چاندی پر زکوٰۃ


 

چاندی پر زکوٰۃ کا نصاب

وَ اَمَّا الْفِضَّۃُ فَنِصَابُھَا اَنْ تَبْلُغَ مِائَتَیْ دِرْھَمٍ فَاِذَا بَلَغَتْ مِائَتَیْ دِرْھَمٍ وَ حَالَ عَلَیْہَا الْحَوْلُ فَفِیْھَا رُبْعُ الْعُشْرِ اَیْضًا وَ ھُوَخَمْسَۃُ دَرَاھِمَ وَ کَانَتْ عَشَرَۃُ دَرَاھِمَ بِوَزْنِ سَبْعَۃِ مَثَاقِیْلَ وَ مَا زَادَ عَلَیْھَا بَعْدَ النِّصَابِ فَفِیْ کُلِّ اَرْبَعِیْنَ دِرْھَمًا یَجِبُ دِرْھَمٌ وَمَا نَقَصَ مِنْ اَرْبَعِیْنَ لَا یَجِبُ فِیْہِ وَ لَا زَکٰوۃَ فِی الْحُلِیِّ وَ لَوْ کَانَ ذَھَبًا اَوْ فِضَّۃً وَ اِعَارَتُہُ تَقُوْمُ مَقَامَ الزَّکٰوۃِ اسْتِحْبَابًا۔
چاندی کانصاب دوسو درہم تک پہنچنا ہے اورجب یہ دوسو درہم ہوجائے اوراس پر سال گزر جائے تو اس پر بھی چالیسواں حصہ زکوٰۃ واجب ہے یعنی پانچ درہم۔ دس درہم کاوزن سات مثقا ل کے برابرہے ،نصاب کے بعد تعداد بڑھنے کی صورت میںہرچالیس درہم پر ایک درہم زکوٰۃواجب ہوگی اور اگر چالیس سے کم ہوتوواجب نہیںہے۔ زیورات سونے کے ہوں یا چاندی کے کوئی زکوٰۃ نہیں اور زیور کسی کو عاریۃً دینا زکوٰۃ استحبابی کے قائم مقام ہوگا۔

وَ لَا زَکٰوۃَ اَیْضًا فِیْ سَائِرِ الْجَوَاھِرِ النَّفِیْسَۃِ کَاللَّاٰلِیْ وَ الْیَوَاقِیْتِ وَ غَیْرِھَا وَ التَّحْلِیَۃُ بِالذَّھَبِ حَرَامٌ لِّلرِّجَالِ الِاَّ الْغُزَاۃَ فَاِنَّ التَّحْلِیَۃَ بِالذَّھَبِ وَ الْفِضَّۃِ وَ سَائِرِ الْجَوَاھِرِ یَجُوْزُ لَھُمْ عَلَی الْاَکْسِیَۃِ وَ الْاَسْلِحَۃِ کَلُبْسِ الْحَرِیْرِ۔
تمام قیمتی جواہرات مثلاًموتی، یاقوت وغیرہ پرکوئی زکوٰۃ  نہیں۔مردوں کیلئے ماسوائے جنگ کے سونے کے زیورات استعمال کرناحرام ہے کیونکہ جنگجوئوںکیلئے سونا، چاندی اور دیگر جواہرات سے مزین کپڑوں اور اسلحوں کا استعمال ریشمی کپڑا پہننے کی طرح جائز ہے ۔