مہر کا مسئلہ


مہر کی تقرری کا مسئلہ
بہتر طریقہ یہ ہے کہ مہر معین کیاجائے‘ مہر معین کئے بغیر نکاح صحیح ہے ۔ حق مہر کسی کمی یا زیادتی میں کسی مقدار پر منحصر نہیں اگر کوئی کسی عورت سے نکاح کرے اور حق مہر مقرر نہ کیا ہو اور اس عور ت کو جنسی رابطے سے قبل ہی طلاق دیدے تو اس پر مال متعہ کے علاوہ کوئی چیزلازم نہیں اور یہ کوئی معین نہیں۔ اگر امام یا حا کم عورت کا حال دیکھ کر کوئی چیز مقرر کرے تو یہی مطلو ب ہے او ر اگر معین نہ ہو تو تیس درہم سے کم نہ ہو (۱؎)

اقسام مہر
مہر کی دو قسمیں ہیں:(۱)مؤجل (ادھار)۔(۲)معجل (دستی)
معجل کی ادائیگی کے لئے کسی کو گواہ مقرر کرنے کی ضرورت نہیں لیکن مہر مؤجل میںدومردوںیاایک مرد اور دوعورتوںکوگواہ رکھناواجب ہے۔کیونکہ مہر مؤجل قر ض کی مانندہے ۔

اس بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ ’’ایمان والوجب تم آپس میںایک معین مدت کیلئے قرض کامعاملہ کرو تو اسے لکھ لیاکرواور تم میںسے لکھنے والاپورے انصاف سے لکھے اور کاتب لکھنے سے انکار نہ کرےجس طرح اللہ تعالیٰ نے اسے علم سکھایاہے‘پس چاہئے کہ لکھے اور جس پرقرض ہے وہی املا کرے وہ اس معا ملے میںاپنے رب سے ڈرے اور اس دوران کوئی چیز کم نہ کرے۔ اگر وہ بیوقوف یاکمزور ہو یااملا ء نہ کراسکتا ہو تو اسکا سرپرست عدل وا نصاف کیساتھ املا کرائے اور مردو ںمیںسے دوکی گواہی مقرر کر ے اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد دوعورتوںکی جو تم میںسے قابل قبول ہوں گواہ مقر ر کرےتاکہ اگر ایک بھول جائے تودوسری یاددلائے۔اور گواہوںکوجب بلایاجائے تو انکار نہ کرے۔ معاملہ چاہے چھوٹا ہویا بڑا ہو معین مد ت کیلئے لکھنے میںسستی نہ کرو لو یہ اللہ کے ہاں زیادہ عادلانہ اور گواہی کا مضبوط طریقہ ہےاور شکوک کے خاتمے کا ادنیٰ طریقہ ہے۔ اس کے برعکس اگر معاملہ وقتی تجارت کاہو جو تم آپس میں کرتے ہوتوتم نہ لکھو توکوئی حرج نہیں۔ جب خریدو فروخت کرو تو گواہ قائم کرواورکاتبوںاور گواہوں کونقصان نہ ہونے پائے۔اگرایسا کرلیا توتمھارا بڑا گناہ ہوگا۔تم اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں تعلیم دیتاہے اوراللہ ہر چیز کاجاننے والاہے۔
اگر تم سفر میں ہو اور کوئی کاتب نہ ملے تورہن کامال قبضہ میں دیاجائے اور جب تم میںسے کچھ دوسر ے بعض کے پاس کوئی امانت رکھے ہو تو وہ شخص امانت کو مالک کو واپس کر ے۔ وہ اپنے اللہ سے ڈرے اور گواہی نہ چھپائے اور جو گواہی چھپائے تو دل کاگنہگار ہے ۔اورجو تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔