غلام کے ہاتھوں آزاد شخص کا قتل


اگر غلام آزاد شخص کو قتل کرے تو خون کی وارثکو اسکے قتل یا اپنا غلام بنانے کا اختیار ہوگا ۔

بیٹوں کے ہاتھو ں والدین کا قتل
اگر کوئی باپ کو اور دوسراماں کو قتل کرے تو ہر ایک کو دوسرے سے قصاص لینے کا حق حاصل ہے ۔ ان میںسے ایک کے قصاص کو قرعہ سے مقد م رکھا جائیگا۔ جب ایک سے قصاص لیاجائے تو اسکے ورثاء دوسرے کو قصاصاً قتل کردے۔

پاگل کا قتل
پاگل کے بدلے عاقل کوقتل نہیں کیاجائیگا۔ اگر اس نے قتل اپنے یا کسی اور کے دفاع کیلئےکیا ہو تو کچھ لازم نہیں۔ اگر دفاع کیلئےنہیںبلکہ عمداً اسے قتل کیا ہو تو اس پر دیت لازم ہے ۔اگر پاگل کسی کو قتل کرے تو اس پر قصاص نہیںبلکہ عاقلہ پر دیت لاز م ہے۔

حراست میں قتل
اگر کوئی کسی شخص کو پکڑے رکھے دوسرا عاقل بالغ اسے قتل کردے اور ایک دونوں کو دیکھ رہا ہو اور ان کو منع نہ کرے تو قاتل پر قصاص، پکڑ نے والے کو عمر قید اور دیکھنے والے کی دونوں آنکھیں نکالی جائیںگی۔

ملحد کا قتل
اگر کوئی کسی ملحد یا ظالم یا گناہوں پر مصر اور علانیہ گناہ کرنیوالے فاسق یا ظالموں کی مدد کرکے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے والے شریر کو قتل کرے اور قاتل مومن و صالح ہو مسلمانوں سے تکلیف دور کرنے اور دین کی مضبوطی کیلئے اس نےقتل کیا ہو تو اس پر کوئی سزا لازم نہیں اور ایسے لوگوں کا خون قتل کی اقسام اور دیت کی مقداروں میں رائیگاں ہے۔

عمد محض
عمد محض کا ذکر گزر چکا یعنی وہ عمل جان بوجھ کر کرنیوالا اور قتل کا ارادہ کرنےو الاہو۔ جس طرح کوئی کسی کو تلوار وغیرہ سے قتل کرے اور اس کا ارادہ اس کاقتل ہی تھا۔

خطاء محض (غلط فہمی میں قتل کرنا)
خطاء محض یہ ہے کہ قاتل اپنے فعل اور ارادے دونوں میں غلطیکرےمثلاًتیر کسی نشانے کومارے لیکن کسی انسان کو جالگے۔

شبیہ عمد و خطا کا بیان
شبیہ عمد و خطا ء یہ ہے کہ وہ اپنا کام عمداً کرنے والا ہو لیکن ارادے میں خطاء کرجائے مثلاًتادیب کیلئے مارنے کا ارادہ تھا کہ مرگیا ۔اسی طرح اعضاء کو زخمی کرنے کی صورت بھی انہی تین اقسام میں منقسم ہے ۔