شرعی مسا ئل اور ان کا حل


عزاداری
مجالس و محافل
جی ہاں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث کی روشنی میں غم حسین منانا ایک مستحب عمل ہے ۔ نوربخشی کتاب الربض میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی یہ حدیث موجود ہے : جو حسین پر روئے ، رلائے یا رونے کی شکل بنائے اس پر جنت واجب ہے ۔
محرم الحرام غم و اندوہ کا مہینہ ہے اس ماہ میں نواسہ رسول امام حسین علیہ السلام اور ان کے پورے خاندان پر مظالم ڈھائے گئے ہیں لہذا اس مہینے میں جتنا ہو سکے غم منانا چاہیے اور خوشی کے پرگراموں سے اجتناب کرنا چاہیے ۔
غم حسین علیہ السلام میں سیاہ لباس زیب تن کرنا ایک نیک عمل ہے ۔ حضرت شاہ سید محمد نوربخش نوراللہ مرقدہ کے شاگرد حضرت اسیری لاہیجی کے مطابق مجتہد اعظم حضرت شاہ سید محمد نوربخش رح ہر وقت سیاہ لباس میں ہوتے تھے اور محرم کے مہینے میں سیاہ لباس پہننے کی خااص تاکید فرماتے تھے۔
عزاداری امام حسین علیہ السلام کی ابتداء خواتین سے ہوئی ہے یعنی اس کی بانی ہی خواتین ہیں ۔ جب شام کے زندان سے اسیران کربلا کو رہائی ملی تو حضرت زینب علیا سلام اللہ علیہا نے حکم دیا کہ شام میں ایک گھر خالی کیا جائے تا کہ اس میں میرے بھائی حسین ابن علی اور دیگر شہدائے کربلا پر گریہ و زاری کرسکوں ۔ حکم کی تعمیل ہوئی اور شام کی عورتیں اس گھر جمع ہوئیں ۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور بنی ہاشم کی دیگر خواتین نے وہاں سے مجلس اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کی ابتداء کی ۔ لہذا خواتین کی الگ مجلس منعقد کرنے میں نہ صرف اشکال نہیں بلکہ یہ سنت حضرت زینب ہے ۔
اس کے جواب میں بھی پیر سید عون علی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : صلوٰة اور سلام سے متعلق حکم اِنَّ اللهَ وَ مَلٰئِکَتَه یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّیا ٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْه وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْماً۔ (الاحزاب ٥٦) ترجمہ: تحقیق اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں نبی پر اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو درود بھیجو جیسا کہ درود و سلام بھیجنے کا حق ہے۔ کی آیۂ مبارکہ کے تحت واضح ہے۔ اور حدیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے کہ تم لوگ مجھ پر صلوٰة ناقص مت کہو دریافت کرنے پر فرمایا: اَللّهمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ مت کہو بلکہ اَللّهمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ کہو اس آیت اور حدیث کے مطابق مذہب نوربخشیہ کے دعوات میں نماز پنجگانہ کی دعاؤں سے پہلے اَللّهمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ وَبَارَکْ وَسَلِّمْ عَلَیْھِمْ پڑھتے ہیں۔ اس میں صلوا اور سلموا دونوں حکم شامل ہیں اس کے علاوہ دعوات میں ہے کہ جب تم کسی قبرستان میں داخل ہو تو کہو اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ۔ ہمارے مردوں پر سلام کہنا جائز اور حضرت امام حسین ؑ کے نام پر سلام کہنا ناجائز ہونا خلاف عمل و عقل ہے اور دعوات حضرت میر شاہ جلال سید الاخیار میں لکھا ہے اس میں حضرت امام حسین ؑ اور ان کے جانثاروں کے نام بہ نام سلام لکھا ہے ہمارے یہاں بھی عاشورا، تیرہویں محرم اور اربعین کے موقع پر علم اور محمل وغیرہ نکال کر جلوس کے خاتمے پر زیارت حضرت امام حسین ؑ پڑھتے ہیں اور ہمارے دعوات میں نماز زیارت بھی چھ رکعت ہیں اس لئے جو کوئی مذہب نوربخشیہ سے تعلق رکھتا ہے ان کے لئے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آل پیغمبر پر تمام صلوات اور سلام کہنا عبادت ہے جبکہ اس کے بدعت اور ناجائز یا ارتکاب گناہ کے اثبات میں کوئی دلیل نوربخشی کتابوں میں نہیں ہے۔ الراقم داعی بالخیر ،سید عون علی الموسوی پیر صوفیہ امامیہ نوربخشیہ بلتستان خپلو ، مورخہ : ٨٠/٧/٢٠ (14)
اس سوال کا جواب سلسلہ ذہب نوربخشیہ کے پیر طریقت حضرت سید عون علی شاہ عون المومنین رحمۃ اللہ علیہ نے یوں دیا ہے بحکم حدیث رسول: مَنْ بَکیٰ اَوْ اَبْکیٰ اَوْ تَبَاکیٰ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ۔ ترجمہ: جو کوئی حسین ؑ پر روئے یا رلائے یا رونے کی شکل بنائے اس پر جنت واجب ہوجاتی ہے۔ اس حدیث کی روسے حضرت امام حسین ؑ کے ماتم میں اگر کوئی حسین ؑ کا قصہ بیان کر کے رلانے یا مرثیہ یا نوحہ یا کوئی شبیہ علم یا محمل یا ذوالجناح وغیرہ دکھا کر رلائے تو یہ کار ثواب ہے گناہ نہیں مگر ذوالجناح مسجد یا خانقاہ کے اندر لے جانا جائز نہیں کیونکہ اگر وہ اندر بول و براز کرے تو یہ گناہ ہوگا کیونکہ مسجد کے اندر بے حرمتی نہ ہونے دینا انسان کی ذمہ داری ہے حیوان کی نہیں۔ اسی طرح مسجد کے اندر زنجیر زنی کرکے خون سے مسجد کو نجس کرنا بھی گناہ ہے لہٰذا خلاف شریعت کوئی کام نہیں ہونا چاہئے اگر کوئی ایسا کرے تو وہ گناہگار ہے۔
اپنے تبصرے/ سوالات بھیجنے کے لیے نیچے دیا گیا فارم استعمال کریں۔
شکایات بھیجنے کے لیے یہاں کلک کریں