اقالہ کا مسئلہ اقالہ ابتدائی قیمت مثل کے عوض خرید وفروخت کے معاملے کوکسی زیادتی،کمی اور طرفین کی رضامندی سے فسخ کرنے کو کہتے ہیں یہ معاملہ جائزہے بشرطیکہ فروخت شدہ چیز باقی ہو قیمت اگرتلف بھی ہوگئی تب بھی اقالہ سے نہیںروکتی۔
سود کا مسئلہ
کھانے پینے کی اشیا ء ناپی جانے اوروزن کی جانیوالی اشیاء وغیرہ جبکہ نقدین یعنی سونااور چاندی میںسودثابت ہوجاتا ہے۔ لہٰذاگندم کوآٹا اورروٹی کے بدلے فروخت کرنا جائز نہیں ‘ ایک ہی جنس کی زائد لینے کی صورت میں درست چیز کے عوض ٹوٹی چیز کی فروخت جائز ہے نہ ہی فروخت، نہ ہی ایک ہی جنس کی اضافی ردی کے عوض قیمتی چیز کی خرید وفروخت جائز ہے‘ تاہم مساوی صورت جائز ہے لہٰذا ایک ہی جنس کی اشیاء میںزائدلینے سے سود ثابت ہو جاتا ہے چاہے حقیقت میںیا تقدیراً مثلاً نفع کی شرط پرقرضہ دینا۔
سود سے بچنا واجب ہے پس خرید وفروخت میںسودسے بچناواجب ہے کیونکہ یہ حرام ہے اسکی حرمت پر کلام اللہ اورکلام نبوی ﷺ دلالت کرتے ہیں،لہٰذ ا کوئی چیز اسی جنس کی دوسری چیز کے عوض ادھار کے طور پر زائدلے کرفروخت کرناجائز نہیں۔ نقد کی شکل میں برابر لیا جائے توجائزہے۔ سونا چاندی میںخالص قیمت یا ملاوٹ شدہ قیمت کے عوض اسی جنس کو اضافی قیمت میں فروخت جائز نہیں تاہم برابری سے نقد سودا جائز ہے اس میںزائد لیناسودہے ادھار بھی ایساہی ہے ۔ خریدوفروخت کرنے والوںپرمعاملے سے علیحدگی سے قبل قبضہ لینا واجب ہے۔ چاندی کے بدلے سونا اورسونا کے بدلے چاندی کی فروخت اگر نقدبہ نقد کی گئی ہو تو سود لازم نہیں آتا۔
ایک ہی جنس کی اشیا میں اضافی وصولی حرام ہے
کوئی بھی چیز جو ایک جنس سے بنائی گئی ہو، اس میںزائد لینا حرام ہے۔ مثلاًآٹاکے بدلے گندم یاستو کے مقابلے میںجو کی خریدوفروخت ، ہر وہ چیز جو کھجور یا انگور سے بنائی گئی ہو اسکی کھجور یا انگور کے بدلے فروخت جائز نہیں۔ چنانچہ کھجور سے بنی چیز کی انگور کے بدلے اور انگور سے بنی چیز کی کھجور کے بدلے فروخت جائزہے مثلاًدونوںکاشیرہ اور دونوں کے سرکہ وغیرہ ۔
زیورات کی خریدو فروخت سونے کے زیورات کو سونے کے بدلے فروخت کرنا طرفین کو دونوںسونے کی برابری کے علم کے بغیر جائز نہیں۔ چاہے دونوں اس پر راضی ہو ں،کیونکہ رضا مندی سے سود حلال نہیں ہوگا، زائد لیکر درہم کے عوض اسکیفروخت جائز ہے۔
جانوروں کے گوشت کی خریدو فروخت کسی جانورکا گوشت اسی جنس کے جانور کے عوض فروخت جائز نہیں‘مثلاً بھیڑکے گوشت کے عوض بھیڑاور گائے کے گوشت کے عوض گائے۔ اگرجنس مختلف ہو تو جائز ہے مثلاً بھیڑکے گوشت کے عوض گائے اور گائے کے گوشت کے عوض بھیڑ، گائے اوربھینس کا جنس اور بھیڑ اور بکری کی جنس بھی ایک ہی ہے۔ دودھ بھی اسی طرح ہے۔ کسی بھی جنس کے گھی ،مکھن، پنیر ،لسی، دہی اور دودھ میںسے بعض کو بعض کے عوض زائد لے کر فروخت کرناجائز نہیں یعنی بھیڑ کے دووھ کے عوض بھیڑکا دودھ اور گائے کے دودھ کےعوض گائے کا دودھ ،زائد لینے کی صورت میں جائز نہیں ہے اوراگر جنس مختلف ہوتو جائزہے۔ ایک ہی نام کے تحت آنے والے پرندوں اور مچھلیوں کا جنس بھی ایک ہوگا۔ جنگلی جانوروں میںہرکوئی اسی جنس کے پالتوجانور کامخالف متصورہوگا ۔
سود کی مزید وضاحت فی زمانہ سودصرف ناپی اور وزن کی جانیوالی اشیاء میں ہے۔ پس ہم زمان رسول ﷺ کو سامنے رکھیں گے اور جو چیز ان کے زمانےمیں ناپی یا وزن کی جانیوالی ہو اس پر سود کا حکم لگائیںگے‘ چاہے وہ اس وقت تبدیل ہی کیوںنہ ہوئے ہوںاور جو چیز زمان رسول ﷺ میں مکیلات یا موزونات میںسے نہ ہو ان میں سود نہیں اور گنی جانیوالی اشیاء میں زائد لیناجائز ہے۔ نامعلوم اشیاء سے متعلق ہم شہری رواج دیکھیں گے اورہر شہر کی رسم کے مطابق اس میںحکم لگائیںگے۔پس اگرکوئی گندم کے بدلے آٹافروخت کرناچاہے توبرابری کو یقینی بنانے کیلئے وزن سےکرے ناپ کرنہیںتاکہ زائد لینے اور سودسے بچاجاسکے۔ باپ اوربیٹےمیں کوئی سود نہیںہے چاہے وہ دوسرے سے زائد کیوںوصول نہ کرے نہ میاںبیوی کے درمیان کوئی سودہوگا، (اسی طرح)آقا اورمملوک اورمسلمان وکافر کے درمیان بھی کوئی سودنہیں ہے۔