عورتوں کی آپس میں بدفعلی کی سزا


دوعورتوں کی بدفعلی پر سو کوڑوں کی حد واجب ہے ۔اس کا ثبوت بھی زنا کی طرح ہے ۔ پا گل عورت پر کوئی حد نہیں جبکہ بچی کیخلا ف تادیبی کا رروائی کی جائے گی اگر کوئی عورت گواہی سے پہلے توبہ کرے تو حد ساقط ہو گی ‘ بعد میں نہیں۔اگر اقرار کے بعد توبہ کرے تو امام کیلئے حد اور معافی میں اختیا ر ہے ۔مجبور لڑکی پر کوئی حد نہیں تاہم جبر کرنے والی پر حد ہوگی۔

دلال کی سزا
دلالی کرنے پر چاہے مرد ہو یا عورت،اس پر پچھتر کوڑوں کی حد واجب ہے ۔اگربچہ ہو تو تادیبی کا رروائی کی جائے گی ۔دلال مر د کو سزا میں داڑھی کھینچنے اور ایسی سز ا کا اضافہ کیا جائے جس میں حاکم وقت کو ئی مصلحت دیکھے۔ مثلاً تشہیر کرانا یا جلا وطنی وغیر ہ۔ دلالی یا تو دو عادل افراد کی گواہی سے ثابت ہو گی یا دودفعہ اقرار کرنے سے۔ ان مقامات پر بھی عورت کی گواہی قابل قبول نہیں ہو گی۔

مرُدے کے ساتھ بدفعلی کی سزا
مردہ عورت کیساتھ زنا کار کا حکم زندہ عورت کیساتھ زنا کی طرح ہے۔ لواطہ بھی اسی طرح ہے۔ بلکہ ایسے شخص کی سزا میں اضافہ کرنا چاہیے کیونکہ یہاں یہ کام انتہائی حیا سوز ہے ۔ اگر مردہ عورت اسکی بیوی یا کنیز ہو تو تعزیر جاری ہوگی۔

جانوروں کیساتھ بدفعلی کی سزا
جا نوروں کے ساتھ بدفعلی کی صورت میںوطی کرنے والے پر تعزیر واجب ہے اور اگر وطی کا شکار جانورحلال گوشت ہو مثلاً بکر ی، گائے ، اونٹ وغیرہ تو حاکم پر اسکو جلا ڈالنا اور اگر وہ سواری کا جانور ہو مثلاً گھوڑا ،خچر ،گدھا ،تو کسی اور شہر میں فروخت کردینا واجب ہےاوراسکی قیمت اس کے مالک کی ہوگی بشرطیکہ وطی کرنیوالا کو ئی اور ہو ورنہ اس کی قیمت کو صدقہ کر دیا جائیگا۔ اگر وہ جا نور کم قیمت پر فروخت ہو جائے تو باقی قیمت وطی کرنیوالے پر ہو گی جو طلب کی جا ئیگی اور جا نور کی فروخت تک اخراجا ت وطی کرنیوالے پر ہوگی۔

استمناءکرنے والے کی سزا ء
ہاتھ سے منی نکالنے والے پر اقرار یا عادل افراد کی گواہی کے بعد امام کی رائے کے مطابق تعزیر جا ری کرناواجب ہے اورامام کیلئے مناسب ہے کہ بیت المال سے ایسے افراد کی شادی کا انتظام کرائے۔