رمضان المبارک کے فضائل اور ہماری ذمہ داریاں


تحریر زہرا عباس فرام کراچی


اللہ رب العزت کی وحدانیت کی قسم ہمارے درمیان ایک ایسا مہینہ موجود ہے جو کہ باعث رحمت، مغفرت اور جہنم کی آگ سے نجات کا مکمل سامان رکھتا ہے۔اور وہ ہے ماہ بابرکت باعث رحمت رمضان المبارک۔ رمضان کو عربی میں صیام بھی کہا جاتا ہے جو کہ لفظ صوم سے نکلا ہے جسکے معنیٰ روکنا اور گناہوں کو جلا دینے کے ہیں۔
صوم یعنی روزہ اسلام کے ارکان میں سے ایک اہم اور فرض عبادت ہے جو کہ تیسرے نمبر پر آتا ہے تیسرا اہم رکن ہے اور روزہ ہر عاقل، بالغ مسلمان مرد عورت پر فرض کیا گیا ہے۔
رمضان المبارک دراصل ہمیں پورے سال زندگی کو کامل دین پر استقامت کے ساتھ چلنے کی ٹریننگ دیتا ہے جس میں صبر، شکر، نفسانی خواہشات پر مکمل قابو رکھنا، مستحقین کا حق سمجھنا شامل ہیں۔ اگر رمضان کی واقعی فضیلتیں سمیٹیں تو درحقیقت معاشرے کی بڑھتی ہوئی برائیوں اور حق تلفیوں کو روک تھام کی طرف بڑھا سکتے ہیں۔
خداوندتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ:
“روزے تم پر فرض کئے گئے جیسے کہ تم سے پہلے امتوں پر فرض کئے گئے تھے”۔
البقرہ ۱۸۳
گویا روزے صرف امت محمدی پر ہی نہیں بلکہ ان سے پہلے کی امت پر فرض کئے گئے تھے اور وہ بھی اس اجر عظیم کا حصہ رہی ہیں۔
روزہ صبراور شکر کا نام ہے جس میں بندہ صرف اپنے رب کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لئے صبح صادق سے غروب آفتاب سے پہلے تک کے بھوک وپیاس کوبرداشت کرتاہے۔ اورہر نیک عمل پر سترگنا بڑھ کر ثواب حاصل کرنے کانادر ونایاب مواقع حاصل کرتاہے۔ گویا اب یہ ہم پر ہے کہ ہم صرف بھوک وپیاس کوبرداشت کرتے ہیں یااس کے ساتھ رب کی خوشنودی اورعبادت کالطف و مزہ بھی حاصل کرناچاہتے ہیں۔
قمری لحاظ سے نواں اسلامی مہینہ رمضان احادث نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بھی اپنی فضیلتوں کوثابت کرتاہے۔ جیساکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کافرمان گرامی ہے کہ
“جس نے ایمان اور اجر کی نیت سے رمضان کے روزے رکھا اور اس رمضان کی راتوں مِن قیام کیااس کے پچھلے گناہ معاف کردئے گئے”
چنانچہ رمضان المبارک ہمیں نہایت انمول مواقع فراہم کرتاہے کہ ہم اپنے پچھلے گناہ معاف کرواسکے ۔اس ماہ میں رب العزت اپنے بندوں پر خاص کرم کرتاہے بشرطیکہ ہم اس موقع کو حاصل کرنے کی جستجو رکھیں بصورت دیگر ہم صرف خسارے میں رہیں گے۔
روزہ دار کو نوید وبشارت دیتے ہوئے حدیث مبارک ہے کہ “روذہ دار کے لئے دوخوشیاں ہیں ایک خوشی افطار کے وقت اور دوسری خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت ”
ائمہ معصومین علیہم السلام نے بھی رمضان المبارک کی فضیلت بارہا اپنے قول وفعل سے بیان کیاہے اور سنت نبوی ص پر مکمل طور پر عمل پیرا ہو کر لوگوں کے لئے مثالیں قائم کئے۔
مومن بندہ اپنے رب کی منشاء کے لئے خشوع وخضوع سے عبادت کرتا ہے اور یقینا رب سے ملاقا ت کےلئے ٹرپ رکھتاہے اور موت سے نہیں گھبراتے۔
مومن کی آن شان اور مان شریعت محمدی ص کی وجہ سے قائم ودائم ہے ۔مسجدوں کی رونق پرنور ساعت روحانی عبادت قرآن کریم کی تلاوت دسترخوان کی ذینت اور جسمانی صحت دراصل رمضان کی فضیلت ہی ہے۔
پروردگار ہمیں سالہا سال ان ساعتوں کو سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔امین یارب العالمین
اہم ذمہ داریان
رمضان المبارک کی جہاں بیش ہا فضیلتیں ہیں وہیں رمضان کی ہم پر زمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں
اہم زمہ داریوں میں سے یہ ہے کہ نہایت ایمان داری کے ساتھ رمضان کے علاوہ بقیہ گیارہ مہینوں میں بھی اسی تعلیمات پر عمل پیرا رہے۔
تلاوت قران پاک کے ساتھ اس کے مفہوم کوبھی سمجھنا ہمارے لئے اہم ہے تاکہ ہم خداوندمتعال کی پیغام حق کو مکمل طور پر سمجھ سکے اور اپنی زندگیوں میں اس کااطلاق کر سکتے ۔
ناجائز اور حرام چیزوں اور کاموں سے باز رہے ۔ ورنہ تمام نیکیاں ضائع ہوجائیں گے جیسے آگ لکڑی کو کھاجاتی ہے۔ اس طر ح ہمیں سخت سزاء بھگتنا پڑے گا۔
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کیاجائے۔
صلہ رحمی ،صبر وشکر کو مکمل طور پر اپنائے اوراپنی تعلیمات پر مستقل عمل پیرا ہوکر چھوٹے بچوں کوبھی نصیحت کی جائے۔
زیادہ تر مسلمان ذکوٰۃ اسی ماہ میں ہی ادا کرتے ہیں جوکہ ایک مختص نصاب پر واجب قرار دی گئی ہے ۔اور زکوٰۃ کے لئے اللہ تعالٰی نے سختی سے فرمایاہےکہ “اور نماز قائم کرو اور زکاۃ اداکرو”۔
زکوٰۃ کے آٹھ مصارف ہیں جنہیں زکوٰۃ دے کر حکم خداوندی پر عمل کیاجائے۔
حقوق العباد کی نہایت ہی سخت پوچھ گچھ ہے تو ہمیں حقوق العباد کے معاملات صاف ستھراء رکھنا چاہئے۔کیونکہ اللہ کے ہاں حقوق العباد حقوق اللہ سے کہیں زیادہ اہم ہے۔
قرب الِہی کے جذبے کونہ صرف رمضان بلکہ باقی مہینوں میں بھی منور رکھنےکی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے تاکہ ہم دنیا وآخرت کاسفر کامیابی وکامرانی سے طے کرسکے۔دنیا واخرت کی کامیابی کی اہم کنجیاں درج بالانکات میں بیان کی گئی ہیں جن پر کامل عمل پیہم سے پل صراط پا رکرکے یقینا جنت میں داخل ہوسکتے ہیں ۔اور انشاء اللہ حوض کوثر سے فیضیاب ہوں گے۔شرط یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو سچا اور پکا مومن بنالیں۔