ایجاب و قبول کا مسئلہ


ماضی کے صیغے کیساتھ ایجاب وقبول کے بغیر خریداری منعقد نہیں ہوتی۔مثلاًفروخت کرنے والایوںکہے بعتُ میںنے فروخت کردی یا بیچ دی یاتمھاری ملکیت میںدیدی اور خریدار یوںکہے میںنے خرید لی یااپنی ملکیت میںلے لی یااس کو قبول کیا ۔ اگر ترازو یا پیمانہ اور گز کسی نقص اور خامی کے بغیر درست ہو اور خرید ار کو تشویش بھی نہ ہواور فروخت کنندہ دیندار ہوتو کم مقدار کی اشیاء میںدستی وصولی کافی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو نفیس اشیاء اورکم قیمت اشیاء کی خرید وفروخت میں صیغۂ ماضی میںایجاب وقبول ضروری ہے۔ (۱)

(۱) قیمتی چیزوں کی خریدو فروخت کیلئے ایجاب و قبول ضروری جبکہ تعاطی یعنی کم قیمت اشیا ءکی خریداری کیلئے ایجاب وقبول ضروری نہیں ۔ )

ایجاب وقبول میںموافقت اورمطابقت ضروری ہے۔ پس اگرفروخت کنندہ یوںکہے کہ میںنے یہ دونوں گھوڑے یاگائے وغیرہ ایک ہزار میںتجھے فروخت کیاتو خرید ار کہے کہ میں نے ان میں سے ایک کو پانچ سو میں قبول کیا تو خرید وفروخت منعقد نہیںہوگی۔ اگر خریدار فاسد بیع کے ذریعے فروخت شدہ چیز پرقبضہ کرے تواسکی ملکیت نہیںہوگی اور اگر مقبوضہ چیز تلف ہوجائے توقابض ضامن ہوگا ۔

خریدو فروخت کرنے والوں کیلئے شرائط
فریقین کیلئے بالغ، عاقل،بااختیار اور باارادہ ہونا شرط ہے۔ چنانچہ بچہ یاپاگل یابے ہوش، مجبور کی خریدوفروخت منعقد نہیںہوتی نہ ہی نشے میں دھت شخص کی خرید وفروخت درست ہے جو تعقل نہ کرسکے، غافل شخص اور مذاق کرنے والے افراد سے بھی خرید وفروخت کامعاملہ نہیںہوسکتا۔

فروخت کنندہ کیلئے شرط ہے کہ وہ فروخت کی جانے والی چیز کامالک یا مالک کا سرپرست ہو، مثلاًوالد اور دادا یا امام یاامام کا امین یاوصی ہویا وکیل ہو۔
باپ کو نکاح کی طرح تجارت میں طرفین کی سرپرستی جائز ہے ۔ خرید وفروخت کا معاملہ استجا ب وقبول سے بھی درست ہے۔ مثلاًخریدارکہے ’’یہ سامان مجھے فروخت کردو ‘‘اور فروخت کرنیوالاکہے ’’میںنے فروخت کردیا‘‘ ۔ پہلے ایجاب طلبی بعد کے ایجاب کے الفاظ سے بے نیا ز کردیتی ہے۔

تجارت کے آداب
تاجر کیلئے پہلے تجارت سے متعلق جاننا مستحب ہے اور اقالہ کا مطالبہ کرنےوالے کیلئے اقالہ مسنون ہے۔ برابری کو یقینی بنانا، زیادہ دینےکو ترجیح دینا، کمی کو قبول کرنا اور متقی اور فقراء کیساتھ سودے میں نفع کاچھوڑ دینا یاکم لینا۔ خریدو فروخت میںچشم پوشی سے کام لینا، بازاروں میںداخل ہوتے وقت دعاپڑھنا۔اپنی تجارت میںاللہ سے برکت کا سوال کرنا اور فروخت وخرید کے وقت شہادتین پڑھنامسنون ہیں۔

مکروہ افعال
تاجر وںسے پہلے بازاروںمیںداخل ہونا مکروہ ہے کیونکہ یہ لالچ پر دلالت کرتاہے۔ فروخت کنندہ کی تعریف ، خریدار کی مذمت اور فروخت شدہ چیزکے عیب کوچھپانا بھی مکروہ ہے۔ خریدوفروخت پر قسم کھانا‘ صبح صادق اورطلوع آفتاب کے وقت سودا کرنا، جس مال کو بیچنے کا ارادہ ہو اس کو مزین کرنا، تاریک وقت اور مقام پرخریدوفروخت کرنا، سودے کے بعد قیمت کی کمی کا مطالبہ کرنا۔پشیمانی پر اضافہ کرنا،نجش یعنی خریدار کو ترغیب دلانے کیلئے زیادہ قیمت بتانا، دیگر مسلمانوں کے سودے میں مداخلت کرنااور تجارتی قافلوں سے ملاقات کرنا مکروہ ہے، یعنی شہر کی طرف آنے والے تاجروں کے پاس جاکر ان سے کچھ مال خریدے اس سے قبل کہ وہ شہر میںپہنچے اور قبل اسکے کہ وہ ریٹ سے واقف ہوں اور ریٹ سے واقف ہونے کے بعد ان کو شدید نقصان ہوجائے۔