حج کی نیتیں اور تلبیہ


حج کی نیتیں اور تلبیہ
وَالنِّیَّۃُ مَا قَالَ’’ ’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّی‘‘ ۔اِنْ کَانَ مُفْرِدًا
وَاِنْ کَانَ مُتَمَتِّعًا ’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ ثُمَّ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْہُمَا مِنِّی‘‘
وَاِنْ کَانَ قَارِنًا ’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْہُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْہُمَامِنِّی‘‘

نیت حج مفرد: ’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّی۔
اے رب! میں حج کا ارادہ کرتا ہوںتو میرے لئے اسے آسان کراور مجھ سے قبول فرما
نیت تمتع:  اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ ثُمَّ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْہُمَا مِنِّی
اے رب! میں عمرہ پھر حج کا ارادہ کرتا ہوںتو میرے لئے ان دونوں کو آسان کراور مجھ سے قبول فرما
نیت حج قارن : اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْہُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْہُمَامِنِّی
اے رب! میں حج اور عمرہ کا ارادہ کرتا ہوںتو میرے لئے ان دونوں کو آسان کراور مجھ سے قبول فرما

تلبیہ
ثُمَّ یُلَبِّیَ عَقِیْبَ صَلٰوتِہِ۔ وَالتَّلْبِیَۃُ اَنْ یَّقُوْلَ
’’لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ‘‘
وَیَنْبَغِیْ اَنْ لَّایُخِلَّ بِشَیْیٍٔ مِّنْ ھٰذِہِ الْکَلِمَاتِ وَلَوْ زَادَ فِیْھَا جَازَوَبَعْدَ النِّیِّۃِ وَ التَّلْبِیَۃِ صَارَا مُحْرِمًا فَیَحْرُمُ عَلَیْہِ اَرْبَعَۃَ عَشَرَ۔

پھر احرام کی نماز کے بعد تلبیہ پڑھے ۔ تلبیہ یوں پڑھے
’’’’لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ‘‘
’’حاضر ہوں، حاضر ہوں اے رب میں حاضر ہوں حاضرہوں ‘تیرا کوئی شریک نہیں ‘حاضر ہوں بیشک تمام تعریفیں ‘نعمتیں اور حاکمیت تیری ہیں‘ تیرا کوئی شریک نہیں‘‘
تلبیہ کے الفاظ میں کسی قسم کی خلل اندازی نہیں ہونی چاہیے تاہم اگر ان میں اضافہ کرےتو جائزہے ۔ نیت اور تلبیہ کے بعد وہ محرم بن گیا۔ اب اس پر چودہ امور حرام ہیں: