اعتکا ف کے ارکان


اعتکا ف کے ارکان
ارکان : (۱)مسجد میں ٹھہرنا: مسجدوں میںسب سے بہتر مسجد حرام ہے ، پھر مدینے کی مسجد نبوی ﷺ ،پھر مسجد کوفہ ہے ،پھر مسجد بصرہ ہے ،اگر ان مساجد میںاعتکاف میسر نہ آئے تو ہر وہ مسجد ہے جس میںجمعہ کی نماز پڑھی جاتی ہو ۔ اگر جامع مسجد بھی میسر نہ آئے تومذکورہ مساجد کے علاوہ کسی بھی مسجد میں مکروہ طورپراعتکا ف جائز ہے۔

( ۲) نیت: ان الفاظ میں ہونا چاہئے ،اگر نذر کا ہو تو ’’میں اللہ کی قربت کیلئے واجب ہونے پر نذر کے طور پر اس مسجد میں تین ،دس ،تیس دن یا چالیس دن کا اعتکاف بیٹھتا ہوں ‘‘یہ مکمل فضیلت والاطریقہ ہے۔ اگر نذر کا نہ ہو تو صرف قُربۃًاِلٰی اللہِ یعنی وجوب کی قید کے بغیر نیت کرے۔ اعتکاف کے دنوں میںکمی و بیشی جائز ہے تاہم ایک دن ایک رات سے کم جائز نہیں۔

(۳) صحت صوم کی شرائط کیساتھ روزہ رکھنا: مغرب و عشاء کے درمیان ذکر،نماز،تلاوت کے علاوہ کسی اور کام میں مشغول نہیںہونا چاہے اور کھانا عشاء کے بعد ہی کھائے روزہ کھولنے کے بعد زیادہ کھانے سے پرہیز کرے اور کم کھانے کی عادت کی کوشش کرے تاکہ نیند کم آئے کیونکہ حضور ﷺ کا فرمان ہے ۔’’ جو زیادہ کھائے گا وہ زیادہ پانی پئے گا ۔ جو پانی زیادہ پئے اس کو نیند زیادہ آتی ہے اور جو زیاد ہ سویا اسے غفلت گزاروں میں لکھا جاتاہے۔ جس نے کھاناکم کھایا وہ پانی کم پئے گا اور جو پانی کم پئے گا اسے نیند کم آئے گی اور جسے نیند کم آئے اسے توبہ گزاروں میں شمار کیا جائے گا ۔

( ۴)جماع سے پرہیز کرنا ،دن ہو یا رات ۔

(۵):قضائے حاجت، وضو اور ضرورت پڑنے پر غسل کے علاوہ مسجد سے باہر نہ نکلے ۔

( ۶) ہمیشہ باوضو رہے تاکہ ہمیشہ کی توبہ نصیب ہو اور یہ باطنی پاکی ہے اور ہمیشہ باوضو رہنا ظاہر ی پاکی ہے اور اللہ کے اس فرمان کے مطابق دونوں طہارت اللہ کو محبو ب ہیں۔ ’’اللہ تعالیٰ توبہ کرنیوالوں اور پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘۔

(۷)لوگوں سے ہمیشہ علیحدگی اختیار کرنا ،یعنی ان کیساتھ نہ بیٹھے نہ کوئی گفتگوکرے ، ماسوائے نیکی کا حکم دینے کے اور برائی سے روکنے کے۔ جس طرح حدیث قدسی میں وارد ہے کہ’’ آدمی کی ہر بات اس کے لئے نقصان دہ ہے سوائے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے اور اللہ کا ذکر کرنے کے ‘‘۔

(۸)ہمیشہ ذکر کرنا یا کثرت سے ذکر کرنا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔’’اے ایمان والو کثرت سے اللہ کا ذکرکیا کرو اورصبح و شام اسکی پاکی بیان کرو ‘‘۔

( ۹)لوگوں سے ہمیشہ خاموشی اختیار کرنا جیسا کہ رسول اللہ ﷺکا فرمان ہے کہ حکمت کے دس اجزاء ہیں ان میںسے نو خاموشی میں مخفی ہیں او رایک لوگوں سے علیحدگی اختیار کرنے میں ہے ۔

(۱۰)اپنے تمام اوقات میں ذکر الٰہی ،تلاوت ،تسبیح ،حمد الٰہی،تہلیل،تکبیر اور کثرت سے نفل نمازیں پڑھنے میں مشغول رہنا ۔ اور یہ تمام امور فرائض کی ادائیگی کے بعد ہی انجام دینا ہے ۔

(۱۱)غیراللہ سے تعلق جوڑنے والے تمام خیالات کاچھوڑدینا ۔

(۱۲)افعال الٰہی اور اس نے جو کچھ حکمت بالغہ سے اسکی تقدیر لکھی ہے اس پر اعتراض چھوڑدینا ۔ انسان کی عقل سطحی تعلقات میں محو ہونے کی وجہ سے اللہ کی حکمت کی حقیقت جاننے سے قاصر ہے ۔ اللہ وہی کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے ۔