نماز چھوڑنے والے کا حکم


نماز چھوڑنے والے کا حکم
نماز چھوڑنے والے کی دوقسمیں ہیں ۔ عقلمند ،غیر عقلمند ۔ عاقل شخص جب کسی عذر کے بغیر جان بوجھ کر مسلسل پانچ نمازیں چھوڑ دے تو امام اور اسلامی حکام پر لازم ہے کہ اسے قتل کردیا جائے اگر وہ توبہ نہ کرے ۔ اگر وہ توبہ کرے توقتل کرنا جائز نہیں ۔ توبہ کے بعداگر وہ دوبارہ ترک نماز کی جانب لوٹ آئے تو اس کو قتل کردیا جائے اس کے عذر کو نہ سنا جائے۔
غیر عاقل کی دو قسمیں ہیں ایک وہ شخص جس کو کسی بھی وقت افاقہ نہیں ہوتا۔ دوسرا وہ شخص جسے کبھی افاقہ ہوجاتاہے اور کبھی عقل زائل رہتی ہے یہ دونوں افراد نماز اور دیگر عبادات کے مکلف نہیں ہیں۔ عقل سلب یا تو سودا ء کی بیماری کی شدت میںدماغی دبائو کے باعث ہو تی ہے یا اس نور کی وجہ سے ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے جمال کا عکس ہے۔ اول الذکر کا نتیجہ انسان کی دیوانہ پنی ہے اور دوسرے سبب سے وہ جذبہ پیدا ہوتا ہےجس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے اپنی حدیث میں ارشاد فرمایا کہ ’’یہ اللہ کی یاد میں آنے والے جذبات میں ایک جذبہ ہے جو جن وانس کی عبادت کا ہم پلہ ہے اوراس جذبہ کے باعث ایک نشہ پیدا ہوتا ہے او ر اس نشہ میں مبتلاشخص نماز چھوڑنے پر مامور ہے ‘‘ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی روشنی میں ’’جب تم حالت نشہ میں ہو تو نماز کے قریب نہ ہو جب تک تم یہ جانو کہ تم کیا کہہ رہے ہو ‘‘ اسی وجہ سے ہر کسی کے لئے جائز نہیں کہ ایسے لوگوں کو نیکی کا حکم اور بدی سے روکے سوائے اما م اور اس کے ان خلفاء کے جو شریعت ،طریقت اور حقیقت کے علوم پر عبور رکھتے ہیں کیونکہ وہ کشف و شہود کے ذریعے جانتے ہیں کہ نمازچھوڑنے والاگنہگارہے یا نمازچھوڑ کر بھی اطاعت گزار ہے۔