حضورمحمدﷺ کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہونے والا واجب القتل ہے یا نہیں؟


حضورمحمدﷺ پر سب و شتم کی سزا

سورہ احزاب کی آیت مباکہ میں ہے:
اِنَّ الَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ اﷲَ وَرَسُوْلَهُ لَعَنَهُمُ اﷲُ فِی الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ وَاَعَدَّلَهُمْ عَذَابًا مُّهِيْنًا

’’بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول ( صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اذیت دیتے ہیں اللہ ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت بھیجتا ہے اور اُس نے ان کے لیے ذِلّت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘

الاحزاب، 33: 57

 

فقہ الاحوط میں امام نوربخش حضورمحمدﷺ پر سب و شتم کے حوالے سے فرماتے ہیں ۔

 

جو شخص نبی کریم ص اور دیگر انبیائے کرام میں سے کسی کو گالی دے جبکہ وہ پاگلوں میں سے نہ ہو تو سننے والے پر اس کو قتل کردینا واجب ہے۔
فقہ الاحوط ص ۲۱۹مترجمہ حقیر

امام مالک اﷲ نے فرمایا:

من سب رسول اﷲ أو شتمه أو عابه أو قتل مسلما کان أو کافراً ولا يستتاب



’’جس شخص نے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گالی دی یا عیب لگایا یا آپ کی تنقیص کی تو وہ قتل کیا جائے گا خواہ وہ مسلمان ہو یا کافر اور اس کی توبہ بھی قبول نہیں کی جائے گی۔

ابن تيمية، الصارم المسلول علی شاتم الرسول ، 3: 572

اس سے واضح ہوا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والا واجب القتل ہے۔ تاہم ریاست اور قانون کے ہوتے ہوئے کسی فرد واحد یا جماعت کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت ہرگز نہیں ہے۔ ہاں اگر عدالتیں انصاف مہیا نہ کررہی ہوں تو قوم کا فرض بنتاہے کہ جدوجہد کریں اور نظام تبدیل کروائیں۔ مگر یہ اعتراض کرنا غلط ہے کہ عدالتیں انصاف مہیا نہیں کرتیں تو قانون کو ہاتھ میں لے لیا جائے۔ طاقت عوام کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ عوام چاہے تو بحیثیت قوم اٹھے اور بوسیدہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے تاکہ ہر ایک کو عدل وانصاف مل سکے۔