طلاق کیسے واقع ہوتی ہے؟


طلاق کیسے واقع ہوتی ہے؟
صیغۂ طلاق کی دو قسمیں ہیں صریحی اور کنایتی، صریح کی صورت یہ ہے کہ شوہر سامنے موجود بیوی سے یا اس کا نام لے کرکہے کہ تجھے طلاق ہوگئی یا اس کی طرف اشارہ کر کے کہے یا ان جیسے دیگر صریحی الفاظ کا استعمال کرے۔ طلاق کنائی مثلاً شوہر بیوی سے کہے کہ تیری رسی تیری ہی گردن پر ہو۔ یا کہے کہ تمہیں الگ ، بری، بائن ، حرام کر دیا یا میں نے تمہیں بری کردیا یا تم آزاد ہو یا دیگر ایسے ہی الفاظ جوجدائی پر دلالت کرتے ہوں اگرچہ ان میں طلاق کا لفظ موجود نہ ہو اگر اس کی نیت طلاق ہو تو طلاق ہوگی ورنہ نہیں۔

طلاق بذریعۂ وکالت
وکالت کرتے ہوئے طلاق کیلئے کسی کو بھی وکیل مقرر کرنا جائز ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ شوہر بیوی کو یہ اختیار دے کہ وہ اپنے آپ کو طلاق دے۔طلاق کسی بھی زبان یا عبارت میں دی جاسکتی ہے اگر نیت طلاق کی ہو تو طلاق ہوجاتی ہے ۔

طلاق کیلئے نیت لازم ہے
اگر شوہر کہے کہ ان الفاظ سے مراد ارادہ طلاق نہیں تھاتو طلاق واقع نہیں ہوتی ۔ گونگے کی طلا ق اشاروں سے واقع ہوگی۔ عجم میں طلاق کسی نیت کے بغیر واقع نہیں ہوتی چاہے طلاق کے الفاظ صریحی ہوں یا کنائی کیونکہ اہل عجم طلاق کا لفظ ’’ طا‘‘کے ساتھ ادا نہیں کر تے بلکہ وہ تلاق’’ تا‘‘ کیساتھ پڑھتے ہیں لہٰذا اگر نیت نہ ہو تو طلاق نہیں ہو گی کیونکہ لفظ تلاق سے طلاق لازم نہیں آتی جب تک اس کی نیت نہ ہو اور اگر نیت کے ساتھ ہو تو اس لفظ کی غلط ادائیگی کے باوجود طلاق ہوجائے گی کیونکہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔