دائرہ ہندیہ دائرہ ہندیہ کے حصول کا طریقہ یہ ہے کہ کسی صحیح مسطر سے ایک مقام کو اس طرح برابر کردیں کہ اس میں کسی قسم کا نشیب و فراز نہ رہے۔ اگر مقام پر پانی ڈالا جائے تو پانی اس کے اطراف میں برابری کے ساتھ پھیل جائے۔ پھر اپنی ضرورت کے مطابق کسی بھی جگہ پر ایک دائرہ بنائیں پھر اس دائرے کے عین مرکزی نقطہ پر ایسا مخروطی صورت کا نوکدار پیمانہ کھڑا کردیں جو اس دائرے کے قطر کے چوتھائی حصہ یا اس سے کم کے برابر ہو۔ پیمانہ کے برابر کھڑا ہونے کا اس طرح تجربہ کریں کہ پیمانہ کے سرے سے تینوں اطراف کا اندازہ لگایا جائے اگر تینوں اطراف کا اندازہ برابر ہو تو واضح ہوا کہ وہ پیمانہ زاویہ قائمہ پر قائم ہے۔ پھر اس دائرہ میں مقیاس کے سائے کے دخول پر نظر رکھیں اور مغرب کی جانب سے محیط پر سائے کے داخل ہونے کے مقام پر نشان لگائیں اور پھر اس سائے کے خروج پر نظر رکھیں اور محیط سے مشرق کی جانب اس سائے کے خروج کے مقام پر نشان لگائیں پھر اس سائے کے مقام دخول اور خروج کے دونوں نشانات کو ایک لکیر کی مدد سے ملائیں تاکہ وتر کی طرح ایک قوس نمودار ہو۔ اس قوس کو دو حصوں میں تقسیم کریں اور اس کے مقام تقسیم پر نشان لگائیں اور اس کو مرکز سے سیدھی لکیر کے ذریعے ملائیں اور اس کو سرے سے محیط تک سیدھا لے جائیں پس یہ لکیر جو دائرہ کا قطربن گئی تونصف النہار کی خط ہے یعنی اگر پیمانے کا سایہ اس خط پر پہنچ جائے تو یہ وقت استوا کا وقت ہے جس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے اور جب سایہ اس لکیر سے تھوڑا سال زوال پذیر ہو جائے تو نماز فرض ہو جاتی ہے۔ پس مکروہ اور وقت فرضیت میں تمیز کرنےوالوں کیلئے اس وقت کی پہچان فرض کفایہ ہے۔ پھر دائرے کے دونوں حصوں میں سے کسی ایک کو چاہے مشرق ہو یا مغرب کسی پرکار اور اپنی خواہش کے مطابق کسی بھی پیمانے کے ذریعے دو حصوں میں تقسیم کریں اور اس مقام تقسیم پر ایک نشان لگائیں۔ پھر اس نشان سے ایسا خط کھینچیں جو مرکز سے گزرتا ہوا محیط کے آخر تک پہنچ جائے۔ یہ خط، خط اعتدال کہلاتا ہے۔ یعنی یہ مشرق اور مغرب کو ظاہر کرنے والا خط ہے جب سورج حمل یا میزان میں ابتدائی حصے میں داخل ہو رہا ہو۔ اس محیط پر شمال، جنوب ، مشرق اور مغرب کی جانب چار علامتیں ہونی چاہئیں یعنی دونوں قطر کے سروں پر جو اس دائرہ کو چار حصوں میں تقسیم کردے۔ اور ہر حصے کو مزید نوے حصوں میں تقسیم کردیں تو مکمل طو ر پرام اسطر لاب کی طرح تین سو ساٹھ حصے ہو جائیں یہی دائرہ ہندیہ کی صورت ہے۔