متعلقات نماز


متعلقات نماز

نمازوں سے پہلے شرائط کے طور پر کچھ لوازمات ادا کرنے ہوتے ہیں۔ آئے نماز کے حوالے سے بیان سے پہلے اس سے قبل انجام دئے جانیوالے لازمی امور کو پہلے واضح کرتے ہیں۔

طہارت

نماز ایسا عمل ہے جو طہارت صغری کے بغیر جائز نہیں۔ چنانچہ نماز کے امور بیان کرنے سے پہلے نماز کے متعلقات کے طور پر طہارت کے بارے میں معلومات ضروری ہیں۔

طہارت

طہارت ظاہری جسم کے ظاہری ناپاکی کو دور کرنے کے لئے ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں ۔
۱۔ صغریٰ ۲۔ کبریٰ۔
واضح رہے کہ ان دونوں طہارتوں سے پہلے جسم کو ہر طرح کی ظاہری ناپاکی سے دور کرنا ضروری ہے۔ اسی وجہ سے استنجا اور استبراء کو بھی وضو اور غسل سے پہلے واجب کردیا گیا ہے۔
وضو سے پہلے استنجا واستبراء واجب ہے۔ رفع حاجت کیلئے جانے کی صورت میں مندرجۂ ذیل امور کا لحاظ رکھنا واجب ہے۔
۱۔ قبلہ کی طرف منہ نہ کرنا۔۲۔ پانی میں قضائے حاجت نہ کرنا۔ ۳۔ مخصوص مقام کا لوگوں سے چھپانا۔ علاوہ ازیں یہ امور سنت ہیں۔
۱۔ قضائے حاجت پانی کے کنویں کی کنارہ پر نہ کرے۔۲۔ کسی نہر کے کناروں پر نہ کرے جہاں سے لوگ پانی پیتے ہوں۔ ۳۔سایہ دار درخت کے نیچے نہ کرے جس کے سائے میں لوگ بیٹھتے ہیں ۔ ۴۔ لوگوں کے جمع ہونے کی جگہ پر نہ کرے۔ ۵۔ کیڑے مکوڑوں کے بلوں میں نہ کرے۔ ۶۔ ہواؤں کی طرف منہ کرکے نہ کرے۔ ۷۔ چٹان پر نہ کرے۔ ۸۔ ضرورت کے مطابق زمین کو کھودے اور قضائے حاجت کرے۔ ۹۔ سخت زمین پر نہ کرے تاکہ چھینٹے نہ پڑیں۔ ۱۰۔ سورج‘ چاند اور ستاروں کی طرف منہ کر کے نہ کرے۔ ۱۱۔ پھلدار درخت کے نیچے نہ کرے۔ ۱۲۔ راستوں اور گلیوں میں نہ کرے۔ ۱۳۔ آسانی کی صورت میں استنجا کرنے سے قبل چند قدم چلے۔ ۱۴۔ کھنکارے۔ ۱۵۔قضائے حاجت کی جگہ پانی نہ بہائے۔ ۱۶۔ قضائے حاجت کے لئے جاتے وقت پہلے بائیں پاؤں بیت الخلاء میں داخل کرے۔ ۱۸۔ داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھے۔

اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ وَمِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ

۱۹۔ بیت الخلاء سے واپسی کے وقت پہلے دائیں پاؤں باہر نکالے ۔ ۲۰۔ نکلتے وقت یہ دعا پڑھے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَخْرَجَ عَنِّیْ الْاٰذٰی وَعَافَانِیْ۔

۲۱۔ اپنے ساتھ کوئی ایسی چیز لے کر نہ جائے جس پر قرآن‘ دعائیں یا کھلی حالت میں اللہ کے اسمائے مبارکہ میں سے کوئی اسم لکھا ہو۔ ۲۲۔ دعاؤں سے غافل نہ رہے۔ ۲۳۔ استنجا اور استبراء کے بعد یہ دعا پڑھے۔

اَلّٰلھُمَّ حَصِّنْ فَرْجِیْ وَ اسْتُرْ عَوْرَتِیْ مِنَ النَّارِ۔

وضو اور غسل سے پہلے جسم کو ظاہری ناپاکیوں سے دور کرنا واجب ہے۔ ناپاک چیزیں یہ ہیں۔

ناپاک چیزیں
۱: پیشاب ۔۲: پاخانہ۔ ۳: ودی۔ ۴: مردار۔ ۵:کتا۔ ۶:سور۔ ۷: غلیظ یعنی گاڑھا پیپ۔ ۸: گاڑھی قے۔ ۹:منی۔ ۱۰:مذی۔ منی ومذی کا مسئلہ بھی خون جیسا ہے جب تک وہ جسم کے اندر قدرتی نظام میںگردش کررہا ہو تو وہ پاک ہے۔ باہر نکلنے کی صورت میں شریعت مطہرہ کے روسے ناپاک ہے۔ ۱۱: شراب جب تک شراب رہے۔ ۱۲: خون۔ پیپ اور مذی اگرچہ ناپاک ہیں لیکن پیپ مسلسل نکلنے کی وجہ سے اور مذی گرم مزاج لوگوں کی کنوارہ پنی کی وجہ سے معاف ہیں۔ معاف ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں ناپاک ہیں۔مگر مشکلات کی وجہ سے شریعت مطہرہ نے اسے معاف کر دیا ہے۔ معافی کامفہوم ہی اس وقت پیدا ہو جاتا ہے جب ناپاکی کا وجود ہو۔ اگر یہ چیزیں پاک ہوتیں تو معاف کرنے کی بات ہی نہ ہوتی۔

وضو کا بیان

وضو کے موجبات
۱۔ پیشاب۔ ۲۔ پاخانہ۔ ۳۔ ہوا کا نکلنا۔ ۴۔ ودی
۵۔ دیوانگی یا ظاہری نشہ کی وجہ سے عقل کا زائل ہونا۔ ۶۔ گہری نیند جو نہ اونگھ ہو اور نہ غیبت یعنی گم گشتگی۔ ۷۔مذی مگر گرم مزاج والوں کی جوانی اور کنوارے پن کے پیش نظر ان کیلئے موجب وضو نہیں۔
وضو میں سات واجب امور ہیں۔
۱ : نیت
۲ : چہرے کادھونا
۳ : ہاتھوں کا دھونا
۴ : سرکا مسح کرنا
۵ : پیروں کا مسح کرنا
۶ : ترتیب
۷ : موالات
۱: نیت ۔

اَتَوَضَّؤُ لِرَفْعِ الْحَدَثِ وَاسْتِبَاحَۃِ الصَّلوٰۃِ لِوُجُوْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

۲: منہ یعنی پیشانی کی ابتداء سے ٹھوڑی کے آخر تک اور دونوں کانوں کے درمیانی حصے کا دھونا۔ ۳:کہنیوں سمیت ہاتھوں کا دھونا ۔ ۴: سرکا مسح کرنا ۔ ۵:۔ٹخنوں تک پیروں کا مسح کرنا‘ ۔ ۶: ترتیب کا لحاظ رکھنا۔ ۷: موالات یعنی مذکورہ واجبات کو بغیر کسی وقفہ کے بجالاناورنہ وضو دوبارہ کرناضروری ہے۔ ضرورت کی بناء پرمختصر وقفہ جائز ہے۔
وضو کے مسنونات
وضو کے اندر یہ امور سنت ہیں۔
۱: کلائیوں سمیت دونوں ہاتھوں کو دھونا۔ ۲: کلی کرنا۔۳: ناک میں پانی ڈالنا ۔۴: منہ اور ہاتھوں کو تکرار سے دھونا۔۵: وضو کے شروع میں بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کا پڑھنا۔
۶: وضو میں ضرورت کے بغیر کسی دوسرے سے مدد طلب نہ کرنا۔ ۷: رومال کا استعمال نہ کرنا ۔ ۸: منہ دھوتے وقت یہ دعا پڑھنا

اَللّٰہُمَّ بَیِّضْ وَجْہِیْ بِنُوْرِ مَعْرِفَتِکَ یَوْمَ تُبَیِّضُّ وُجُوْہَ اَوْلِیَائِکَ وَتُسَوِّدُّ وُجُوْہَ اَعْدَائِکَ۔

۹: دائیں ہاتھ دھوتے وقت یہ دعا پڑھنا۔

اَللّٰہُمَّ اَعْطِنِیْ کِتَابِیْ بِیَمِیْنِیْ وَحَاسِبْنِیْ حِسَاباً یَّسِیْراً۔

۱۰: بائیں ہاتھ دھوتے وقت یہ دعا پڑھنا۔

اَللّٰہُمَّ لَاتُعْطِنِیْ کِتَابِیْ بِشِمَا لِیْ وَلَا مِن وَّرَآئِ ظَہْرِیْ۔

۱۱: سر کا مسح کرتے وقت اس دعا کا پڑھنا ۔

اَللّٰھُمَّ غَشِّ رَأسِیْ بِرَأفَتِکَ وَرَحْمَتِکَ وَظَلِّلْنِیْ تَحْتَ ظِلَالِ عَرْشِکَ

۱۲: پیروں کا مسح کرتے وقت اس دعا کا پڑھنا ۔

اَللّٰھُمَّ ثَبِّتْ قَدَمَیَّ عَلَی الصِّرَاطِ یَوْمَ تُثَبِّتُ فِیْہِ الْاَقْدَامَ وَتُزِلُّ فِیْہِ الْاَقْدَامَ ۔

غسل کا بیان

غسل کو طہارت کبریٰ بھی کہتے ہیں۔ اس کے لاحق ہوتے ہوئے قرآن پڑھنا‘ مسجد میں چلنا ‘ نماز پڑھنا ‘ روزہ رکھنا دیگر اعمال بجالانا جائز نہیں ہے۔

سل کے موجبات
مندرجۂ ذیل امور کی وجہ سے غسل واجب ہو جاتا ہے۔
۱۔ مردوں اور عورتوں کیلئے جنابت کا لاحق ہونا۔
۲۔ عورتوں کیلئے خون حیض ‘ نفاس اور استحاضہ کا آنا۔
۳۔ میت کو چھونا۔
جنابت کے لاحق ہونے کی دو صورتیں ہیں۔
۱۔ حالت نیند یا بیداری اور اختیار یا بغیر اختیار کے منی کا انزال ہونا۔ ۲۔ آلہ تناسل کو کسی فرج میں ڈالنا اور حشفہ (سرا) کا چھپ جانا۔ اس صورت میں چاہے انزال منی ہوجائے یا نہ ہو دونوں صورتوں میں غسل جنابت واجب ہے۔
جو امور نفاس وحیض والی عورت کے حق میں حرام ہیں ان میں سے کوئی بھی استحاضہ والی عورت پر حرام نہیں ہے۔ استحاضہ والی عورت نماز پڑھ سکتی ہے روزہ رکھ سکتی ہے دیگر اعمال بجالاسکتی ہے مگر اس کے لئے چاہئے کہ نمازوں سے پہلے وضو کرے اور محل انتقاع پر ایک کپڑا رکھ لے۔ فقہ احوط کا حکم یہ ہے کہ ہر وہ فعل جو بغیر طہارت کے جائز نہیں وہ جنابت اور دیگر اغسال (ماسوائے استحاضہ) کے لاحق ہونے سے بجالانا جائز نہیں ہے۔
کسی بھی مردے کو غسل دینے سے پہلے ہاتھ لگانے سے غسل مس میت واجب ہوجا تا ہے۔

غسل کے واجبات
غسل کے اندر چار واجب امور ہیں۔
۱۔ نیت ۔ غسل جنابت کی نیت یوں ہے۔

اَغْتَسِلُ لِرَفْعِ حَدَثِ الْجَنَابَۃِ وَاسْتِبَاحَۃِ الصَّلوٰۃِ لِوُجُوْبِہٖ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ ۔

٭… غسل حیض کی نیت:

اَغْتَسِلُ لِرَفْعِ حَدَثِ الْحَیْضِ وَاسْتِبَاحَۃِ الصَّلوٰۃِ لِوُجُوْبِہٖ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

٭… غسل نفاس کی نیت:۔

اَغْتَسِلُ لِرَفْعِ حَدَثِ النِّفَاسِ وَاسْتِبَاحَۃِ الصَّلوٰۃِ لِوُجُوْبِہٖ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

٭… غسل استحاضہ کی نیت:

اَغْتَسِلُ لِرَفْعِ حَدَثِ الْاِسْتِحَاضَۃِ وَاسْتِبَاحَۃِ الصَّلوٰۃِ لِوُجُوْبِہٖ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

٭… غسل مس میت کی نیت:

اَغْتَسِلُ لِرَفْعِ حَدَثِ لِمَسِّ الْمَیِّتِ وَاسْتِبَاحَۃِ الصَّلوٰۃِ لِوُجُوْبِہٖ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

۲۔ پورے بدن کا دھونا یہاں تک کہ ہر بال کے نیچے پانی پہنچے۔
۳۔ ترتیب یعنی پہلے سر پر پھر دائیں جانب پھرجسم کے بائیں جانب پانی ڈالنا۔
۴۔ موالات یعنی مذکورہ ترتیب میں بغیر کسی ضرورت کے کوئی وقفہ نہ کرے ورنہ از سر نو بجالانا واجب ہے اسے غسل ترتیبی کہتے ہیں۔ غسل کی ایک صورت یہ بھی ہے ڈبکی لگاکر غسل کیا جائے اس صورت میں ترتیب کا وجوب ساقط ہو جاتاہے۔ اسے غسل ارتماسی کہتے ہیں۔

غسل کے مسنونات

۱: ابتداء میں بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھنا۔

۲:غسل سے پہلے ہاتھوں کو کلائیوں تک تین مرتبہ دھونا ۔ ۳: کلی کرنا ۔۴: ناک میں پانی ڈالنا۔۵:دوران غسل اعضاء وجوارح کا تین مرتبہ دھونا ۔۶: جن حصوں کو ہاتھ سے ملنے کی قدرت ہوتی ہو ان حصوں کو خوب ملنا ۔۷ : غسل کے آخر میں پیروں کے انگلیوں کا خلال کرنا۔ ۸:کانوںکے اندرونی حصے کا خلال کرنا ۔
۹۔ اور غسل کے دوران اس دعا کا پڑھنا۔

اَللّٰھُمَّ طَھِّرْ قَلْبِیْ وَزَکِّ عَمَلِیْ وَاجْعَلْ مَا عِنْدَکَ خَیْراً لِّیْ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ ۔

مسنون اغسال
مندرجۂ ذیل اغسال سنت ہیں۔
٭… غسل جمعہ کی نیت

اَغْتَسِلُ غُسْلَ الْجُمُعَۃِ لِسُنَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

٭… غسل عید الفطر کی نیت

اَغْتَسِلُ غُسْلَ عِیْدِ الْفِطْرِ لِنُدْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

٭… غسل عید الاضحیٰ کی نیت

اَغْتَسِلُ غُسْلَ عِیْدِ الْاَضْحیٰ لِنُدْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

٭… غسل نوروز کی نیت

اَغْتَسِلُ غُسْلَ النِّیْرُوْزِ لِنُدْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

٭… غسل عید غدیر کی نیت :۔

اَغْتَسِلُ غُسْلَ عِیْدِ الْغَدِیْرِ لِنُدْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ ۔

٭… غسل نومولود کی نیت
اگر لڑکا جنے تو اس نیت سے غسل دے۔

اُغَسِّلُ ھٰذَا الْمَوْلُوْدَ لِنُدْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

اگر لڑکی جنے تو غسل دیتے وقت یوں نیت کرے۔

اُغَسِّلُ ھٰذِہِ الْمُوْلُوْدَۃَ لِنُدْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ ۔

غسل کا طریقہ
سب سے پہلے جسم سے ناپاکیوں کو دھو ڈالے ‘ استنجا واستبراء کرکے نیت کرے ۔ سر کو تین مرتبہ دھوئے پھر دائیں جانب اور پھر بائیں جانب کو تین تین مرتبہ دھوئے اس دوران دعائے غسل پڑھے۔

مسئلہ تیمم

تیمم کے موجبات
وہ امور جن کی وجہ سے تیمم واجب ہوجاتاہے۔ وہ یہ ہیں۔ ۱۔ پانی کا نہ ملنا ۔ ۲: کسی بھی وجہ سے پانی کا استعمال مشکل ہونا۔

تیمم کے واجبات
تیمم میں پانچ واجبات ہیں۔
۱۔ نیت۔ ۲:۔ چہرے کا مسح کرنا ۳:۔ ہاتھوں کا کلائیوں یا کہنیوں تک مسح کرنا ۔۴:۔ ترتیب کا لحاظ رکھنا۔۵:۔موالات یعنی مذکورہ واجبات کا پے درپے بجالانا
٭… وضو کے بدلے تیمم کی نیت:

اَتَیَمَّمُ بَدَلَ الْوُضُوْئِ لِاِسْتِبَاحَۃِ الصَّلوٰۃِ لِوُجُوْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ۔

٭… غسل کے بدلے تیمم کی نیت:

اَتَیَمَّمُ بَدَلَ غُسْلِ الْجَنَابَۃِ لِاِسْتِبَاحَۃِ الصَّلوٰۃِ لِوُجُوْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

دیگر اغسال کیلئے ’’الجنابۃ‘‘ کی جگہ متعلقہ غسل کا نام لیں۔

تیمم کے مسنونات

۱: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کا پڑھنا۔

۲: اٹھائی ہوئی مٹی کو جھاڑ کر ہلکا کرنا۔

تیمم کا طریقہ
سب سے پہلے پاک مٹی پر ہاتھ مارے ۔ پاک مٹی نہ ملنے کی صورت میں مٹی کے مانند معدنی چیزوں پر ہاتھوں کو مارے۔ مثلاً ریت‘ پتھر‘ پلاسٹر‘ چونا‘ ہڑتال اور نمک وغیرہ۔ یا ایسا خشک کپڑا وغیرہ جس میں گرد ہو۔ وضو کی صورت میں ہاتھوں کو ایک دفعہ مارے ‘دو دفعہ جائز ہے۔ غسل کیلئے تیمم کی صورت میں مٹی پر دو دفعہ ہاتھوںکو مارے اور ایک دفعہ مارنا بھی جائز ہے۔ اس کے بعد اپنے منہ کا اور کلائیوں یا کہنیوں تک ہاتھوں پر مسح کرے۔