فضائل امام مہدی ؑ حدیث کی رو سے


(۱) حدیث
عن رسول قال: من انکر القائم من ولدی فقد انکرنی
ترجمہ: رسول اکرمؐ فرماتے ہیں: قائم (مہدی ؑ) جو کہ میری اولاد میں سے ہے اگر کوئی اس کا انکار کرے بے شک اس نے مجھ رسول کا انکار کیا ہے۔
(۲) حدیث
قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم: القائم من ولدی اسمہ اسمی وکنیتہ کنیتی وشمائلہ شمائلی وسنتہ سنتی یقیم الناس علی ملتی وشریعتی ویدعوھم الی کتابی ربی عزوجل من اطاعہ فقد اطاعنی ومن عصاہ فقد عصانی ومن انکرہ فی غیبتہ فقد انکرنی

ترجمہ: رسول اکرمؐ فرماتے ہیں: قائم (مہدی ) میری اولاد میں سے ہے۔ اس کا نام میرا نام ہے۔ اس کی کنیت میری کنیت ہے۔ اس کے شمائل میرے شمائل کی طرح ہیں اور اس کی سنت میری سنت ہے۔ وہ لوگوں کو میرے ملت اور شریعت پر قائم کرے گا۔ اور ان کو اﷲ کی کتاب کی طرف دعوت دے گا۔ جس نے اس کی اطاعت کی بیشک اس نے میری اطاعت کی۔ جس نے اس کی نافرمانی کی۔ بیشک اس نے میری نافرمانی کی۔ اور جس نے زمانہ غیبت میں اس کا انکار کیا اس نے میرا انکار کیا۔
(۳) حدیث
قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ان علی ابن ابی طالب علیہ السلام امام امتی و خلیفتی علیھا من بعدی ومن ولدہ القائم المنتظر الذی یملأ اﷲ بہ الارض عدلاً وقسطاً کما ملئت جوراً و ظلماً۔
ترجمہ: رسول اللہ فرماتے ہیں: بے شک علی ابن ابی طالب میرے بعد میری امت کا امام اور خلیفہ ہے اور ان کی اولاد میں سے قائم المنتظر جس کے ذریعے اﷲ تعالیٰ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح زمین ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔
(۴) حدیث
عن رسولؐ: المھدی منا اہل البیت
ترجمہ: رسول اکرمؐ فرماتے ہیں کہ مہدی ہم اہل بیت میں سے ہیں۔
(۵) حدیث
عن علی علیہ السلام: لا تخلوا الارض من قائم بحجۃ اما ظاھر مشھور و اما خائف مغمور لئلا تبطل حجج اللّٰہ و بیناتہ۔
ترجمہ: علی علیہ السلام فرماتے ہیں: روئے زمین خالی نہیں رہتی۔ اﷲ کی حجت سے جو کہ قائم رہتا ہے۔ خواہ ظاہر و مشہور ہو یا خائف اور مخفی تاکہ اﷲ کی حجت اور اس ذات کی روشن نشانی باطل نہ ہوجائے۔
(۶) حدیث
عن علی ابن ابی طالب: ان القائم منا اذا قام لم یکن لاحد فی عنقہ بیعۃ فلذالک تخفی ولادتہ و یغیب شخصہ
ترجمہ: حضرت علیؑ فرماتے ہیں کہ بے شک قائم (مہدی) ہم اہل بیت میں سے ہیں۔ جب آپ کا ظہور ہوگا تو اس وقت آپ ؑکی گردن پر کسی (ظالم) کی بیعت نہیں ہوگی۔ اس لیے آپ ؑکی ولادت مخفی رکھی گئی ہے اور آپ کو لوگوں کی نظر سے پنہاں رکھا گیا ہے۔
(۷) حدیث
قال امیر المؤمنین علیہ السلام: انظروا الفرج ولاتیأ سوامن روح اللّٰہ فان احب الاعمال الی اللّٰہ عزوجل انتظار الفرج مادام علیہ العبد المؤمن۔
ترجمہ: حضرت علیؑ فرماتے ہیں کہ (امام کے) ظہور کا انتظار کرو اور اﷲ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ بے شک اچھا عمل اﷲ کے نزدیک (امام مہدی کے) ظہور کا انتظار کرنا ہے جب تک (روئے زمین پر) کوئی بندئہ مومن زندہ ہے۔
(۸) حدیث
قال امیر المومنین علیہ السلام: یعطف الھوی علی الھدی اذا عطفوا الھدی علی الھوی و یعطف الرأی علی القرآن اذا عطفوا القرآن علی الرای۔
ترجمہ: ختم کرو خواہشات نفس کو ہدایت کی مدد سے جب ہدایت سے چاہت نفس کو ختم کرلے۔ اپنا رای کو ختم کرکے قرآن کے مطابق عمل کرو جب قرآن کو اپنارای کے مطابق عمل کرنے لگے (اس وقت قرآن کو اپنا رای کے مطابق استعمال نہ کرو)۔
شرح نہج البلاغہ، جلد ۹، ص ۴۰ میں ابن ابی حدید نے اس کلام کو حضرت مہدی کی نشان میں بتایا ہے۔
(۹) حدیث
عن امام محمد باقرؑ: اصبروا علی اداء الفرائض و صابروا عدوکم و رابطوا امامکم المنتظر۔
ترجمہ: امام محمد باقرؑ فرماتے ہیں کہ صبر سے کام لو۔ فرائض کی انجام دہی میں اور صبر کرو دشمن کے مقابل میںا ور رابطہ کرو تمہارے امام المنتظر سے ( جن کا تم کو انتظار ہے)۔
(۱۰) حدیث
عن صادق آل محمد: قالو لوأدرکتہ لخدمتہ ایام حیاتی۔
ترجمہ: اگر میں مہدی کو پالوں تو اپنی زندگی کو اس کی خدمت میں گزاردوں۔
(۱۱) حدیث
قال صادق آل محمدؑ: من سرہ ان یکون من اصحاب القائم فلینتظر ویعمل بالورع و محاسن الاخلاق و ھو منتظر فان مات و قام القائم بعدہ کان لہ من الاجر مثل اجر من ادرکہ فجدوا وانتظروا ہنیا لکم ایتھا العصابۃ المرحومۃ۔
ترجمہ: حضرت امام صادقؑ فرماتے ہیں جو کوئی تمنا کرے قائم کے اصحاب میں سے ہونے کی تو پس انتظار کرے اور پرہیزگاری سے کام لے اور اچھی اخلاق پیدا کرے۔ پس وہ امام منتظر کا واقعی انتظار کرنے والا ہے۔ اگر وہ شخص مرجائے اور امام حجت بعد میں ظہور کریں تو اس شخص کو اجر ملے گا۔ اس شخص کی مانند جس کو آپ کے ساتھ زندگی گزار کر اجر ملتا ہے۔ پس کوشش کرو اور انتظار کرو۔ مبارک ہو تم لوگوں کو اے گروہ مرحومہ ( رحمت والے گروہ)۔
(۱۲) حدیث
قال الجواد علیہ السلام: ان القائم منا ھوا لمہدی الذی یجب ان ینتظر فی غیبتہ و یطاع فی ظہورہ و ھو الثالث من ولدی۔
ترجمہ امام جوادؑ نے فرمایا کہ بے شک مہدی ہم آل رسول میں سے ہیں۔ وہ مہدی ہے جس کا (اطاعت فرض ہے) انتظار اس کے زمانہ ٔ غیبت میں ہم پر فرض ہے اور اس کے ظہور کے وقت اطاعت بھی واجب ہے اور وہ میری اولاد میں سے تیسرا ہے۔
(۱۳) حدیث
عن امام السجاد علیہ السلام: انتظار الفرج من اعظم الفرج۔
ترجمہ: امام سجاد فرماتے ہیں کہ امام مہدی کا انتظار کرنا ایک عظیم خوشی ہے۔
(۱۴) حدیث
قال امام محمد باقر علیہ السلام: ان فی القائم من آل محمد صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم شبھا من خمسۃ من الرسل یونس بن متی و یوسف بن یعقوب و موسٰی و عیسٰی و محمد صلوات اللّٰہ علیہم۔ فاما شبہہ من یونس بن متی فرجوعہ من غیبتہ و ھو شاب بعد کبر السن و اما شبھہ من یوسف بن یعقوب علیہما السلام فالغیبۃ من خاصتہ و عامتہ واختفاؤہ من اخوتہ واشکال امرہ علی ابیہ یعقوب علیہ السلام مع قرب المسافۃ بینہ و بین ابیہ و اہلہ و شیعتہ و اما شبہہ من موسیٰ علیہ السلام فدوام خوفہ و طول غیبتہ و خفاء ولادتہ و تعب شیعتہ من بعدہ مصالقوا من الاذی والھو ان الی أن أذن اللّٰہ عزوجل فی ظہورہ و نصرہ و ایدہ علی عدوہ و اما شبھہ من عیسی علیہ السلام فاختلاف من اختلف فیہ حتی قالت طائفۃ منھم ماولدو قالت طائفۃ مات وقالت قتل و صلب۔ واما شبھہ من جدہ المصطفٰی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم فخروجہ بالسیف و قتلہ اعداء اللّٰہ و اعداء رسولہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم والجبارین والطواغیت۔
ترجمہ: امام محمد باقرؑ فرماتے ہیں کہ بے شک قائم آل محمدؑ (مہدی) میں پانچ نبیوں کی شباہت ہے۔ یونسؑ بن متی، یوسف ؑبن یعقوب ؑ، موسیٰ ؑو عیسیٰ ؑ(ابن مریم) اور محمد رسول اللہؐ۔ یونس نبی ؑ سے شباہت اس میں کہ وہ بھی غائب ہونے کے بعد جب پلٹے تو بڑھاپے سے جوانی میں پلٹے۔
یوسف بن یعقوبؑ سے شباہت اس میں کہ غائب ہونا خاص و عام سے اور پوشیدہ ہونا اپنے بھائیوں سے اور پوشیدہ رہنا اپنے والد یعقوب علیہ السلام سے اور اپنے گھر والوں اور اپنے شیعوں سے باوجود اس کے کہ فاصلہ کم تھا۔
موسیٰ ؑسے شباہت اس میں کہ مسلسل خوف و ہراس میں ہونا اور غیبت کا طولانی ہونا۔ ولادت کی کسی کو خبر نہ ہونا۔ حضرت موسیٰ ؑکی غیبت کے دوران ان کے شیعوں کا مشکل اور تکلیف میں ہونا یہاں تک کہ حضرت موسیٰ کو ظہور کی اجازت ملتی ہے اور دشمن پر آپ کو غلبہ حاصل ہوتا ہے۔
حضرت عیسیٰ ؑ سے مشابہت اس میں کہ حضرت عیسیٰ ؑ میں بہت اختلاف پایا جاتا ہے یہاں تک کہ بعض کہتے ہیں کہ آپ وفات پا گئے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ آپ کو سولی پر لٹکایا اور قتل کیا گیا۔
حضرت محمدؐ سے مشابہت اس میں کہ آپؑ تلوار کے ساتھ خروج کریں گے اور آپؑ اﷲ اور اس کے رسول کے دشمنوں نیز سرکش اور ظالموں کو قتل کریں گے۔
(۱۵) حدیث
عن علی علیہ السلام قال قال رسول اﷲ لا تذہب الدنیا حتی یقوم بامر امتی رجل من ولد الحسین یملأ الارض عدلا کماملئت ظلما۔
ترجمہ: حضرت علیؑ رسول اکرمؐ سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دنیا فنا نہ ہوگی جب تک کہ اولاد حسینؑ میں سے ایک شخص میری امت کا حاکم نہ ہوجائے جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا جیسا کہ ظلم و جور سے پرہوچکی ہوگی۔
(۱۶) حدیث
عن عبابہ ابن ربیعی قال قال رسول اللّٰہ انا سید النبیین و علی سید الوصیین و ان الاوصیاء بعدی اثنا عشرا ولھم علی و اخرھم القائم المہدی۔
ترجمہ اور عبابہ ابن ربیعی سے روایت ہے کہ جناب رسول خدا نے فرمایا ہے کہ میں تمام پیغمبروں کا سردار ہوں اور علی تمام اوصیاء کا سردار ہے اور میرے بعد بارہ وصی ہوں گے۔ ان میں سے اول علی ہیں اور آخری قائم آل محمدمہدی آخر الزماں علیہ السلام ہیں۔
(۱۷) حدیث
و عن ابی ھریرہ قال: قال رسولؐ اللّٰہ ولو لم یبق من الدنیا الا یوما واحدا لیبعث اللّٰہ فیہ رجلاً من اہل بیتی فی امتی یواطی اسمہ اسمی براق الجبین و یفتح قسطنطنیہ و جبل ویلم و یروی ھذا الخبر بطریق اخرو ذالک ولو لم یبق من الدنیا الا یوما واحدا لطوّل اللّٰہ ذالک الیوم حتی یبعث رجل من اہلبیتی یواطی اسمہ اسمی واسم ابیہ اسم ابی یملأ الارض قسطا و عدلا کما ملئت ظلما و جورا۔
ترجمہ: ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول خداؐ نے فرمایا کہ اگرچہ دنیا کا ایک ہی دن باقی رہ جائے۔ اﷲ تعالیٰ ضرور اس دن میری امت میں میرے اہلبیت میں سے ایک شخص کو مبعوث کرے گا جس کا نام میرا نام ہوگا اور اس کی پیشانی چمکدار اور روشن ہوگی اور وہ قسطنطنیہ اور ویلم کی پہاڑیوں کو فتح کرے گا۔
یہ حدیث دوسرے طریقے سے یوں وارد ہوئی ہے کہ آنحضرت نے فرمایا ہے کہ اگرچہ دنیا کا ایک ہی دن کیوں نہ باقی رہ جائے اﷲ تعالیٰ اس دن کو اتنا لمباکر دے گا یہانتک کہ میرے اہلبیت میں سے ایک شخص جس کا نام میرا نام ہوگا اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہوگا۔ مبعوث ہو۔ جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا جیسا کہ وہ اس کے مبعوث ہونے سے پہلے ظلم و جور سے پرہوچکی ہوگی۔