عمرہ کی ادائیگی


وَاَمَّا الْعُمْرَۃُ فَھِیَ تَابِعَۃٌ لِلْحَجِّ اِنْ کَانَ الْحَجُّ وَاجِبًا فَوَاجِبَۃٌ وَاِنْ کَانَ مُسْتَحَبًّا فَمُسْتَحَبَّۃٌ فَمَنْ اَرَادَ الْعُمْرَۃَ مِنَ الْاَقَاصِیْ فَمِیْقَاتُھَا مِیْقَاتُ الْحَجِّ مِنَ الْجَوَانِبِ کَمَا ذَکَرْنَا وَمِنْ مَکَّۃَ الْحِلُّ وَالنِّیَّۃُ فِیْھَا اَنْ یَّقُوْلَ’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْھَا لِیْ وَتَقَبَّلَھَا مِنِّیْ‘‘ فَیَاْتِیْ مُلَبِّیًا اِلَی الْکَعْبَۃِ فَیَطُوْفُ بِھَا کَمَا طَافَ بِحَجَّتِہِ وَیَسْعٰی بَعْدَ الطَّوَافِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ کَمَا ذُکِرَ وَیُحَلِّلُ بِتَقْلِیْمِ الْاَظْفَارِ وَحَلْقِ الرَّاْسِ وَغَیْرِہِ وَقَدْ تَمَّتْ عُمْرَتُہُ۔
عمرہ حج کا تابع ہے۔اگر حج واجب ہے تو عمرہ بھی واجب ہے اور اگر مستحب ہے تویہ بھی مستحب ۔ پس جو دور سے عمرہ کے ارادہ سےآئے اس کیلئے میقات ہر جانب سے میقات حج ہی ہیںجیسا کہ ہم ذکر کرچکے ۔ جو مکہ سے عمرے کا ارادہ کرے ا ن کیلئے میقات حِل ہے ۔عمرہ کی نیت یوں کرے اے اللہ!میں عمرہ کا ا ارادہ کرتا ہوں اسے میرے لیے آسان فرما اور مجھ سے قبول فرما ۔پھر تلبیہ پڑھتے ہوئے کعبہ تک آئے ۔ طواف حج کی طرح طواف کرے اور طواف کے بعد صفاو مروہ کے مابین مذکورہ طریقے پر سعی کرے ،پھر ناخن تراش کر اور بال مونڈواکر احرام سے نکلے اس طرح اس کا عمرہ مکمل ہوگیا ۔