بیان سخاوت حضرت امام سجاد علیہ السلام


حضرت امام سجاد علیہ السلام کی سخاوت کا یہ حال تھا کہ جب سردی گزر جاتی تھی تو سردی کے لباس کسی بھی صدقہ فرما دیا کرتے تھے اور جب گرمی گزر جاتی تھی تو گرمی کے سب لباس اللہ تعالی کی راہ میں دیا دیا کرتے تھے۔ لباس یمانی جو ایک قسم کا عمدہ لباس تھا وہ بھی آپؑ اللہ کی راہ میں دے دیتے تھے۔ کسی نے آپ سے کہا کہ آپؑ ایسا عمدہ لباس اس شخص کو دے دیتے ہیں جو نہ اس کی قیمت جانتا ہے اور نہ خود پہن سکتا ہے ایسا ہی ہے تو اسے بیچ کر قیمت اس کی صدقہ فرما دیا کیجئے۔ آپ نے فرمایا مجھے پسند نہیں کہ میں اس کپڑے کو بیچوں جس میں نماز پڑھی ہو اور خدا کی عبادت کی ہو۔
روایت میں آیا ہے کہ بہت سے لوگ مدینہ میں ایسے محتاج اور ضرورت مند تھے کہ جن کے گھروں میں آپؑ اپنے کندھے پر روٹیاں اٹھا کر رات کے وقت پہنچاتے تھے شب کے وقت لوگوں کو معلوم نہیں ہتوا تھا یہ بزرگ شخص کون ہے جب آپ اس دار فانی سے رحلت کر گئے تب معلوم ہو گیا کہ یہ حضرت امام زین العابدین تھے حضرت امام محمد باقر ؑ فرماتے ہیں کہ میرے والد بزرگوار ہر روز اندھیری رات میں زیادہ گزر جاتی تھیں اور لوگ سو جاتے تھے۔ تو آپ گھر میں جا کر جو کچھ آٹا وغیرہ ہوتا تھا یک کھال میں رکھ کر کاندھے پر اٹھا کر فقراء یتٰماء اور مساکین کے گھروں پر لے جایا کرتے تھے اور منہ کو چھپائے رہتے تھے۔ وہ لوگ اکثر اپنے دروازوں پر انتظار میں کھڑے رہا کرتے تھے۔ جب آپؑ کو دور سے آتا دیکھتے تو خوش ہو کر آپس میں کہتے کہ دیکھو وہ صاحب جود و سخا آپہنچا۔ پھر حضرت امام باقر ؑ فرماتے ہیں کہ سو گھر فقرائے مدینہ کے تھے جہاں پر ہر شب حضرت ان کو کھانا پہنچاتے تھے۔ بلکہ جس چیز جسے حاجت ہوتی تھی دے دیا کرتے تھے۔ اگر حضرت کے کھانے کے وقت یتیم اور بیمار اور مسکین جن کا کہیں ٹھکانا نہ تھا موجود ہوتے تھے تو حضرت بہت خوش ہوتے تھے بلکہ اپنے ہاتھ سے ان کے آگے کھانا بڑھا دیا کرتے تھے اور جو ان میں کوئی بال بچے والا ہوتا تھا تو اس کے اہل و عیال کا بھی کھانا اس کے ساتھ کر دیتے تھے۔