اذان سننے والوں کیلئے مسنون افعال


اذان سننے والوں کیلئے مسنون افعال
سننے والوں کیلئے سنت ہے کہ خاموش رہیں ،یا تکبیرات میں پیروی کریں اورہر دوشہادت اور ہرحیعلہ کے دوران یہ دعا ’’ کوئی قدرت اور طاقت نہیں سوائے عظمت اور بلندی والی ذات پاک کے‘‘پڑھے۔

( قدیم قلمی نسخوں میں سے بعض متن میں ثلاث شہادات اور بعض میں شہادتین کا لفظ موجود ہے۔ معروف محقق سید علی کاظمی میر واعظ مرچھا چھوربٹ کے پاس کل چوبیس قلمی نسخے موجود ہیں ان میں سے دو نسخوں میںثلاث شہادات جبکہ باقی نسخوں میں شہادتین کا لفظ ہے چونکہ اس نسخہ عربی کوپیر طریقت میر مختار اخیار ؒکے قلمی نسخہ سراج الاسلام کے مطابق تیار کیا گیا ہے جس میں موجود شہادتین کو برقرار رکھا گیا ہے ۔ شہادتین سے اذان کی ہیئت متأثر نہیں ہوتی کیونکہ اس سے مراد شہادت عددی ہے نوعی نہیں ، یعنی اس سے مراد تینوں شہادتوں یعنی اشھد ان لا الہ الا اللہ ، اشہد ان محمد رسول اللہاور اشہد ان علیا ولی اللہ کو دو دو بار پڑھنا ہے ۔چنانچہ متن میں شہادتین ہو یا ثلاث شہادات،مقصد ایک ہی ہے ۔ ثانیاًتین شہادتوں کیساتھ اذان دعوات امیر کبیرؒ میں واضح ہیئت کیساتھ موجود ہے ۔ ثالثاً نوربخشیوں کے یہاں تسلسل کیساتھ کسی اختلاف کے بغیر تین شہادات اور تین حیعلات کے ساتھ یہی اذان رائج ہے۔ رابعاً امام نوربخشؒ یہاں اذان کی ترتیب نہیں، اذان سننے والوں کیلئے مسنون افعال بیان فرما رہے ہیں۔ چنانچہ اس تذکرے میں آخری کلمات محمد و علی خیر البشر، اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ بھی موجود نہیں۔ اگر یہاں ترتیب اذان بیان کی گئی ہے تو ہمیں ان تینوں نورانی کلمات سے بھی انکار لازم آئے گا جس کی کسی بھی صورت میں گنجائش نہیں۔
حیعلہ: ماسوائے چند ایک کےتمام دستیاب قلمی نسخوں میں ’’ حیعلۃ‘‘ کا لفظ موجود ہے چنانچہ یہاں بھی اسی لفظ کو برقرار رکھا گیا ہے ساتھ ہی بہت سے نسخوں میں نوربخشیوں کے ہاں مروجہ اذان کی پوری ہیئت موجود ہےتاہم بعض نسخوں میں کلمات اذان موجود ہی نہیں۔ بعض محققین کا گمان ہے کہ’’ حیعلتین ‘‘ والا نسخہ مولوی خلیل بلغاری کا لکھا ہوا نسخہ ہے اور یہ ہنوز تشنہ تحقیق ہے)