ارکان نماز


ارکان نماز
۲۔ تکبیرۃ الاحرام

ارکان میں سے ایک تکبیرۃالاحرام ہے یہ نمازکے بڑے ارکان میں سے ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ نیت کیساتھ ہی اللہ اکبر کہے۔ اگر اللہ اکبر کے تلفظ میں کوئی فرق آجائے جبکہ معنی صحیح ہوتو نماز باطل نہیں ہوگی۔ جو شخص اللہ اکبر نہیں پڑھ سکتااور وہ اسکا معنی اداکرے تو کوئی حرج نہیں۔سستی وغیرہ کرکے نیت اور تکبیراحرام میں وقفہ دینا جائز نہیں۔ کیو نکہ کاہلی ہمیشہ نماز کے فائدوں کو زائل کر دیتی ہے لہذا ہر خاص یا عام نمازیوں کیلئے نماز میں حضور قلب ضروری ہےاور نیت اورتکبیرہ احرام کے وقت کاہلی سے بچے۔یہ اس کی ادنیٰ حالت ہے اور اعلیٰ صورت یہ ہے کہ پوری نماز میں حضور قلب رکھے۔ کیو نکہ حضور قلب کے بغیر نماز فائدہ مند ثابت نہیں ہوتی۔ اسی لئےحضور قلب کی خاطر سات دفعہ تک تکبیرۃالاحرام کو دہرانا جائز ہے۔ اس کے بعد حضور قلب ہو یا نہ ہو مزید تکبیر پڑھنا جائز نہیں۔ ایسی صورت میں مجبوری کی ہی نما زپڑھ لے۔ پھر دل کے علاج ،وساوس اور خواہشات کوروکنے اور تعلقات محسوسہ کے خاتمے او رنفسانی مشکلات کو دور کرنے اور دنیا ترک کرنے میں لگ جائے اور یہ ہر عبادت کی جڑہے۔ ایسے دل کے ڈاکٹر اور روحانی حکیم کی تلاش میں لگ جائے جودلوںکاعلاج اور عیوب کا مداوا کرتے ہوں۔

تکبیرۃا لاحرام کی سنتیں

تکبیر احرام میں مسنون یہ ہے کہ دونوں ہاتھو ں کو اس طرح اٹھائے کہ انگلیوںکے سرے کندھوں اور کانوں کے درمیان ہو ں۔ تکبیر آوازکیساتھ پڑھے امام ہو یا ماموم ، منفرد کیلئے نہیں۔