افتتاحیہ الفقہ الاحوط از حضرت میر سید محمد نوربخش رح


حمد الٰہی و مقصد تصنیف

اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ بَعَثَ الْأَنْبِیَآئَ وَ الْمُرْسَلِیْنَ مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِلْأُمَمِ وَخَتَمَھُمْ بِنَبِیِّنَا وَ رَسُوْلِنَا مُحَمَّدٍ صَلّٰی اللّٰہُ عَلَیْہِ و اٰلِہٖ وَ سَلَّمَ

أَمَّا بَعْدُ فَاعْلَمْ أَیُّھَا الْوَلَدُ الْقَابِلُ الْعَادِلُ الْعَالِمُ الْفَاضِلُ الْمُکَاشِفُ الْوَاصِلُ الْمُرْشِدُ الْکَامِلُ رَزَقَکَ اللّٰہُ کَمَالَ الْمَعْرِفَۃِ فِیْ حَقَائِقِ الْأَشْیَائِ شَرِیْعَۃً وَّ طَرِیْقَۃً وَّ حَقِیْقَۃً
اَنَّ اللّٰہَ أَمَرَنِیْ أَنْ أَرْفَعَ الْأِخْتِلَافَ مِنْ بَیْنِ ھٰذِہٖ الْأُمَّۃِ أَوَّلًا فِیْ الْفُرُوْعِ وَ اُبَیِّنُ الشَّرِیْعَۃَ الْمُحَمَّدِیَّۃَ کَمَا کَانَتْ فِیْ زَمَانِہٖ مِنْ غَیْرِ زِیَادَۃٍ وَّ نُقْصَانٍ وَّ ثَانِیاً فِی الْأُصُوْلِ مِنْ بَیْنِ الْأُمَمِ وَ کَآفَّۃِ أَھْلِ الْعَالَمِ فَشَرَعْتُ فِیْہٖ بِالتَّسْھِیْلِ وَ ھُوَ حَسْبِیْ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ۔
تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے انبیاء ؑو مرسلین ؑ کو امتوں کو خوشخبری دینے اور ڈرانے کے لیے بھیجااور اس سلسلے کو ہمارے نبی ا ور ہمارے رسول محمدﷺپر اختتام فرمایا ۔
حمد و ثنا ء کے بعد جان لو ! اے میرے قابل،عادل، عالم ،فضیلت والے ،رموز کے کھولنے والے ،حق تک پہنچنے والے ،راہ راست دکھانیوالے، کما ل والے بیٹےاللہ تجھے شریعت طریقت اور حقیقت میں اشیاء کے حقائق کی مکمل معرفت عطا کرے۔
بے شک اللہ نے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس امت کے درمیان اختلافات کو دور کروں ۔ سب سے پہلے فروعی اختلافات کو اور کسی زیادتی و کمی کے بغیر اسی شریعت محمدیہ کو واضح کروں جو آپؐ کے زمانے میں تھی ۔ثانیا مختلف امتوں اور اہل عالم کے اصولی اختلافات کو دور کروں ۔ پس میں نے آسانی سے اس کام کا آغاز کیا اور وہی ذات باری تعالیٰ میرے لیے کافی اور بہترین کا رساز ہے ۔