طلاقوں اور علیحدگی کی تمام صورتوں میں جس خاتون سے جنسی تعلق قائم نہ ہوا ہو اس پر کوئی عدت نہیں مگر وہ عورت نہیں جس کا شوہر مرگیا ہو کیونکہ ایسی مدخولہ اور غیر مدخولہ بیوی پر عدت وفات چار مہینے دس دن اور اگر بیوی کنیز ہو تو دو مہینے پانچ دن کی عدت وفات ضروری ہے ۔ اگر وہ حاملہ ہو تو وضع حمل تک عدت ہے چاہے وہ ایک دن یا کم ہی ہو اگر اس کا شوہر مرگیا ہو تو دونوں (عدت اور وضع حمل ) میں سے جو بھی عدت زیادہ ہو ، گزارنا ضروری ہے۔
جس کا شوہر انتقال نہ کر گیا ہو اس کی عدت آزاد عورت کے لئے تین قروء ہے بشرطیکہ وہ ماہواری آنے والی خواتین میں سے ہو اور قرء ایک حیض اور طہر کا نام ہے نہ کہ ان میں سے کسی ایک کانام۔ عدت کی ابتداء طلاق کے وقت یا شوہر کی وفات کے وقت سے ہی شروع ہوتی ہے طلاق یا وفات کی خبر عورت تک پہنچنے سے نہیں، اگر شوہر کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے عورت کو طلاق یا اس کی وفات کا علم نہ ہو اور عدت کی مدت گزر جائے تو عدت پوری ہوگئی۔ سوگ کے دنوں کے علاوہ عورت پر کوئی حداد واجب نہیں اس صورت میں ہی طلاق رجعی یا طلاق بائن والی عورتوں پر بھی کوئی حد اد واجب نہیں ہے۔
حداد اس عورت پر واجب ہے جس کا شوہر انتقال کر گیا ہو۔ حداد یہ ہے کہ عورت زیب و زینت نہ کرے، زینت اور رعنائی والا لباس نہ پہنے، مہندی سے خضاب نہ لگائے، سر میں تیل لگانے سے اجتناب کرے، سرمہ لگانے سے باز رہے۔ کسی بڑی ضرورت کے بغیر شوہر کے گھر سے نہ نکلے، خوشبو نہ لگائے تاہم غسل یا کپڑے دھو کر صفائی اور پاکی حاصل کرنا جائز ہے۔ عمررسیدہ ہونے سے ماہواری سے ناامید عورت یا کم سنی کی وجہ سے حیض نہ آنیوالی لڑکی دونوں کی عدت تین ماہ ہے اگر دونوں میں حمل کااحتمال ہو ۔ اگر دونوں میں حمل کا شک نہ ہو اور دونوں کو حاملہ نہ ہونے کا یقین ہو ان پر غیر مدخولہ عورت کی طرح عدت واجب نہیں ،تاہم دونوںکو استبراء کیلئے ایک مہینے کی عدت واجب ہے۔اگر کوئی کنیز خریدے تو ایک قرء تک استبرائے رحم ضروری ہے اور شرمگاہ کے علاوہ دوسرے اعضاء سے لطف اندوزی جائز ہے۔