موقوف علیہان کون ہیں؟


شموقوف علیہان کون ہیں؟
فقیر کی تعریف
پس اگر کوئی غریبوںکیلئے وقف کرے تووقف کرنے والے کوچاہئے کہ بدعتیوں اور فقیروںمیںتمیزکرے۔ حقیقی فقیروہ اولیاء ہیںجوشریعت پر عمل کرتےہیں،طریقت میں مجاہدہ کرتے ہیں حقیقت کی پہچان رکھتے ہیںاحوال میں کھوئے رہتے ہیں جو صفات کمال سے متصف ہوتے ہیں۔

مسلمان کی تعریف
اگرکوئی مسلمانوںکیلئے وقف کرے تووقف کی چیز ان لوگوںکی طرف پھیر دے جو قبلہ رخ ہو کرنماز پڑ ھتے ہیں۔

مؤمن کی تعریف
اگر کوئی مؤمنین کیلئے وقف کرے توان لوگوںکی طرف وقف کی چیزپھرے گی جوگناہان کبیرہ سے باز رہتے ہیں ۔

علماء کی تعریف
اگر کوئی علماء کیلئے وقف کرے توان خدا والے علماء کی طرف پھرے گا جن کی علامت خوف خدا ،پاک رہنا،عبادت کرنا، علوم کے حاصل کرنے میںمشغول رہنا اور ظالموں اور فاجروں کی صحبت سے اپنے آپ کو دور رکھناہے۔

شیعہ کی تعریف
اگر کوئی شیعہ کیلئے وقف کرے تو ان لوگوں کی طرف پھرے گا جو ان اولیاء مرشدین کے سلسلے کو تھامے ہوئے ہیں جو یداًبیدٍأولیاءعظام کے سردارحضرت علیؑاوران سے سردار انبیاء حضرت محمدﷺ تک پہنچنے والے ہوتے ہیں۔

سادات کی تعریف
اگر سادات اورشرفاء کو وقف کرے تووہ اولادامام حسن اور حسین ؉ کی اولاد‘ہاشمی اولاداورمطلب کی اولاد کی طرف پھریگاکیونکہ اللہ کے رسول ﷺنے ان پرصدقہ حرام فرمایاہے اوران کیلئے خمس عطا فرمایا ہے پس ان کیلئے صدقہ حرام قراردینااوران کیلئے خمس عطافرمانادونوںانکی سیادت اور شرافت کے دوعادل گواہ ہیں۔

اگرمطلقا وقف کرے
اگر مطلقاً ان کیلئے وقف کرے توانکے چھوٹے،بڑے، مرد، عورتیں سب برابر ہیں۔اگر کوئی کسی کو فوقیت دے اور معین کرے تواس کی فوقیت او ر تعین ہی تقسیم کی بنیاد ہوگی۔

اولاد کیلئے وقف
اگر کوئی کسی کی اولاداورتسلسل کیساتھ اولادکی اولاد کیلئے وقف کرے تواسی طرح سب برابر ہونگے ‘اگروہ مردوں کومعین کرے توعورتیں شامل نہیںہونگی۔ اگر کوئی اپنے لئے وقف کرے تودرست نہیں‘ تاہم اگرکسی گروہ مثلاً علماء یا فقراء کیلئے وقف کرےاور وہخود بھی انہیں میںسے ہو یاان میںسے ہو جائے تواس کیلئے منفعت میں حصہ لینا درست ہے۔

وقف کے بعد رجوع جائز نہیں
وقف کیلئے ضروری ہے کہ وہ بلا قید اور ہمیشہ کیلئے ہو اور وقف کنندہ کے املاک سے نکالا گیاہو اور موقوف علیہ کے قبضےمیں آچکاہ وجب ایسا ہوجائے تو یہ عمل مکمل ہوجاتا ہے۔ اسکے بعد رجوع جائز نہیں۔ اگر رجوع کیا تو غاصب ہوگا۔ وقف موقوف علیہ کی ملکیت میں آجاتاہے کیونکہ ملکیت کافائدہ اسی قبضے میں ہے۔ فروخت سے روکنا ام ولد کی طرح ملکیتکے منافی نہیںہے ۔

فی سبیل اللہ کی تعریف
اگرکوئی راہ خدا میںوقف کرے تومسجد، پل بنانے، کافروں سے جنگ کرنے والے صوری غازیوں اور شب و روز شیطان اور نفس کا مقابلہ کرنیوالے معنوی غازیوں کی طرف وقف پھرے گا جب کسی مسجد کیلئے وقف کرے پھر وہ خراب ہوجائے او وہ گاؤں بھی غیر آباد ہوجائے تو وہ مسجد اسکی ملکیت میںواپس نہیں آئیگی نہ ہی زمیںوقف سے نکلے گی ۔ اس زمین کا بیچنا جائز نہیںتاہم اگر کئی موقوف علیہم میں مسافر خانہ وقف کیا جائے او راس کی حالت ایسی ہو جائے کہ ویران ہونے کا خدشہ ہو تو اس کے فروخت کا عمل ان کیلئے زیادہ فائدہ مند ہونے کی صورت میں جائز ہوجائیگا۔

وقف شدہ مال کی نگہبانی
وقف شدہ املاک کی سرپرستی اور نگہبانی ضروری ہے۔ اگر وقف کنندہ اپنے لئے اسکی سرپرستی کی شرط لگا دے تو درست ہے۔ اگر کسی اور کیلئے شرط لگائے تو بھی درست ہے۔ اگر وقف کسی کی سرپرستی کو معین نہ کرے تو اسکا تعلق حاکم سے ہو جاتا ہے۔ متولی کیلئے شرط ہے کہ وہ عادل ،دیندار ہو، مال وقف میںکفایت کرنےوالاہو،مسلمانوںپررحم کرنےوالاہو، تعمیرات ‘ کھیتی باڑی اور نفع کے ذرائع کی رہنمائی کرنے والاہو۔اتنی لمبی مدت کیلئے موقوفہ املا ک کو اجارہ پر دینا جائز نہیںکہ وقف کی چیز کا موقوف ہونا مفقود ہوجائے اور یہ معلوم نہ ہو کہ یہ وقف کی چیز ہے یا نہیںاگر اجارہ کی مدت طویل ہوجائے تو تیس سال سے زیادہ عرصہ جائز نہیں صحیح ترین حکم یہ ہے کہ اجارہ کی مدت تین سال سے زیادہ نہ ہو ۔