ارکان نماز. تشہد


۷۔ تشہد
انہی میں ایک رکن تشہد کیلئے بیٹھنا ہے۔یہ نماز کے بڑے واجب ارکان میں سے ایک ہے جو ہردو رکعت میںایک مرتبہ اور اس سے زیادہ ہونے کی صورت میں دو
مرتبہ واجب ہیں۔

تشہد کے واجبات
(۱)قعدے میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی گواہی دینا۔
(۲) محمدﷺکی رسالت کی گواہی دینا۔
(۳)محمدﷺ پر دورد بھیجنا۔
(۴)محمدﷺکی آل علیہم السلام پر درودبھیجنا واجب ہے۔
تشہد کی مکمل صورت یہ ہے ۔’’ میں گواہی دیتاہوںاللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ تنہا ہے اسکا کو ئی شریک نہیں اورمحمد ﷺاسکے بندے اوررسول ہیںاے اللہ محمدﷺ اور آل محمد؊پر رحمت نازل فرما۔اگر درود شریف میں آل پر حرف جر (علیٰ )کا اضافہ کرے تو بھی جائز ہے۔

تشہد کی سنتیں

(۱)اس کی سنتوں میں باادب لوگوں کی طرح دونوں پیروں کو تہہ کرکے رکھنایا دونو ںکو بچھا کررکھنا جس میں آسانی ہو۔ٕ
(۲) شہادتوں اوردرود کیساتھ دعا ، حمد الٰہی اور ثناء وغیرہ جوچاہے پڑھنا یا ان الفاظ میں ’’شروع اللہ کے نام سے اورتمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں اور تمام اچھے نام سب اللہ کیلئے ہیں میں گواہی دیتاہوںکہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ یکتاہے اور اسکا کوئی شریک نہیں۔ میںگواہی دیتاہوں کہ محمدﷺ اللہ کا بندہ اور رسول ہیں۔ اللہ نے انہیں قیامت تک کیلئے حق کیساتھ خو شخبری اورڈرانے والابناکر بھیجا۔ پروردگار تو محمدﷺاور آل محمد؊پر رحمت نازل فرمااورامت میںآپ ﷺ کی شفاعت قبول فرما ان کا درجہ بلند فرما ان کاوسیلہ قریب کردے ۔ بیشک تو لائق حمد اوربزرگی والا ہے۔
اگر اس دعا کیساتھ اپنے لئے ، والدین اورجملہ مومنین کیلئے مغفرت کی دعابھی شامل کرے تو بھی جائز ہے۔ مثلاٌ یوںکہے ’’پروردگار ہمیں بخش دے ہمارے والدین کوبھی بخش دے اورتما م مومنین ومومنات اور مسلمین ومسلمات کوبھی بخش دے اورمجھ پر اور میرے والدین پررحم فرماجس طرح انہو ں نے بچپنے میںمیری تربیت کی ۔یا ان الفاظ میں کہے۔’’تما م عبادتیں اللہ کیلئے ہیں اور پاک وصاف بابرکت عبادتیں صرف اللہ کیلئے ہیں ۔اے اللہ کے نبیﷺ تجھ پر سلامتی اللہ کی رحمت اور برکات رہے ۔ہم پر اور اللہ کے بندوںپر رحمت نازل ہو۔ میں گواہی دیتا ہوںبیشک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیںاورمیں گواہی دیتا ہوں بیشک محمدﷺ اللہ کے رسولؐہیںاے اللہ محمدﷺ اور آل محمدعلیہم السلام پررحمت نازل فرما اوران پربرکت اور سلامتی نازل فرما ۔جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور اس کی آل پر رحمت برکت اورسلامتی نازل کی بیشک تو حمد کے قابل اوربزرگی والا ہےیا دوسرے الفاظ میں پڑھی جاسکتی ہے جس میںیہ دعا ئیںشامل ہوں۔ اگر کوئی ایسی دعائیں پڑھنے سے عاجز آجائے تو اس کا ترجمہ اداکرنا جائز ہے چاہے کسی بھی زبان میں بھی ہو‘‘۔