اولیاء پر اعتقاد کا بیان


ویجب ان تعتقد ان الاولیاء ورثۃ الانبیاء لانھم العالمون العاملون والعلماء الربانیون وما قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ’’العلماء ورثۃ الانبیاء‘‘ تلک الکمل وھم فی امۃ محمد ؐ علیہ الصلوۃ والسلام اکثر من ثلاث مائۃ الف والعالَم لایخلو من برکاتھم طرفۃ عین لما قال علیہ الصلواۃ والسلام ’’لو لاالبرار لھلک الفجار‘‘ وآدمھم علی وخاتمۃ مھدی‘‘۔ ویجب الایمان بالا ولیاء فی الطریقۃ کما یجب الایمان بالانبیاء فی الشریعۃ
اس بات پر اعتقاد رکھنا واجب ہے کہ اولیائے عظام انبیائے کرام علیھم السلام کے وارث ہیں کیونکہ علم والے ہیں اور عمل کرنے والے ہیں اور علما ئے ربانی بھی ہیںاور رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان کہ العلما ء ور ثت الانبیاء یعنی علما ء انبیا علیہم السلام کے وراث ہیں سے مراد یہی باعمل علما ء ہیںان اولیا ئے کرام کی تعداد امت محمد علیہ السلام میں تین لاکھ سے زائد ہے اور یہ عالم ان کی برکتوںسے لمحہ بھر خالی نہیں ہے اچنانچہ آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا فرمان ہے کہ ’’اگر اچھے موجود نہ ہو ں توبر ُائی کرنے والے ختم ہو جائینگے‘‘ ان اولیاء کا آدم علی ؑ اور خاتم مہدی ؑ ہیں ۔ ان اولیاء پر راہ طریقت میں اس طر ح عقید ہ رکھنا واجب ہے جس طرح شریعت میں انبیا ء علیہم السلام پر اعتقاد واجب ہے