مسافر کا روزہ


وَ اَمَّا الْمُسَافِرُ الْمُتَّصِفُ بِصِفَاتِ الْقَصْرِ لِلصَّلٰوۃِ فَمُخَیَّرٌ بَیْنَ الصَّوْمِ وَ الْاِفْطَارِ وَ الصَّوْمُ اَوْلٰی لِمَنْ لَّمْ یَکُنْ سَفَرُہُ بِالْمَشَقَّۃِ کَمَنْ کَانَ رَاکِبًا صَحِیْحًا قَوِیًّا فِیْ بَدَنِہِ مُوْسِرًا غَیْرَ مُتَضَرَّرٍ مِّنَ الْحَرِّ وَالْعَطْشِ اَوْ بُعْدِ الْمَنَازِلِ وَ الْاِفْطَارُ اَوْلٰی لِلْمُنْعَکِسِ فِی الْجَمِیْعِ اَوِ الْبَعْضِ۔
نماز کیلئے قصر کی صفات سے متصف مسافر کیلئے اختیار ہے کہ وہ روزہ رکھے یا قصر کرےتاہم اگر سفر دشوار نہ ہو تو روزہ رکھنا اس کیلئے بہتر ہے مثلا وہ شخص سوار ہو، تندرست ہو ،جسمانی طور پر طاقتور ہو ،مالدار ہو ،گرمی، پیاس اور منزل کی دوری سے نقصان کا خدشہ نہ ہو ۔اگر مذکورہ تمام یا بعض صورتوں میں صورتحال برعکس ہو تو روزہ توڑنا (قصر کرنا) ہی بہتر ہے۔