قتل کی مختلف صورتیں


اجتماعی قتل
اگر کوئی گروہ کسی مسلمان کو قتل کرے توورثاء چاہے تو سب کو قتل کردے اور اگرچاہے تو سب سے ایک دیت لینے کا اختیار ہے ۔

کس کی ایماء پر قتل
اگر کوئی کسی مسلمان کو کسی کے کہنے پر قتل کرے تو امام اور ورثاء کیلئےان دونوں کا قتل جائز ہے۔اگر قتل پر مامورشخص مجبور ہو اور اپنے قتل کے خوف سے قتل کیا ہو تو جبر کرنے والےپر قصاص اور مامورشخص پر نصف دیت دینا لازم ہے۔

آزاد شخص کے ہاتھوں غلام کا قتل
اگر آزاد بندہ کسی کے غلام کو قتل کرےتو غلام کی قیمت اس کے ذمہ آئے گا۔

عورت کا قتل
اگر کوئی مرد کسی عورت کو قتل کرے تو اس پر عورت کی دیت یعنی مرد کی دیت کا نصف لازم ہے۔اگر امام قصاصاً یا سیاستاً اسے قتل کر لے تو جائز ہے۔ورثاء کو اسے قتل کرنا جائز نہیں۔ اگر وہ اسے قتل کردے تو ا ن پر نصف دیت واپس کرنا واجب ہے ۔

رشتہ دار کا قتل
اگر باپ ، داد ا،ماں یا دادی بیٹے کو قتل کرے تو ان پر قصاص نہیں اور ان پر ورثاءکو دیت دینا واجب ہے۔ انہیں مقتول کی وارثت سے کوئی حصہ نہیں۔ اگر اجنبی بھی ان کیساتھ شریک جرم ہو تو اس پر قصاص اور ان پر نصف دیت لازم ہے اور اگر ورثاءدیت چاہیں تو وہ سب سے ایک دیت لیں۔