خطاب کرتے ہیں اور لوگوں کو ملت نوربخشیہ کی حقیقت کو سمجھانے میں اہم کردار اداکر رہے ہیں ۔ معاہدہ بلغار میں آپ علماء صوفیہ امامیہ نوربخشیہ میں نمائندے کی حیثیت سے شامل تھے۔ پورے بلتستان میں آپ نے اپنی خطابت اور تقاریر کے ذریعے اپنی علمیت کا لوہا منوایا ہے یہی وجہ ہے کہ سلترو سمیت پورے بلتستان میں آپ ایک مذہبی، سماجی اور سیاسی حوالے سے جانی پہچا نی شخصیت ہیں۔ دو سال تک آپ نے جامعہ اسلامیہ صوفیہ امامیہ نوربخشیہ میں مدرس کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دی ہیں۔اس وقت کاروان نوربخش کے نام سے ہر سال عمرہ وزیارت مقامات مقدسہ کے لئے قافلہ لے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
آپ نے درج ذیل کتابیں تالیف کی ہیںجن میں سے بعض منظر عام پر آگئی ہیں جبکہ بعض زیر طبع ہیں :
۱۔ اعتقادات نوربخشیہ اور تاریخ نوربخشیہ کا تحلیلی جائزہ (مطبوعہ )
۲۔اسلام شناسی(مطبوعہ )
۳۔مناسک حج وعمرہ(زیر طبع)
۴۔شرح فقہ احوط (زیر طبع)
۵۔بررسی آراء کلامی سید محمد نوربخش ؒ (فارسی )
۶۔نوربخش اورنوربخشیت(مطبوعہ در ہندوستان)

۲۔ الحاج مولانا محمد یعقوب
تعلیمی قابلیت : ایم اے،ایم ایڈ، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
آپ جامعہ سے ۱۹۹۶ء میں فارغ ہوئے بعد ازاں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کیا گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن فیڈرل بی ایریا کراچی سے بی ایڈ اور ایم ایڈ کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد اپنے آبائی گاؤں شگر میں واپس آئے اور دینی خدمات میں مصروف ہوئے۔ چار سال انٹرکالج شگر میں استاد رہے۲۰۰۶ء میں آپ نے حج بیت اللہ کا شرف حاصل کیا۔ اس وقت جامع مسجد کوتھنگ بالا شگر میں امام جمعہ والجماعت اور خطیب کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور محکمہ تعلیم میں مدرس کی حیثیت سے معماران قوم کی خدمت کے علاوہ علاقے میں نوربخشی مسلک کی علمی تشنگی کو بھی پورا کر رہے ہیں۔

۳۔ سید بشارت علی
تعلیمی قابلیت :بی اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
آپ کا تعلق کھرکوہ کے سادات خاندان سے ہے ،آپ نے ابتدائی اسلامی تعلیم اہل سنت مدارس سے حاصل کی۔ اس کے بعد جامعہ ہٰذا میں داخلہ لیا جامعہ سے ۱۹۹۶ء میں فارغ ہوئے اس کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لئے قم ایران گئے جہاں حوزہ علمیہ قم ایران میں کچھ عرصہ تعلیم کرنے کے بعد بلتستان آئے اس وقت خپلو غرالٹی میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں اور محکمہ پی ڈبلیو ڈی میں ملازمت بھی کررہے ہیں۔

۴۔ مولانا موسیٰ علی صدیقی
ایم اے، فاضل عربی ، شہادۃ الفراغیہ
۱۹۹۶ء میں فارغ ہونے والوں میں آپ بھی شامل ہیں جامعہ سے فارغ ہونے کے بعدآپ نے کراچی یونیورسٹی سے ماسٹر کیا۔آپ سیاسی وسماجی کاموں میں دلچسپی رکھتے ہیں اور گورنمنٹ کنٹریکٹر ہیں اس وقت علاقہ وزیرپور شگر میں سماجی اور دینی خدمات میں مصروف ہیں۔

۵۔ مولانا غلام مہدی انجم
تعلیمی قابلیت
ایم اے ،بی ایڈ، فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
آپ ۱۹۹۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے دوران تعلیم اور اس کے بعد کچھ عرصہ تک جامعہ کے ناظم کی حیثیت سے گراں قدر خدمات انجام دیں بعد از فراغت دو سال تک جامعہ ہی میں مدرس کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں اسی دوران اہل علاقہ کی دعوت پر آپ ڈغونی بلتستان تشریف لے گئے اس وقت آپ خانقاہ معلی ڈغونی کے امام جمعہ والجماعت ہیں۔ ڈغونی میں امن واتحاد قائم رکھنے میں آپ کااہم کردار ہے اور تمام طبقات کے لئے قابل قبول مذہبی شخصیت ہیں۔ محکمہ تعلیم میں مدرس کے طور پربھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۶۔ مولانا محمد شریف
تعلیمی قابلیت : بی اے ،بی ایڈ، فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
آپ ۱۹۹۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے آپ کا تعلق کریس اورال سے ہے اور سماجی ومذہبی امور میں اہل علاقہ کے معتمد شخص ہیں۔ دینی خدمات میں مصروف ہیں اور محکمہ تعلیم سے منسلک ہیں۔

۷۔ سید بشارت حسین
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
آپ ممتاز عالم دین الحاج سید سعادت جان میرواعظ کورو کے فرزند ارجمند ہیں ۱۹۹۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے ،آپ ایک بہترین مقرر اور ذاکر اہلبیت ہیں اس وقت خپلوخاص میں مقیم ہیں۔خپلو میں جامعہ آل رسول ؑ کی تاسیس اور قیام میں آپ کی خدمات بھی قابل قدر ہیں دو سال تک علماء نوربخشیہ کی تنظیم ’’مجلس علمائے نوربخشیہ‘‘ کے صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔

۸۔ مولانا محمد اسماعیل عارف
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد اسماعیل ۱۹۹۶ء میں جامعہ ہٰذا سے فارغ ہوئے آپ کا تعلق کورو غرقپی گوند سے ہے۔ آپ نے کچھ عرصہ مدرسہ صاحب العصر والزمان ؑ ستو کورو میں تدریسی خدمات انجام دیا اس وقت غواڑی دس میں مدرس کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور محکمہ پی ڈبلیو ڈی میں ملازم ہیں۔

۹۔ سید انور حسین کاظمی
تعلیمی قابلیت
ایم اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
آپ کا تعلق علاقہ سکسا چھوربٹ سے ہے آپ نے ۱۹۹۶ء میں جامعہ سے سند فراغت حاصل کی اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے سوشل ورک میں ماسٹر کیا اس وقت آپ اسلامک ہیلپ یو ، نامی این جی او میں منیجر کے عہدے پر فائز ہیں۔ راولپنڈی میں مقیم ہیں۔

۱۰۔ مولانا محمد طاہر
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
آپ علاقہ کھرکو ہ گربونگ سے تعلق رکھتے ہیں ۱۹۹۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے آپ اپنے گاؤں محلہ گربونگ میں مدرسۂ نصرت الاسلام کے نگران کی حیثیت سے دینی خدمات کررہے ہیں۔

۱۹۹۸ء میں فارغ ہونے والے علماء کرام
۱۱۔ مولانا عبدالرحیم
تعلیمی قابلیت
فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
آپ جامعہ کے اولین طالب علموں میں سے ہیں ۱۹۹۸ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت جامعہ میں ہی ملازم ہیں۔

۱۲۔ مولانا محمد حسین (مرحوم) 
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ

مولانا محمد حسین خانقاہ معلی ڈاؤ چھوربٹ کے خطیب اخوند احمد کے فرزند گرامی اور جامعہ ہٰذا سے فارغ ایک فعال عالم دین تھے ۱۹۹۸ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد گاؤں ڈاؤ چھوربٹ گئے جہاں آپ دینی خدمات میں مصروف رہے ۔ ۲۰۰۱ء میں ایک ٹریفک حادثے میں انتقال فرما گئے۔ خدا ان پر اپنی رحمتیں نازل کرے ۔

۱۳۔ مولانا حامد علی کرخی
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا حامد علی کرخی گونما ستقجی خپلو کے اخوند خاندان کے چشم وچراغ ہیں آپ ۱۹۹۸ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے بعد ازاں دو سال تک مکتب اہلحدیث کے مدارس سے بھی تعلیم حاصل کی اور عرصہ ایک سال تک جامع مسجد صوفیہ امامیہ نوربخشیہ کوئٹہ میں بھی خدمات انجام دی ، اس وقت آپ مدینہ کالونی سیون اپ لاہور میں تدریس ،امامت اورخطابت کی ذمہ داری ادا کررہے ہیں۔

۱۴۔ سید علی شاہ
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
سید علی شاہ کا تعلق الچوڑی شگر سے ہے ۱۹۹۸ء میں جامعہ سے سند فراغت حاصل کی آپ خانقاہ معلی الچوڑی کے میرو اعظ ہیں اور مدرسۂ نوربخشیہ الچوڑی میں درس وتدریس کے ذریعے دینی خدمات میں مصروف ہیں۔
۱۵۔ سید سلطان محمد
تعلیمی قابلیت : ایم اے، بی ایڈ ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
آپ کا تعلق متلو وزیرپور شگر سے ہے علاقہ وزیرپور کے میرواعظ خاندان سے ہیں ۱۹۹۸ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اپنے گاؤں میں دینی خدمات میں مصروف عمل ہیں اور محکمہ تعلیم سے منسلک ہیں۔

۱۶۔ مولانا شکور علی
تعلیمی قابلیت :بی اے،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا شکور علی علاقہ غورسے سکیلما سے آپ کا تعلق ہے آپ نے ۱۹۹۲ء میں جامعہ میں داخلہ لیا اور ۱۹۹۸ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے۔ اس وقت ملازمت کے سلسلے میں سکردو میں مقیم ہیں اور سکردو کے گردونواح میں بچوں کو قرآن ، فقہ احوط اور دعوات پڑھانے اور دیگر مذہبی امور میں خدمات ادا کررہے ہیں اور ساتھ ہی شینگ کھن گوند مسجد میں امامت کے فرائض بھی ادا کررہے ہیں۔

۱۷۔ سید شبیر حسین
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
آپ علاقہ بلغار کے معروف عالم دین سید امداد علی شاہ کے فرزند ہیں انہوں نے ۱۹۹۸ء میں جامعہ سے فراغت پائی۔ آپ کراچی میں گھر وں میں قرآن مجید، دعوات اور فقہ احوط کی تدریس میں مصروف ہیں۔آپ نے السادات شارگو ویلفیئر ٹرسٹ کے نام سے ایک سماجی ادارہ قائم کررکھا ہے اس ادارے کے ذریعے غریب اور نادار لوگوں کی امداد بھی کررہے ہیں۔

۱۸۔ مولانا اعجازحسین غریبی
تعلیمی قابلیت :ایم اے بین الاقوامی تعلقات عامہ، بی ایڈ،فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ، ڈی آئی ٹی
جامعہ ہٰذا کے فارغ التحصیل علماء کرام میں سے آپ ایک ممتاز عالم دین اور باصلاحیت شخص ہیں ۱۹۹۸ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد جامعہ ہی میں بطور مدرس تقرر ہوا تقریباً دو سال تدریس سے منسلک رہے۔ اس کے بعد سے ۲۰۱۵تک جامعہ ہی کی خدمات میں مصروف رہے۔ آپ انجمن فلاح وبہبودیٔ نوربخشی بلتستانیاں رجسٹرڈ کراچی کے 2004 سے 2015تک طویل ترین جنرل سیکریٹری رہے ۔ اپنی مادری زبان کے علاوہ اردو، انگریزی، عربی اور فارسی پر بھی دسترس رکھتے ہیں۔ قومی اخبارات میں سینکڑوں مضامین اسلامی، سیاسی اور سماجی موضوعات پر شائع ہو چکے ہیں اور اس وقت پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن میں اعلیٰ سرکاری عہدے پر فائز ہیں ۔
تصنیف وتالیف اور ترجمہ وغیرہ میں بھی آپ کی خدمات ہیں۔ درج ذیل کتابوں کا ترجمہ کیا ہے:
۱۔ چہل حدیث فی فضائل امیر المومنین از امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ
۲۔ چہل حدیث جواہر الایمان از امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ
۳۔ رسالہ در معرفت مذاہب اہل تصوف از امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ
۴۔ فقہ احوط از شاہ سیدمحمد نوربخش ؒ
۵۔ کتاب الاعتقادیہ از شاہ سیدمحمد نوربخش
۶۔ کتاب ناسخ و منسوخ از امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ 
۷۔ رسالہ اربعین امیریہ از امیر کبیر سید علی ہمدانیؒ
درج ذیل کتابیں تالیف کی ہے۔
۱۔ کشف الاصل
۲۔ تحفۂ نوربخشیہ
اس کے علاوہ کافی عرصے تک رسالہ تبیا ن کی اشاعت میں خدمات انجام دی اور مدرسے سے نشر و اشاعت میں کافی کردار ادا کیا۔
۱۹۔ علامہ غلام عباس کوروی
تعلیمی قابلیت :بی اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
علامہ غلام عباس کوروی جامعہ سے فارغ ایک قابل عالم دین ہیں آپ ۱۹۹۸ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اور جامعہ میں بطور مدرس تقرر کیا گیا اور ساتھ ہی جامعہ میں ناظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے دوسال تک تدریسی خدمات کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے قم ایران چلے گئے جہاں تقریباً دو سال تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد پیر طریقت سید محمد شاہ نورانی کے حکم سے بلتستان واپس آئے اور جامعۃ الصفہ کریس میں مدرس مقرر ہوئے اس وقت آپ جامعۃ الصفہ کریس کے پرنسپل کے طور پر درس وتدریس میں مشغول ہیں۔ آپ نے حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ کی معروف کتاب ’’السبعین فی فضائل امیر المومنین ؑ‘‘ کا اردو میں ترجمہ کیاہے جو جامعہ ہٰذا کے زیر اہتمام جون ۱۹۹۹ء میں شائع ہوچکی ہے۔

۲۰۔ مولانا محمد یوسف
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد یوسف کا تعلق وزیرپور شگر کے گاؤں بندو سے ہے آپ ۱۹۹۸ء میں جامعہ ہٰذا سے فارغ ہوئے اس کے بعد مزید تعلیم کے لئے پنجاب کے شہر جہلم میں ایک اسلامی مدرسہ میں داخلہ لیا۔ دوران تعلیم آپ ایک ٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہوئے۔

۲۰۰۱ء میں فارغ ہو نے والے علماء کرام
۲۱۔ مولانا رجب علی
میٹرک ،فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ

مولانا رجب علی کا تعلق کرمنڈینگ کندوس سے ہے آپ ۲۰۰۱ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ اپنے گاؤں میں امامت ،خطابت اور تدریس کے ذریعے دینی خدمات میں مصروف ہیں۔ اور محکمہ پی ڈبلیو ڈی میں ملازمت کررہے ہیں۔

۲۲۔ اخوند محمد جان
تعلیمی قابلیت
میٹرک، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
اخوند محمد جان کا تعلق سین کھور شگر سے ہے۔ آپ خانقاہ معلی شگر کے ملا خاندان کے چشم وچراغ ہیں۔ آپ ۲۰۰۱ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے۔ اس وقت آپ جامعہ نوربخشیہ شگر نزد خانقاہ معلی شگر کے صدر مدرس ہیںخانقاہ معلی شگر میں خطابت اور محلہ سین کھور میں پنجگانہ اوقات میں امامت کی ذمہ داری بھی ادا کررہے ہیں۔

۲۳۔ مولانا غلام مہدی
تعلیمی قابلیت
میٹرک، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا غلام مہدی علاقہ خپلو ہچھی کے اخوند محمد علی مرحوم کے فرزند گرامی ہیں انہوں نے ۲۰۰۱ء میں جامعہ سے فراغت کی سند حاصل کی اس وقت آپ خپلو ہچھی مسجد کے پیش امام ہیں اور ساتھ ہی جامعہ اسلامیہ نوربخشیہ ہچھی میں مدرس کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۲۴۔ اخوند فدا علی
اخوند فداعلی خانقاہ معلی بلے گوند کے خطیب وامام اخوند غلام حیدر مرحوم کے فرزند ارجمند ہیں آپ ۲۰۰۱ء میں جامعہ ہٰذا سے فارغ ہوئے۔ آپ نے ۲۰۰۱ء پورے بلتستان کا دورہ کیا اور جامعہ کے لئے خطیر رقم چندہ کرکے جمع کیا ۔ اس وقت بلے گوند میں امامت اور خطابت کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔

۲۵۔ مولانا نورمحمد
تعلیمی قابلیت
بی اے،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا نور محمد ترانگزونگ گلشن کبیر کے پیش امام اخوند غلام عباس کے فرزند ہیں۔ آپ ۲۰۰۱ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے۔ موصوف سادہ زندگی گزارنے والے ایک باعمل عالم دین ہیں خانقاہ معلی گلشن کبیر میں میرواعظ کی عدم موجودگی میں آپ امامت اور خطابت کی ذمہ ادا کرتے ہیں مدرسۂ عرفانیہ ترانگزونگ کے پرنسپل اور ترانگزونگ مسجد کے پیش امام بھی ہیں۔
۲۶۔ مولانا محمد ابراہیم
تعلیمی قابلیت : بی اے ، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد ابراہیم کا تعلق ہریگوند سے ہے آپ ۲۰۰۱ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد آپ نے مزید علوم اسلامی حاصل کرنے کے لئے جامعۃ المہدی میں داخلہ لیا جہاں چار سال تک تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں آپ اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے ایران گئے جہاں آپ المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی قم میں شعبۂ عرفان وتصوف میں کارشناسی ارشد (ایم فل ) کے طالب علم ہیں۔

۲۷۔ سید محمد ذکریا
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
سید محمدذکریا کا تعلق سادات خاندان تھگس سے ہے آپ ۲۰۰۱ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت تھگس میں دینی خدمات میں مصروف ہیں، خانقاہ معلی اور دیگر مساجد میں مجالس ومحافل سے خطاب فرماتے ہیں اولدے گرونگ مسجد میں پیش امام کے فرائض ادا کررہے ہیں، مدرسۂ میر عارف میں علمی خدمات میں مصروف ہیںاور محکمہ صحت سے منسلک ہیں۔

۲۰۰۳ءمیں فارغ ہونے والے علماء کرام

۲۸۔ مولانا حافظ عبد الرحیم
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا حافظ عبدالرحیم نے ابتدائی تعلیم جامعہ امجدیہ کراچی سے حاصل کی اور اسی جامعہ سے قرآن مجید حفظ کیا بعدازاں جامعہ اسلامیہ صوفیہ امامیہ نوربخشیہ میں داخلہ لیا اور ۲۰۰۳ء میں سات سال تعلیم حاصل کرکے فارغ ہوئے آپ کا تعلق سرموں سے ہے۔ اس وقت آپ محلہ تشری سرموں کے پیش امام اور محلہ چھوغو گرونگ اور تشری دونوں کے مکتب پر درس وتدریس کی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا کررہے ہیں۔
۲۹۔ مولانا محمد حسن
تعلیمی قابلیت : ایم اے اسلامیات ، فاضل عربی ، فاضل اردو، شہادۃ الفراغیہ، ڈی آئی ٹی
مولانا محمد حسن کا تعلق کریس اوڑوبا سے ہے،انہوں نے ناظرۂ قرآن محلہ کے پیش امام اخوند محمد عبد اللہ مرحوم سے جبکہ دعوات و رسالہ امامیہ مولانا محمد علی عارف سے پڑھی اس کے بعد ۱۹۹۵ء میں جامعہ ہٰذا میں داخلہ لیا اور ۲۰۰۳ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد ساڑھے چار سال تک جامع مسجد صوفیہ امامیہ نوربخشیہ کوئٹہ بلوچستان کے خطیب وامام کی حیثیت سے خدمات انجام دی ۔ماڈرن پبلک سکول کریس کی تاسیس اور اس میں تدریس کی خدمات بھی ہیں ۔ اس وقت آپ جامعہ میں بطور مدرس خدمات انجام دے رہے ہیں۔
آپ کی تالیف وترجمہ کے حوالے سے بھی کچھ خدمات ہیں جو کہ درج ذیل ہیں :
۱۔ واقعہ کربلا کے حوالے سے ایک کتاب طالب علمی کے زمانے میں سید منیر حسین مچلوی کے ساتھ مل کر تالیف کی ہے جو زیر طبع ہے۔
۲۔ اسلامیات برائے جماعت اول
۳۔ اسلامیات برائے جماعت دوم
۴۔ اسلامیات برائے جماعت سوم
۵۔ احکام میت
۶۔ منہاج السالکین ومعراج الطالبین از شیخ نجم الدین کبریٰ کا ترجمہ کیا جو اپریل ۲۰۱۵ء میں شائع ہوچکا ہے۔
کئی تراجم زیر طبع ہیں۔
جامعہ ہٰذا کے زیر سایہ مطبوعات میں اب بھی آپ مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ تقریبا ہر کتاب یا رسالہ کی تیاری میں ان کی خدمات قابل قدر ہیں۔

۳۰۔ الحاج سید منیر حسین
تعلیمی قابلیت : ایم اے،بی ایڈ، فاضل عربی ، شہادۃ الفراغیہ
سید منیر حسین معروف بزرگ عالم دین سید محمد مرحوم میر واعظ مچلو کے فرزند گرامی ہیں آپ ۲۰۰۳ء میں جامعہ کے نصاب مکمل کرکے فارغ ہوئے۔ آپ ایک شعلہ بیان مقرر اور واعظ ہیں اس وقت آپ خانقاہ معلی مچلو کے میر واعظ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور محکمہ تعلیم سے منسلک ہیں۔ جامع مسجد صوفیہ امامیہ نوربخشیہ امر پورہ اور جامع مسجد صوفیہ امامیہ نوربخشیہ علی پور میں محرم الحرام کے مجالس سے بھی کئی بار خطاب کیا ہے۔

۳۱۔ سید حسن شاہ
تعلیمی قابلیت : بی اے،فاضل عربی، فاضل اردو، شہادۃ الفراغیہ
سید حسن شاہ گب کھور سلترو سے تعلق رکھتے ہیں آپ سید حبیب اللہ کے فرزند ارجمند ہیں۔۲۰۰۳ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے قم ایران گئے جہاں آپ پانچ سال تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس وقت اپنے علاقے میں دینی خدمات میں مصروف ہیں اور محکمہ تعلیم سے منسلک ہیں۔

۳۲۔ مولانا اشرف حسین نوربخشی مرحوم
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
اشرف حسین نوربخشی اخوند غلام علی پیش امام غظواپا شگر خاص کے فرزند گرامی تھے ۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم شگر سے حاصل کی ناظرۂ قرآن مولانا خادم حسین پندوی کے پاس پڑھا اور ہائی سکول شگر خاص سے مڈل پاس کیا ۱۹۹۵ء میں جامعہ ٰہذا میں داخلہ لیا اور ۲۰۰۳ء میں جامعہ سے سند فراغت حاصل کی آپ ایک انتہائی محنتی اور زحمت کش طالب علم تھے آپ نے اپنی تقریر اوروعظ کی دو مجموعہ تقاریر نوربخشی کے نام سے اپنی زندگی میں تیار کی ہے جبکہ تیسری جلد نامکمل ہے۔ ۱۷ اگست ۲۰۰۴ء کو آپ شگر سے سکردو جاتے ہوئے ایک حادثہ میں خالق حقیقی سے جاملے۔

۳۳۔ مولانا محمد کاظم
تعلیمی قابلیت: ایف اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد کاظم کا تعلق سینو سے ہیں آپ ۲۰۰۳ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے۔ اس وقت آپ پاک فوج میں ملازمت کررہا ہے اور آپ کی دینی خدمات بھی قابل قدر ہے۔ فوج میں نوربخشی جوانوں کے لئے جمعہ وجماعت ،وعظ ونصیحت اور محافل ومجالس کی انعقاد کے حوالے سے آپ کی شاندار خدمات ہیں۔

۳۴۔ سید خلیل اللہ
تعلیمی قابلیت : ایم اے ایجوکیشن، بی ایڈ، فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
سید خلیل اللہ ہشوپی شگر کے میرواعظ سید علی کے فرزند گرامی ہیں آپ ۲۰۰۳ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے۔موصوف ایک بااخلاق ، متدین اورعالم باعمل شخص ہیں علاقہ شگر کے ہشوپی ،ہورچس اور فڑینگ باماں میں امن واتحاد اور مذہبی ہم آہنگی کے لئے آپ کی کوششیں دیگر علماء کے مشعل راہ اور قابل تقلید ہیں۔ آپ اس وقت خانقاہ معلی ہشوپی کے میرواعظ اور مدرسۂ عرفان العلوم ہشوپی شگر کے نگران اعلیٰ کی حیثیت سے دینی خدمات میں مصروف ہیں اور محکمہ تعلیم سے بھی منسلک ہیں۔

۳۵۔ سید محمد مختار
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
سید محمد مختار معروف عالم دین اور میرواعظ براہ سید جمال الدین کے فرزند ارجمند ہیں آپ ۲۰۰۴ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد آپ نے مزید علمی پیاس کو بجھانے کے لئے منہاج القرآن یونیورسٹی لاہور میں داخلہ لیا جہاں پانچ سال تعلیم حاصل کی اس وقت آپ خانقاہ معلی براہ بالا میں خطابت اور دیگر دینی خدمات میں مصروف ہیں اور محکمہ پی ڈبلیو ڈی میںملازمت کررہے ہیں۔

۳۶۔ سید اختر حسین
تعلیمی قابلیت :بی او ایل ، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
سید اختر حسین کا تعلق بلغار سے ہے آپ ۲۰۰۴ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ مدرسۂ ’’ہدایت الاسلام‘‘ مرمیوںبلغارکے مدرس کے طور پر دینی خدمات کررہے ہیں۔

۳۷۔ اخوند محمد جعفر
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
اخوند محمد جعفر کا تعلق خپلو ڈنس سے ہے۔ آپ جامعہ سے ۲۰۰۴ء میں فارغ ہوئے اس وقت خپلو میں دینی خدمات میں مصروف ہیں۔

۳۸۔ مولانا علی خان
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا علی خان کا تعلق خپلو بانپی سے ہے ۲۰۰۴ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت خپلو میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جامعہ آل رسول ؑ خپلو کے قیام اور تاسیس میں آپ کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں۔

۳۹۔ مولانا اعجازحسین کاندے
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا اعجاز حسین کا تعلق کاندے نالہ جات سے ہے آپ ۲۰۰۴ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت ملازمت کے سلسلے میں لاہور میں مقیم ہیں۔

۴۰۔ مولانا محمد ابراہیم
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد ابراہیم کا تعلق سکسا چھوربٹ سے ہے آپ ۲۰۰۴ء میں جامعہ سے فارغ ہونے والوں میں شامل ہیں اس وقت آپ سکسا چھوربٹ میں بطور مدرس دینی خدمت میں مصروف ہیں۔

۴۱۔ اخوند محمد حسین
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
اخوند محمد حسین ہلدی جامعہ سے ۲۰۰۴ء میں فارغ ہوئے اس وقت پاک فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
۴۲۔ مولانا آصف حسین
تعلیمی قابلیت : بی اے،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا آصف حسین امامی فرزند اخوند جعفر ۲۰۰۴ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ سی ڈی اے اسلام آباد میں کلرک کے عہدے پر ملازمت کرر ہے ہیں۔

۲۰۰۵ء میں فارغ ہونے والے علماء کرام

۴۳۔ مولانا محمد انور
تعلیمی قابلیت : ایم اے عربی ،بی ایڈ، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد انور کا تعلق صیت سلترو سے ہے آپ صیت کے خطیب وامام مولانا محمد اسحاق کے فرزند ہیں جامعہ سے سات سال علوم حاصل کرکے ۲۰۰۵ء میں فارغ ہوئے اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے عربی میں ماسٹر کیا اس وقت آپ اپنے آبائی گاؤں میں دینی فرائض ادا کررہے ہیں اور محکمہ تعلیم میں مدرس ہیں۔

۴۴۔ الحاج سید اکبر شاہ
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
سید اکبر شاہ تھگس کے میرواعظ خاندان کے چشم وچراغ ہیں آپ نے ۲۰۰۵ء میں سند فراغت حاصل کی ۔ موصوف نہایت مخلص، صاف گو اور سادہ شخص ہیں علاقہ تھگس میں آپ کی مخلصانہ دینی اور علمی خدمات کی وجہ سے اس وقت علاقے میں ہر طبقہ کے ہاں قابل عزت اور قابل احترام ہیں۔تین دفعہ حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے ۔تھگس میں امن وامان برقرار رکھنے اوراتحاد واتفاق کے لئے آپ کی بے شمار خدمات اور قربانیاں ہیں امن کمیٹی تھگس کے آپ نگران اعلیٰ ہیںاور خانقاہ معلی تھگس کے خطیب اور مدرسۂ میر عارف کے پرنسپل ہیں۔فقہ احوط کے مسائل پر کافی دسترس حاصل ہے ۔ ہرسال رمضان المبارک کے مہینے میں خانقاہ معلی تھگس میں آپ فقہ احوط کا درس دیتے ہیں جس میں سینکڑوں لوگ شرکت کرتے ہیں۔

۴۵۔ مولانا محمد الیاس نوری
تعلیمی قابلیت : ایم اے ،بی ایڈ، فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد الیاس نوری معروف عالم دین علامہ محمد حسن نوری کے فرزند گرامی ہیں انہوں نے ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے علوم مکمل کرکے فارغ ہوئے۔ اس وقت مدرسہ نوریہ ڈنگاہ میں دینی خدمات ادا کررہے اور محکمہ تعلیم سے منسلک ہیں۔

۴۶۔ سید کاظم شاہ
تعلیمی قابلیت: بی اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
سید کاظم شاہ کا تعلق کومیک چھوربٹ سے ہیں آپ نے ۲۰۰۵ء میں سند فراغت حاصل کی ۔موصوف نے جامع مسجد صوفیہ امامیہ نوربخشیہ محمود آباد میں مولوی عبد الحلیم کی برخواستگی کے بعد چھے مہینے امامت کے فرائض بھی انجام دیئے ۔ اس وقت آپ اپنے گاؤں میں امامت ، خطابت اور دیگر دینی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔ آپ علاقہ چھوربٹ کے قاضی ، نکاح خواں اور نکاح رجسٹرار بھی ہیں۔

۴۷۔ مولانا غلام حسن
تعلیمی قابلیت : ایم اے ،بی ایڈ، فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا غلام حسن کا تعلق مچلو سے ہے آپ ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت مچلو میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں اورمحکمۂ تعلیم میں مدرس ہیں۔

۴۸۔ مولانا غلام محمد
تعلیمی قابلیت : بی اے،فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا غلام محمد کا تعلق کھرکوہ ترانگزونگ سے ہے آپ ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد عرصہ ڈھائی سال تک جامع مسجد صوفیہ امامیہ نوربخشیہ کوئٹہ بلوچستان میں امامت اور خطابت کی ذمہ داریاں ادا کی۔ اس وقت آپ کھرکوہ ترانگزونگ میں امامت کی ذمہ داری ادا کررہے ہیں اور مدرسۂ مصابیح الاسلام صوفیہ امامیہ نوربخشیہ (گمبہ ترانگزونگ، گونما ترانگزونگ ،تھنا )میں مدرس کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۴۹۔ مولانا محمد عبد اللہ
تعلیمی قابلیت : ایم اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد عبداللہ کا تعلق کریس موڑونگپہ سے ہے آپ ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے ۔ موصوف نہایت خوش اخلاق اور ہر دلعزیز شخص ہیں کریس میں مذہبی اور سماجی کاموں میں انتہائی لگن، خلوص اور دلچسپی سے حصہ لیتے ہیں۔ اس وقت آپ جامعۃ الصفہ کریس کے ناظم اعلیٰ و مدرس اور محلہ موڑونگپہ کے پیش امام کے فرائض ادا کررہے ہیں۔ مدرسۂ حسین ؑابن علی ؑموڑونگپہ میں بھی آپ درس دیتے ہیں۔

۵۰۔ سید حنیف شاہ
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
سید حنیف شاہ کا تعلق وزیرپور شگر کے میر واعظ خاندان سے ہیں آپ ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے۔ موصوف دین سے محبت رکھنے والے پرخلوص انسان ہیں اس وقت آپ خانقاہ معلی صوفیہ امامیہ نوربخشیہ وزیرپور شگر کی خطابت کی ذمہ داری ادا کررہے ہیں اور ساتھ ہی مدرسہ میں بچوں کو قرآن وفقہ وغیرہ کی تعلیمات دے رہے ہیں۔ تعمیر ملت پبلک سکول کے مدرس ہیں۔

۵۱۔ مولانا غلام مہدی منیر
تعلیمی قابلیت : بی اے، بی ایڈ، فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا غلام مہدی کا تعلق کھرکوہ لہر سے ہے آپ ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے آپ نے طالب علمی کے زمانے میں ناظم کی حیثیت سے جامعہ کے لئے کافی خدمات کی ہیں۔ اس وقت آپ خانقاہ معلی کھرکوہ لہر کے خطیب کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اس کے علاوہ علاقے کے بچے اور بچیوں کو قرآن وفقہ وغیرہ کی تعلیمات دینے میں بھی مصروف ہیں۔اور محکمہ تعلیم میں مدرس ہیں۔

۵۲۔ انور حسین کربلائی
تعلیمی قابلیت : ایم اے،فاضل عربی، فاضل اردو،شہادۃ الفراغیہ
مولانا انور حسین کربلائی کا تعلق کریس سے ہے آپ ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے اسلامیات میں ماسٹرز کیا۔یونیورسٹی میں طالبعلمی کے دور میں بلتستان اسٹوڈنٹس فیڈریشن (BSF)کےمرکزی صدر بھی رہے ۔ اس وقت آپ راولپنڈی میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اتحاد و اتفاق کے موضوع پر بہترین کتاب ’’اتحاد نوربخشیہ ‘‘ بھی تصنیف کی ہے۔

۵۳۔ اخوند فدا محمد
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
اخوند فدا محمد کا تعلق ڈاؤ چھوربٹ سے ہیں آپ ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ اپنے آبائی علاقے میں دینی خدمات میں مصروف ہیں۔ اور محکمہ پی ڈبلیو ڈی میںملازم ہیں۔

۵۴۔ سید اکبر علی
تعلیمی قابلیت: ایف اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
سید اکبر علی سلینگ سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے سند فراغت حاصل کیا ۔ اس وقت آپ اپنے علاقے میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۵۵۔ سید محمد شاہ
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
سید محمد شاہ معروف عالم دین اور میر واعظ سلینگ سید حبیب اللہ کے فرزند گرامی ہیں آپ نے ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فراغت پائی اس وقت آپ خانقاہ معلی سلینگ کے میرواعظ کی حیثیت سے دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۵۶۔ مولانا عبد السلام
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا عبد السلام کا تعلق چھوغو گرونگ سرموں سے ہیں انہوں نے ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے سند فراغت حاصل کی۔ اس وقت آپ خانقاہ معلی سرموں کے خطیب وامام کا منصب سنبھالا ہوا ہے ۔

۵۷۔ سید گوہر علی
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
سید گوہر علی سید خورشید عالم گلشن کبیر کے فرزند ارجمند ہیں انہوں نے ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فراغت پائی اس وقت محکمہ پی ڈبلیو ڈی میں ملازم ہیں۔

۵۸۔ مولانا محمد یعقوب
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد یعقوب کا تعلق محلہ برچھونگ کریس سے ہیں آپ ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ کریس میں مقیم ہیں۔

۵۹۔ مولانا فدا محمد
تعلیمی قابلیت : میٹرک ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا فدامحمد کا تعلق شگر کے گاؤں کوتھنگ بالا سے ہیں آپ جامعہ سے ۲۰۰۵ء میں فارغ ہوئے اس وقت اپنے گاؤں میں دینی خدمات میں مصروف ہیں۔

۶۰۔ مولانا ہادی علی
تعلیمی قابلیت : میٹرک، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا ہادی علی کا تعلق منٹھل سکردو سے ہیں آپ بھی جامعہ سے ۲۰۰۵ء میں فارغ ہوئے اس وقت منٹھل سکردو میں مقیم ہیں۔

۶۱۔ سید جمال الدین
سید جمال الدین کا تعلق سادات گربونگ کھرکوہ سے ہے آپ ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت اپنے گاؤں میں دینی خدمات میں مصروف ہیں محلہ یولسکیل مدرسہ میں بھی بطور مدرس خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۶۲۔ اخوند محمد ابراہیم
تعلیمی قابلیت : ٰٰؓؓبی اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
اخوند محمد ابراہیم کا تعلق محلہ بونگری مچلو سے ہے آپ ۲۰۰۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ مدرسۂ آل محمد ؑبونگری میں مدرس ہیں اور مسجد کے پیش امام کی حیثیت سے دینی خدمات انجام دینے میں مصروف ہیں۔

۲۰۰۷ء میں فارغ ہو نے والے علماء کرام

۶۳۔ مولانا وقاص علی
تعلیمی قابلیت : ایم اے سوشل ورک،بی ایڈ، فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا وقاص علی کا تعلق سرگیب خپلو سے ہے آپ ۲۰۰۷ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے سوشل ورک میں ماسٹرز کی ڈگری لی اس وقت آپ مدرسۂ سکینہ جامع مسجد شاہ قاسم فیض بخش ؒ علی پور اسلام آباد میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۶۴۔ مولانا موسیٰ علی صدیقی
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا موسیٰ علی صدیقی کا تعلق خپلو بالا کے محلہ ہلانکھونگ سے ہے آپ ۲۰۰۷ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے ۔ مولانا موصوف ان چند علماء میں سے ہیں جن کی خدمات اس دین حقہ کے لئے لازوال ہیں۔بے شک آپ اس وقت ایک مجاہد ملت اور سالار دین ہیں۔ آپ کی شب وروز کی کوششوں سے خپلو میں جامعہ آل رسول ؑ کے نام سے ایک شاندار جامعہ قائم ہوئی ہے جہاں اس وقت ۷۰۰بچے اور بچیاں زیر تعلیم ہیں۔ موصوف کی زندگی کا مکمل شب و روز دینی خدمت کے لئے وقف ہے ۔

۶۵۔ سید عباس علی
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
سید عباس علی کا تعلق تھلے سے ہے۔ آپ ۲۰۰۷ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت راولپنڈی میں مقیم ہیں۔

۶۶۔ سید انور علی
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
سید انورعلی سید حسن میر واعظ ہوشے کے فرزند ارجمند ہیں آپ ۲۰۰۷ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ ہوشے میں نائب میر واعظ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور محکمہ پی ڈبلیو ڈی میں ملازمت کررہے ہیں۔

۶۷۔ سید محمد نورانی
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
سید محمد نورانی کا تعلق سادات خاندان تھگس سے ہیں آپ ۲۰۰۷ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت تھگس میں رمدے ماڈل سکول اور مدرسۂ میر عارف میں مدرس ہیں۔

۲۰۰۹ء میں فارغ ہو نے والے علماء کرام

۶۸۔ مولانا محمد ابراہیم
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی،فاضل اردو، شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد ابراہیم کا تعلق گاگوڑک تھلے سے ہے آپ ۲۰۰۹ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے ۔ موصوف نے جامعہ میںکچھ عرصہ تدریسی خدمات بھی انجام دیا ہے اس وقت آپ جامع مسجد صوفیہ امامیہ نوربخشیہ کوئٹہ بلوچستان کے خطیب وامام اور مدرس کی حیثیت سے دینی خدمات میں مصروف ہیں۔

۶۹۔ مولانا محمد اسحاق
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد اسحاق شبیری کا تعلق یلجگ کریس سے ہے آپ ۲۰۰۹ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ کریس کے محلہ یلجگ کے پیش امام اور مدرسہ سید الشہداء ؑ کے مدرس کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۷۰۔ مولانا طاہر علی
تعلیمی قابلیت
بی اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا طاہر علی کا تعلق پلت گب کھور سلترو سے ہے۔ اخوند محمد ابراہیم صاحب کے فرزند ہے۔ جامعہ سے۲۰۰۹ء میں فارغ ہوئے اس وقت آپ سلترو میں خطابت وتدریس کے ذریعے دینی خدمات کررہے ہیں اور محکمۂ تعلیم سے منسلک ہیں۔

۷۱۔ مولانا نثار حسین
تعلیمی قابلیت
ایف اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا نثار حسین کا تعلق تشیری سرموں سے ہے انہوں نے ۲۰۰۹ء میں جامعہ سے فراغت پایا اس وقت آپ بنک اسٹاپ فیروز پور روڈ لاہور میں امام وخطیب اور مدرس کی حیثیت سے دینی خدمات میں مصروف ہیں۔

۷۲۔ مولانا محمد اسحاق ثاقب
تعلیمی قابلیت : ایم اے،بی ایڈ، فاضل عربی،قرآنک ڈپلومہ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد اسحاق ثاقب جامعہ سے فارغ التحصیل علماء میں ایک باصلاحیت عالم دین ہیں آپ کا تعلق گلشن کبیر سے ہے آپ ۲۰۰۹ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے اسلامک لرننگ میں ماسٹرز اور بی ایڈ کیا ہے۔ جامعہ میں کچھ عرصہ تدریس اور دیگر انتظامی امور میں قابل قدر خدمات انجام دیں ہیں۔۲۰۱۱ء میں پورے بلتستان میں چندہ مہم کے لئے دورہ کیا اور جامعہ کے لئے خطیر چندہ جمع کیا۔
۲۰۱۴ء میں وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کو گندم کی سبسڈی ختم کردی جس پر سکردو میں گلگت بلتستان کی تاریخ کے سب سے بڑے عوامی اجتماع نے سکردو یادگار چوک پر دھرنا دیا اس دھرنے میں گلگت بلتستان کے تمام مکاتب فکر نے اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس اہم مسئلہ کے حل کے لئے مل کر کوششیں کی اور تمام مکاتب فکر کے رہنمائوں اور علماء نے اس دھرنے سے خطاب فرمایا ۔اگرچہ بعض مفاد پرست گروہ نے اس دھرنے سے بائیکاٹ کرکے انسان دشمن ہونے کا عملی ثبوت دیا۔اس اجتماع اور دھرنے سے مولانا صاحب نے نوربخشی مسلک کی نمائندگی کرتے ہوئے خطاب فرمایا اور گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں عوامی ایکشن کمیٹی کے دورہ میں آپ نے بھرپور نمائندگی کی۔ آپ نے ۲۰۱۵ء میں گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات میں گانچھے حلقہ نمبر ۳مشہ بروم سے حصہ لیا۔ ڈھائی سال تک جامعہ باب العلم سکردو میں بحیثیت مدرس خدمات انجام دیں۔آپ سیاسی ،مذہبی،سماجی ورکر ہونے کے ساتھ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنما ہیں اس وقت آپ رسالہ باب العلم کے چیف ایڈیٹر ، علمائے نوربخشیہ کی تنظیم ’’مجلس علمائے نوربخشیہ ‘‘ کے صدر ہیںاور علاقہ منٹھل سکردو میں دینی خدمات بھی انجام دے رہے ہیں۔ تصنیف وتالیف اور شعر وشاعری میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ آپ کی قلمی خدمات درج ذیل ہیں۔
۱۔ مجموعۂ احادیث
۲۔حالات زندگی شاہ سید محمد نوربخش ؒ
۳۔اہمیت وفضائل روزہ ورمضان
۴۔اخبارات میں کالم نگاری

۷۳۔ سید بشارت حسین تھگسوی
تعلیمی قابلیت : بی اے ،سلطان الافاضل (مساوی ایم اے عربی واسلامیات) ، فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ، شہادۃ الخطابۃ(الکوثر اسلامک یونیورسٹی)
سید بشارت حسین عارف آباد تھگس میں ۱۹۹۲ء میں پید اہوئے ۔آپ نے مڈل تک تعلیم ایف جی ہائی سکول تھگس سے حاصل کی ۲۰۰۳ء سے ۲۰۰۹ء تک جامعہ ہٰذا میں تعلیم حاصل کرکے فارغ ہوئے ۔جامعہ اور انجمن فلاح وبہبودیٔ نوربخشی بلتستانیاں رجسٹرڈ کراچی کے لئے آپ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ۲۰۱۰ء میں الکوثر یونیورسٹی شعبۂ کلیۃ الواعظین میں داخلہ لیا جہاں سے دوسالہ خطابت کا کورس مکمل کیا بعد ازاں آپ اعلیٰ تعلیم کے لئے حوزہ علمیہ قم ایران گئے جہاں المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے شعبۂ ادیان ومذاہب میں کارشناسی(ایم اے) کے طالب علم ہیں۔ موصوف اس وقت ایک اعلیٰ پائے کا خطیب اور ذاکر ہیں۔۲۰۱۴ء اور۲۰۱۶ء میں خانقاہ معلی شاہ سید محمد نوربخش راولپنڈی اور ۲۰۱۵ء میں جامع مسجد صوفیہ امامیہ نوربخشیہ محمود آباد کراچی میں عشرۂ محرم الحرام سے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ علی پور اسلام آباد، سکردو اور تھگس میںبھی عشرۂ محرم الحرام کی مجالس سے خطاب فرمایا ہے۔
آپ نے درج کتابوں کا ترجمہ کیا ہے۔
۱۔سادات نامہ از امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ اکتوبر ۲۰۱۵ء میں شائع ہوچکی ہے۔
۲۔رسالہ فی الفتوۃ از حضرت علاؤ الدولہ سمنانیؒ
۳۔رسالہ درطب از امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ
۴۔رسالہ خواص اہل باطن از امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ
۵۔ اسناد حلیہ رسول ؐ از امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ
۶۔روضۃ الفردوس از امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ
۷۔ کتاب الربض از اخوند نصیب علی بلغار بحکم پیر طریقت سید محمد اکبر ؒ
پچاس سے زائد کالم ملکی وغیرملکی جرائد ورسائل میں شائع ہو چکے ہیں۔

۷۴۔ مولانا غلام رسول
تعلیمی قابلیت : بی اے،بی ایڈ ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا غلام رسول ہشوپی شگر سے تعلق رکھتے ہیں ۔انہوں نے ۲۰۰۹ء میں جامعہ سے فراغت پائی اس وقت آپ محکمہ تعلیم میں ملازمت کررہے ہیں اور اپنے علاقے میں دینی خدمات بھی انجام دے رہے ہیں۔
۷۵۔ مولانا غلام عباس
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا غلام عباس کا تعلق کھرکوہ لہر سے ہے آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسۂ شاہ ہمدان سکردو سے حاصل کی۔ اس کے بعد ۲۰۰۹ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ کھرکوہ لہرمیں امامت ، خطابت اور درس وتدریس میں مصروف ہیں۔
۷۶۔ مولانا محمد ابراہیم
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ، ڈی آئی ٹی
مولانا محمد ابراہیم کاتعلق کھرکوہ یولسکیل سے ہے آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ شاہ ہمدان سکردو سے حاصل کی اس کے بعد جامعہ ہٰذا سے ۲۰۰۹ء میں فارغ ہوئے۔ موصوف نے جامعہ میں دوران تعلیم تدریسی اور دیگر انتظامی امور میں قابل قدر خدمات انجام دیں ہیں ۔ اس وقت پاک فوج میں کلرک کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۷۷۔ مولانا غلام عباس انصاری
تعلیمی قابلیت : ایم اے سیاسیات،بی ایڈ، فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا غلام عباس کا تعلق خپلو ملدومر سے ہے آپ جامعہ سے ۲۰۰۹ء میں فارغ ہوئے۔ اس وقت ایم اے ایجوکیشن کررہے ہیں۔جامعہ آل رسول ؑ خپلو کے قیام میں مولانا موسیٰ علی صدیقی کے ساتھ آپ کی کوشش بھی قابل قدر ہیں۔ اس وقت آپ اسی جامعہ میں تدریسی خدمات بھی انجام دے رے ہیں اور محکمہ پی ڈبلیو ڈی میں کلرک کے عہدے پر ملازمت کررہے ہیں۔

۷۸۔ مولانا محمد اسحاق
تعلیمی قابلیت :ایف اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد اسحاق کا تعلق شگر خاص کے محلہ کھرگرونگ سے ہے انہوں نے ۲۰۰۹ء میں جامعہ سے فراغت پائی اس وقت آپ مدرسہ انوار العلوم حسن آباد(بونپی) میں مدرس ہیں اور کھرگرونگ میں پیش امام کے فرائض ادا کررہے ہیں اور محکمہ تعلیم سے بھی منسلک ہیں۔

۷۹۔ مولانا شاہد حسین
تعلیمی قابلیت : بی اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا شاہد حسین کا تعلق خپلو کے محلہ غرلٹی سے ہے ۲۰۰۹ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت کراچی میں مقیم ہیں۔

۲۰۱۰ء میں فارغ ہو نے والے علماء کرام

۸۰۔ مولانا محمد ابراہیم
تعلیمی قابلیت : ایم اے ،بی ایڈ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد ابراہیم کا تعلق سلترو غاغلو سے ہیں آپ ۲۰۰۹ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے بعد ازاں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اور بی ایڈ کی ڈگری لی ۔موصوف نے دوران تعلیم جامعہ کے لئے ناظم کی حیثیت سے کافی خدمات ادا کی ہیں۔ اس وقت آپ سکردو سندوس میدان نزد پولیس لائن اسٹیڈیم مسجد میں پیش امام ،واعظ اور مدرس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

۸۱۔ مولانا محمد حسین رحمانی
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد حسین کا تعلق بلترو تھلے سے ہے انہوں نے ابتدائی تعلیم جامعۃ الصفہ کریس سے حاصل کیا اس کے بعد جامعہ ہٰذا میں داخلہ لیا ۔۲۰۰۹ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد جامعہ باب العلم سکردو میں تقریباً دو سال مدرس کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اس وقت آپ جامعہ سید العارفین گلاب پور شگر میں استاد اور غوروپی کھور گلاب پور میں پیش امام کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

۸۲۔ مولانا سجاد علی
تعلیمی قابلیت : بی اے، فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا سجاد علی ابدان کے خطیب وامام مولانا غلام علی کے فرزند گرامی ہیں۔ آپ ۲۰۱۰ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد تقریباً تین سال تک جامعہ الکوثر اسلام آباد میں زیر تعلیم رہے اس وقت آپ منہاج القرآن یونیورسٹی لاہور میں زیر تعلیم ہیں۔

۸۳۔ مولانا عارف علی
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا عارف علی کا تعلق گونما بردس تھلے سے ہے آپ ۲۰۱۰ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے دوسال تک دانشگاہ امام خمینی کراچی سے بھی تعلیم حاصل کی۔ گونما بردس تھلے میں ہرسال آپ عشرۂ محرم الحرام کی مجالس سے خطاب کرتے ہیں۔ اس وقت ملازمت کے سلسلے میں کراچی میں مقیم ہیں۔
۸۴۔ مولانا محمد یونس
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد یونس کا تعلق خپلو ہچھی سے ہے ۲۰۱۰ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت کراچی میں گھروں میں قرآن مجید وفقہ احوط ودیگر اسلامی تعلیم پڑھانے میں مصروف ہیں۔

۲۰۱۲ء میں فارغ ہو نے والے علماء کرام

۸۵۔ مولانا کفایت علی
تعلیمی قابلیت : میٹرک ، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا کفایت علی کا تعلق کھانسر خپلو سے ہے آپ ۲۰۱۲ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت جامعہ باب العلم سکردو میں مدرس کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۸۶۔ مولانا مرتضی علی
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
آپ کا تعلق خپلو خانقاہ گرونگ سے ہے آپ ۲۰۱۲ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد کچھ عرصہ الکوثر اسلامک یوینورسٹی اسلام آباد میں تعلیم حاصل کی اس وقت آپ خپلو میں جامعہ آل رسول میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۸۷۔ مولانا علی حسن
تعلیمی قابلیت : بی اے،فاضل عربی،ڈی آئی ٹی ،شہادۃ الفراغیہ
مولانا علی حسن کا تعلق تشیری مچلو سے ہے آپ ۲۰۱۲ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں زیرتعلیم ہیں۔

۸۸۔ مولانا غلام محمد
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا غلام محمد کا تعلق حیدر آباد ڈغونی سے ہے آپ معروف نوربخشی بزرگ عالم دین مولوی محمد علی مرحوم ڈغونی کے پوتے ہیں آپ جامعہ سے ۲۰۱۲ء میں فارغ ہوئے اس وقت حسینی فاؤنڈیشن کراچی میں زیر تعلیم ہیں۔

۸۹۔ مولانا محمد اقبال
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد اقبال تھگس سے ہیں انہوں نے ۲۰۱۲ء میں جامعہ سے سند فراغت حاصل کی اس وقت ڈنگ تھولدی میں پیش امام کی حیثیت سے دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۹۰۔ مولانا فرمان علی
تعلیمی قابلیت : بی اے،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا فرمان علی کا تعلق ملایار کھرکوہ سے ہے آپ ۲۰۱۲ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد حسینی فاؤنڈیشن میں دو سال زیر تعلیم رہے اس وقت آپ اپنے علاقے میں دینی خدمات کررہے ہیں۔
۹۱۔ مولاناتنویر حسن
تعلیمی قابلیت : ایف اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولاناتنویر حسن علاقہ چھورکاہ شگر سے ہے انہوں نے ۲۰۱۲ء میں جامعہ سے سند فراغت حاصل کی اس کے بعد مزید اسلامی تعلیم حاصل کرنے کے لئے حسینی فاؤنڈیشن میں داخلہ لیا ساتھ ہی کراچی یونیورسٹی سے بی ایس کررہے ہیں۔

۹۲۔ سید محمد شاہ
تعلیمی قابلیت : میٹرک فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
سید محمد شاہ کا تعلق کا چنڈوپی وزیرپور شگر سے ہے آپ میر واعظ سید محمد یعقوب کے فرزند ہیں۔ ۲۰۱۲ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت چنڈوپی وزیر پور شگر میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

۹۳۔ مولانا محمد حسین
تعلیمی قابلیت : ایف اے،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد حسین کا تعلق سلترو گب کھور کے گاؤں خنی سے ہے آپ جامعہ سے ۲۰۱۲ء میں فارغ ہوئے اس کے بعد مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے جامعہ علوم الاسلامیہ میں داخلہ لیا جہاں سے آپ نے تقریباً تین سال تعلیم حاصل کی ۔گذشتہ سال آپ اعلیٰ تعلیم کے لئے حوزہ علمیہ نجف اشرف عراق گئے ہیں۔

۹۴۔ مولانا محمد اسماعیل
تعلیمی قابلیت :ایف اے ،فاضل عربی،شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد اسماعیل علاقہ کریس سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے ۲۱۰۲ء میں جامعہ سے فراغت پایا اس وقت کراچی یونیورسٹی سے اسلامیات میں ماسٹر کررہے ہیں۔

۲۰۱۳ء میں فارغ ہو نے والے علماء کرام

۹۵۔ مولانا سخاوت ولی
تعلیمی قابلیت : بی اے ، فاضل عربی، ڈی آئی ٹی شہادۃ ا لفراغیہ
سخاوت ولی کا تعلق بلے گوند مشہ بروم سے ہے انہوں نے ۲۰۱۳ء میں جامعہ سے فراغت پائی اس وقت آپ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت میں ایم اے ایجوکیشن کے شعبہ میں زیر تعلیم ہیں۔
۹۶۔ مولانا غلام عباس
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا غلام عباس کا تعلق صیت سلترو سے ہے آپ جامعہ سے ۲۰۱۳ء میں فارغ ہوئے اس وقت کراچی یونیورسٹی شعبۂ عربی میں بی ایس کے طالب علم ہیں۔

۹۷۔ سید حسنین
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
سید حسنین کا تعلق ہشوپی شگر سے ہے آپ جامعہ سے ۲۰۱۳ء میں فارغ ہوئے اس وقت کراچی یونیورسٹی سے اسلامیات میں بی ایس کررہے ہیں۔

۹۸۔ سید زاہد حسین
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
سید زاہد حسین کا تعلق چنڈوپی وزیر پور شگر سے ہے آپ جامعہ سے ۲۰۱۳ء میں فارغ ہوئے ۔ علاقہ گلاب پور میں جامعہ سید العارفین ؒکی تاسیس اورتدریس میں آپ کا اہم کردار ہیں۔ اس وقت کراچی یونیورسٹی سے اردو میں بی ایس کررہے ہیں۔

۹۹۔ مولانا شجاعت علی
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ ،
شجاعت علی کا تعلق مچلو مرین سے ہے آپ بزرگ عالم دین بوا حیدر کے فرزند ہیں۔ آپ ۲۰۱۳ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ مچلو مرین کے مکتب میں بچوں کو قرآن وفقہ کی تعلیمات دینے میں مصروف ہیں ۔

۱۰۰۔ مولانا نور علی تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
نور علی کا تعلق بھی مچلو سے ہے آپ ۲۰۱۳ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ حوزہ علمیہ ایران جانے کے لئے المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد میں ابتدائی فارسی کورس میں زیرتعلیم ہیں۔
۱۰۱۔ مولانا ذوالفقار علی
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
ذوالفقار علی کا تعلق رائیشہ غورسے سے ہے انہوں نے ۲۰۱۳ء میں جامعہ سے سند فراغت حاصل کی ۔

۱۰۲۔ مولانا فدا حسین
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا فدا حسین کورو خانقاہ گرونگ سے ہے آپ ۲۰۱۳ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت کورو میں دینی خدمات ادا کررہے ہیں۔

۱۰۳۔ مولانا افتخار حسین
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا افتخار حسین کا تعلق سلینگ سے ہے انہوں نے ۲۰۱۳ء میں جامعہ سے فراغت پائی اور مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے حسینی فاؤنڈیشن میں داخلہ لیا جہاں آپ دو سالوں سے زیر تعلیم ہیں۔

۱۰۴۔ مولانا ظفر علی
تعلیمی قابلیت : بی اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا ظفر علی کا تعلق بلغار محلہ گوند سے ہے آپ ۲۰۱۳ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت کراچی یونیورسٹی شعبۂ ایجوکیشن میں ماسٹرز کررہے ہیں۔

۲۰۱۵ء میں فارغ ہو نے والے علماء کرام

۱۰۵۔ مولانا مظہر علی
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا مظہر علی کا تعلق سرموں ترکری سے ہے ،آپ ۲۰۱۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت گورنمنٹ کالج ٹاؤن شب لاہور میں بی اے کے طالب علم ہیں۔
۱۰۶۔ مولانا فدا حسین
تعلیمی قابلیت :ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا فدا حسین کا تعلق مچلو ملون سے ہے آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ شاہ ہمدان سکردو سے حاصل کی۔ ۲۰۱۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے۔آپ نے دوران تعلیم جامعہ میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔اس وقت حوزہ علمیہ قم ایران جانے کے لئے المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد میں ابتدائی فارسی کورس میں زیر تعلیم ہیں۔
۱۰۷۔ مولانا محمد انور
تعلیمی قابلیت : بی اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد انور کا تعلق کریس سومالسہ سے ہے انہوں نے ۲۰۱۵ء میں جامعہ سے فراغت پائی۔ جامعہ کے لئے آپ کی بحیثیت ناظم کافی خدمات ہیں۔ اس وقت آپ ماڈرن پبلک سکول کریس کے مدرس ہیں اور ساتھ ہی محلہ سومالسہ میں پیش امام اور مدرس کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔

۱۰۸۔ مولانا محمد اقبال
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد اقبال کا تعلق تپاری کھرکوہ سے ہیںآپ خطیب وامام جامع مسجد تپاری اخوند غلام رسول کے فرزند ہیں اور ۲۰۱۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت اردو یونیورسٹی اسلام آباد میں شعبۂ اردو میں ماسٹر کررہے ہیں۔

۱۰۹۔ مولانا سکندر اعظم
تعلیمی قابلیت : بی اے ، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا سکندر اعظم کا تعلق تروپی شگر سے ہے آپ ۲۰۱۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت آپ جامعہ ہٰذا میں شعبۂ تحقیق سے منسلک ہے مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ میں دو سال سے تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں اور ساتھ ہی کراچی یونیورسٹی سے اسلامیات میں ماسٹر کر رہے ہیں۔

۱۱۰۔ مولانا محمد جلیل
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا محمد جلیل کا تعلق فڑینگ باماں شگر سے ہے آپ بھی ۲۰۱۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت جامعہ میں ہی شعبۂ تحقیق میں کام کررہے ہیں ۔ آپ کی دعاؤں پر تالیف کردہ خوبصورت کتاب ’’سلاح المومن‘‘ اپریل ۲۰۱۵ء میں شائع ہوچکی ہے۔ آپ مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ کے استاد بھی ہیں اور کراچی یونیورسٹی شعبۂ اسلامیات میں بی ایس کے طالب علم ہیں۔

۱۱۱۔ مولانا زاہد علی
تعلیمی قابلیت : بی اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا زاہد علی زاہدی کا تعلق کھرکوہ یولسکیل سے ہے آپ ۲۰۱۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت کراچی یونیورسٹی سے اردو میں ماسٹر کررہے ہیں۔

۱۱۲۔ مولانا زاہد حسین
تعلیمی قابلیت : ایف اے، فاضل عربی، شہادۃ الفراغیہ
مولانا زاہد حسین کا تعلق کھرکوہ ترانگزونگ سے ہے آپ ۲۰۱۵ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے اس وقت اپنے آبائی گاؤں میں دینی خدمات کررہے ہیں۔

۲۰۱۶ء میں فارغ ہو نے والے علماء کرام
۱۱۳۔ مولانا زاہد علی حافظی
تعلیمی قابلیت : فاضل عربی، بی اے، شہادۃ الفراغیہ
مولانا زاہد علی حافظی کا تعلق مندک کھرکوہ سے ہیں آپ جون ۲۰۱۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے۔ مروجہ علوم میں آپ نے گریجویٹ کیا ہے۔ حال ہی میں آپ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے قم ایران گیا ہے جہاں آپ المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی قم ایران میں زیر تعلیم ہے۔

۱۱۴۔سید حسین شاہ
سید حسین شاہ خانقاہ معلی وزیر پور شگر کے میرواعظ سید طہٰ کے فرزند ارجمند ہے۔ آپ بھی ۲۰۱۶ء میں جامعہ ہٰذا سے فارغ ہوئے اس وقت آپ دانشگاہ امام خمینی کراچی میں زیر تعلیم ہے۔ ساتھ ہی کراچی یونیورسٹی سے بی ایس کررہے ہیں۔

۱۱۵۔سید لیاقت علی
تعلیمی قابلیت : فاضل عربی، ایف اے، شہادۃ الفراغیہ
سید لیاقت علی کا تعلق تھگس سے ہیں آپ سید علی کاظمی کے فرزند گرامی ہیں۔ آپ بھی ۲۰۱۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے ہیں۔
۱۱۶۔سید ریاض الاسلام
تعلیمی قابلیت : فاضل عربی، ایف اے، شہادۃ الفراغیہ
سید ریاض الاسلام نیالی شگر کے میرواعظ سید الیاس کے فرزندگرامی ہیں آپ بھی ۲۰۱۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے ہیں۔

۱۱۷۔مولانا محمد باقر
تعلیمی قابلیت : فاضل عربی، ایف اے، شہادۃ الفراغیہ
آپ بھی ۲۰۱۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے علاقہ مچلو سے آپ کا تعلق ہے مزید علوم دینی حاصل کرنے کے لئے جامعہ علوم الاسلامیہ ملیر کراچی میں زیر تعلیم ہے۔

۱۱۸۔ مولانا محمد اشرف
تعلیمی قابلیت : فاضل عربی، ایف اے، شہادۃ الفراغیہ
آپ بھی ۲۰۱۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے ہیں آپ علاقہ مچلو سے تعلق رکھتے ہیں۔

۱۱۹۔ مولانا محمد انور
تعلیمی قابلیت : فاضل عربی، ایف اے، شہادۃ الفراغیہ
آپ بھی ۲۰۱۶ء میں جامعہ سے فارغ ہوئے ہیں آپ کاتعلق گلشن کبیر سے ہیںجامعہ علوم الاسلامیہ ملیر کراچی میں زیر تعلیم ہے۔

۱۲۰۔ مولانا لقاء عباس
آپ استاد المکرم جناب علامہ شیخ سکندر حسین کے فرزند گرامی ہیں آپ نے اس جامعہ سے عرصہ پانچ تعلیم حاصل کی ہے اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے قم ایران روانہ ہوئے اس وقت المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی قم ایران میں زیرتعلیم ہے۔

درج بالا تفصیل ان علماء کرام کی ہے جنہوں نے باقاعدہ جامعہ کی پانچ سالہ یا سات سالہ نصاب مکمل کیا اورفارغ کئے گئے۔
باقی علماء جنہوں نے اس جامعہ سے علمی استفادہ کیا اور اس وقت مختلف حوالے سے دینی خدمات انجام دے رہے ہیںان کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں۔

۱۔ سید فضل شاہ شگری
آپ علاقہ وزیر پور شگر کے میر واعظ سید ابراہیم مرحوم کے فرزند گرامی ہے آپ نے جامعہ سے کچھ عرصہ علوم دینی حاصل کیا اس وقت روزگار کے سلسلے میں ملائیشیا میں مقیم ہے۔

۲۔سید مختار حسین خپلو
آپ پیرطریقت سید عون علی عون المومنین ؒ کے فرزند اور موجودہ پیر سید محمد شاہ نورانی کے برادر ہیں آپ نے ابتدائی تعلیم استاد العلماء علامہ سید علی شاہ مرحوم سے حاصل کی اس کے بعد جامعہ ہٰذا سے بھی کچھ عرصہ دینی علوم حاصل کیا اس وقت آپ خپلو میں دینی خدمات ادا کررہے ہیں۔ میرواعظ سید حمایت علی کی عدم موجودگی میں خانقاہ معلی خپلو کی خطابت وامامت کی ذمہ داری آپ ہی ادا کرتے ہیں۔
۳۔مولانا غلام علی بندو شگر
مولانا غلام علی (عرف مشتاق) نے جامعہ سے چار سال تک علوم دینی حاصل کی ہے اس کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لئے قم ایران گئے جہاں المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں کچھ عرصہ علوم دینی حاصل کرنے کے بعد اپنے علاقے میں دینی خدمات کے لئے واپس آئے اس وقت جامع مسجدبندو شگر کے خطیب وامام اور مدرسہ تعلیم القرآن بندو کے صدر مدرس کی حیثیت سے دینی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
۴۔ سید شمس الدین پیرزادہ کریس
آپ موجودہ پیر طریقت سید محمد شاہ نورانی کے فرزند ارجمند ہیں آپ نے جامعہ ہٰذا سے تقریباً تین سال دینی علوم حاصل کیا اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے قم ایران گئے جہاں آپ المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی سے پندرہ سال تک علوم دینی حاصل کرتے رہے حال ہی میں آپ فارغ ہوکر بلتستان تشریف لائے ہیں۔ آپ اس وقت ایک بہترین ذاکر اہلبیت اور مقرر ہیں۔ خپلو کے مرکزی خانقاہ معلی میں گذشتہ آٹھ سالوں سے آپ عشرہ ٔ محرم الحرام کی مجالس پڑھ رہے ہیں۔ تحریری میدان میں آپ کی خدمات درج ذیل ہے۔
۱۔ مود ۃ القربیٰ کی اسناد ۲۔ ترجمہ مناظر الحاظر ۳۔ فلسفہ بعثت انبیاء
ؑ ۵۔ مولانا غلام نبی سلترو
آپ نے اس جامعہ سے عرصہ چار سال تک تعلیم حاصل کی اس کے بعد اپنے گاؤں واپس آئے اس وقت آپ سلترو گونما میں دینی خدما ت انجام دے رہے اور محکمۂ تعلیم سے منسلک ہے۔
۶۔سید طاہر علی شاہ کاندے
آپ علاقہ کاندے کے میرواعظ سید حسین مرحوم کے فرزند گرامی ہے آپ نے چال سال تک جامعہ ہٰذا سے تعلیم کی اس کے بعد مزیددینی علوم حاصل کرنے کے لئے جامعہ امام خمینی میں داخلہ لیا جہاں سے کچھ عرصہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے گاؤں کاندے میں واپس آئے اس وقت آپ علاقہ کاندے کے میرواعظ ہیں اور ٹورزم کمپنی ’’البراق ٹریول اینڈ کاروان‘‘ کے نام سے ہرسال مقامات مقدسہ کی زیارت کے لئے قافلہ لے جانے کا سلسلہ بھی جاری کیا ہے۔
۷۔ سید ابراہیم گلشن کبیر
سید موصوف کا تعلق گلشن کبیر سے ہے آپ مشہور عالم دین علامہ سید علی شاہ مرحوم کا بھتیجا اور سید فیاض حسین گلشن کبیری کے فرزند گرامی ہے آپ نے اس جامعہ سے کچھ عرصہ علمی استفادہ کیا اس کے بعد پاک فوج میں شمولیت اختیار کی جہاں پر آپ خطیب وامامت کی ذمہ داری ادا کرتے رہے اس وقت راولپنڈی میں مقیم ہیں۔
۸۔ سید سخاوت حسین تھلے
موصوف کا تعلق علاقہ تھلے کے میرواعظ خاندان سے ہیں آپ نے بھی اس جامعہ سے عرصہ چار تک تعلیم حاصل کی اس کے بعد دانشگاہ امام خمینی سے کچھ عرصہ دینی علوم حاصل کرنے کے بعد بلتستان گئے اس وقت سکردو میں کاروباری شعبہ سے منسلک ہے۔ آپ ایک بہترین خطیب اور واعظ ہیں دینی خدمات اور کاموں میں بھی حصہ لیتے ہیں۔
۹۔ مولانا محمد باقر غورسے
آپ کا تعلق گونما غورسے سے ہیں آپ اخوند خطیب وامام جامع مسجد گونما غورسے کے فرزند ہیں آپ نے ابتدائی تعلیم جامعۃ الصفہ کریس سے حاصل کیا اس کے بعد جامعہ ہٰذا سے عرصہ چار تک دینی علوم حاصل کرنے کے بعد گاؤں واپس آئے اس وقت آپ گونما غورسے میں دینی خدمات ادا کررہے اور محکمہ تعمیرات عامہ میں ملازم ہے۔
۱۰۔ محمد اقبال ڈغونی
آپ کا تعلق ڈغونی سے ہے آپ نے اس جامعہ سے کچھ عرصہ تعلیم حاصل کی اس وقت آپ علاقہ ڈغونی میں مقیم ہے جہاں آپ دینی خدمات میں مصروف ہے۔
۱۱۔ سید عباس چھوار چھوربٹ
آپ کا تعلق علاقہ چھوربٹ چھوار سے ہیں آپ نے اس جامعہ سے عرصہ چار سال تک تعلیم حاصل کی اس وقت چھوار چھوربٹ میں مقیم ہے دینی جوش وجذبہ سے سرشار اور مخلص شخص ہیں۔
۱۲۔ سید عارف حسین تھگس
آپ کاتعلق تھگس سے ہے آپ نے اس جامعہ سے کچھ عرصہ دینی تعلیم حاصل کی دوران تعلیم علالت کے باعث تعلیم کو مکمل نہ کرسکا اور آپ واپس تھگس آئے ۔ اس وقت آپ تھگس میں دینی خدمات ادا کررہے اور محکمہ تعلیم سے منسلک ہے۔
۱۳۔ مولانا محمد عمران کریس
آپ کا تعلق کریس بانپہ سے ہے جنہوں نے اس جامعہ سے کچھ عرصہ تعلیم حاصل کی اس وقت آپ دانشگاہ امام خمینی میں زیر تعلیم ہے۔ ساتھ ہی کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات سال آخر کے طالب علم ہے۔
۱۴۔ مولانا محمد الیاس کریس
آپ کا تعلق بھی علاقہ کریس بانپہ سے ہے آپ نے کچھ عرصہ اس جامعہ سے دینی علوم حاصل کی ہے اس وقت حسینی فاؤنڈیشن کراچی میں علوم دینی حاصل کرنے میں مصروف ہے۔
درج بالا علماء کرام کے علاوہ مندرجۂ ذیل افراد نے بھی اس جامعہ سے علمی استفادہ کیا ہے۔
۱۔
سید لقاء خپلو
۲۔
غلام عباس فرانو چھوربٹ
۳۔
غلام عباس شارگو غورسے
۴۔
آخوند قربان علی گلشن کبیر
۵۔
غلام رسول مرچھا چھوربٹ
۶۔
مجاہد حسین یوچنگ
۷۔
موسیٰ بندو شگر
۸۔
فرمان علی ثاقب غواڑی
۹۔
غلام حسن خپلو
۱۰۔
یوسف علی غورسے
۱۱۔
غلام علی غواڑی
۱۲۔
غلام محمد کھرکوہ
۱۳۔
لیاقت علی غورسے
۱۴۔
سید امتیاز حسین خپلو
۱۵۔
شبیرحسین گلاب پور شگر
۱۶۔
سید شمس الدین وزیرپور شگر
۱۷۔
محمد سلیم گلاب پور شگر
۱۸۔
محمد الیاس ہلدی
۱۹۔
سید اکبر علی کاندے
۲۰۔
سید انور علی کاندے
۲۱۔
محمد عسکری ملایار کھرکوہ
۲۲۔
محمد عبداللہ کریس
۲۳۔
سید امیر حمزہ کومیک چھوربٹ
۲۴۔
سید بشارت حسین سرموں
۲۵۔
رمضان علی سرموں
۲۶۔
سجاد حسین فڑینگ باماںشگر
۲۷۔
سید عون سرموں
۲۸۔
غلام رسول ڈاؤ چھوربٹ
۲۹۔
شکور علی کورو
۳۰۔
رحمت علی کورو
۳۱۔
خادم حسین لچھت کندوس
۳۲۔
محمد اکرم چھورکاہ شگر
۳۳۔
محبوب علی بلغار
۳۴۔
محمد ابراہیم سین کھورشگر
۳۵۔
خادم حسین یولسیکل کھرکوہ
۳۶۔
اعجاز حسین یولسیکل کھرکوہ
۳۷۔
غلام محمد خپلو

مندرجۂ ذیل طلباء فراغت کے قریب ہے۔
۱۔ سید انور علی ولد سید احمد علی مرچھا چھوربٹ
۲۔ احمد علی ولد اخوند نثار علی کرامینگ خپلو
۳۔ محمد اسحاق ولد محمد باقر مچلو مشہ بروم
۴۔ حسن بصری مچلو مشہ بروم
۵۔ محمد حسن کھانے مشہ بروم
۶۔ علی خان ولد عبد السلام تلس
حرف آخر
آخر میں ہم اس نتیجہ پر پہنچے کہ جامعہ اسلامیہ صوفیہ امامیہ نوربخشیہ ٹرسٹ کراچی نے پچیس سالہ علمی سفر میں ملت نوربخشیہ کے لئے ۱۷۱علماء کرام کو علوم قرآن وسنت، علوم محمدؐ وآل محمد ؑاور علوم تصوف و سیرت بزرگان دین ؒسے مزین کرکے معاشرے میں بھیجا۔ اور وہ علماء کرام اپنی اپنی بساط علمی کے مطابق اپنے اپنے جگہوں پر دینی خدمات میں مصروف ہیں۔ کچھ فارغ التحصیل علماء اعلیٰ تعلیم کے لئے ملکی وغیرملکی یونیورسٹیوں میںزیر تعلیم ہیں۔
جو طلباء گھریلو مجبوریاں اور دیگر مسائل کی وجہ سے جامعہ کے نصاب مکمل نہ کرسکے اور مدرسہ چھوڑ گئے اور کچھ طلباء نے جامعہ سے پرائیویٹ تعلیم حاصل کی ان سب کی خدمات بھی لائق صدتحسین ہیں۔کیونکہ اس جامعہ سے پڑھے ہوئے سبھی کسی نہ کسی طرح دینی خدمات میں مصروف ہیں ۔اس جامعہ کی وجہ سے بلتستان اورملک کے دیگر شہروں میں سینکڑوں مدارس قائم ہوئے ہیں اور سینکڑوں مساجد اور خانقاہیں آباد ہوئے ہیں جہاں نماز پڑھانے والا نہیں تھا جہاں قرآن مجید، دعوات اور فقہ احوط پڑھانے والا نہیں تھا جس کی وجہ سے نوربخشی بچے اغیار کے مدارس میں پڑھنے کے لئے جاتے تھے جہاں سے کچھ لوگوں نے دوسرے مذاہب کو اختیارکیا اورکچھ کے عقیدوں میں دوسروں کی نظریات داخل ہوگئے۔ بحمد اللہ آج نوربخشی بچوں کو نوربخشی عالم پڑھارہے ہیں اور مسجدوں اور خانقاہوں میں نہ صرف نماز بلکہ تمام تر مذہبی رسومات کی ادائیگی امیر کبیر سید علی ہمدانی کی تعلیمات اور شاہ سید محمد نوربخش ؒ کے افکار 5000ونظریات کے مطابق ہورہی ہے۔ یقینا اس جامعہ کی مرہون منت آج تعلیمات امیر کبیر سید علی ہمدانی ؒ اور مشن شاہ سید محمد نوربخش ؒ کی احیاء نو اور نشاۃ ثانیہ کا آغاز ہوچکا ہے۔

بے شک یہ نوربخشی تاریخ میںایک اہم کارنامہ ہے مگر پچیس سالہ طویل عرصہ میں صرف ۱۷۱ علماء تیار کرنا کافی نہیں ہے تاہم وسائل کی کمی ، ماہر اساتذہ کی کمی ، نامساعد حالات اور مشکلات کے باوجود یہ بڑی کامیابی ہے۔ اس کامیابی میں مذہبی قیادت ، علماء کرام اور عوام الناس سب کی قربانیاں ہیں۔
اللہ سب کو نیک کام میں حصہ لینے کی توفیق دے۔ ختم شد