سجدہ گاہ کا پاک ہونا اور غصب شدہ نہ ہونا نماز کی شرائط میں سے ہے۔
نماز کیلئے مکروہ مقامات
اگر وقت کم ہواور اسی غصب شدہ جگہ کے علاوہ دوسری جگہ نہ ملے تو مکروہ طور پر اس پر نماز جائز ہے۔ غسل خانے کے فرش پر بھی مکروہ ہے تاہم اگرایسے غسل خانوں میں فرش کے سوا لکڑی یا پتھر کے تختے پر نماز پڑھے تو مکروہ نہیں۔ کچرے کے ڈھیر کے قریب بھی نماز پڑھنامکروہ ہے اگرچہ وہ جگہ پاک ہی کیوں نہ ہو۔ شورزدہ زمین پر مکروہ ہے۔ اونٹوں کے خوابگاہوں میںنماز مکروہ ہے بھیڑ بکریوں کے باڑوںمیں مکروہ ہے۔ گائے، گھوڑا، خچر ،گدھا رہنے کی جگہوں، چیونٹیوں کے بلوںاور سیلاب کے خطرے کے مقام پر بھی مکروہ ہے۔ اگر خدشہ نہیںہے تو مکروہ نہیں ۔ برف پر مکروہ ہے جب تک پیشانی سجدے میں مکمل طورپر نہ جمے۔ اگر کوئی پردہ درمیان میں نہ ہو تو قبور کے درمیان مکروہ ہے مگر انبیاء واولیاء کے مزارات مستثنیٰ ہیں۔ آتش پرستوں کے آتش کدوں اور بت خانوں اور شاہراہوں کے درمیان موجود گھروں ،شعلے مارتی آگ کے سامنے ،کھلے دروازے کے سامنے اور انسان کے رُو برونماز مکروہ ہے۔ اگر کوئی ایسی پاک جگہ نہ ملے جہاں قیام وسجود آسانی سے اداہوسکے تو (کم از کم )سجدہ گاہ کا پاک ہونا ضروری ہے باقی جگہ اگر خشک ہواور ان کی تری جسم، کپڑا تک نہ پہنچے تو (ایسی صورت میں )ناپاک ہوتے ہوئے بھی ضرورت کی بناء پر نماز جائز ہے۔ اگر اتنی مقدار میں بھی پاک جگہ نہ ملے تو نماز اشارے سے اداکی جائے۔ (اشارے سے پڑھنے سے مراد ساری نمازنہیں صرف سجدہ اشارے سے کرنا ہے باقی نماز اصل ہیئت پر پڑھنی ہے ۔ )
مقام پردہ کا چھپانا نماز کی شرائط میں سے ہے یہ درحقیقت اگلہ اور پچھلا حصہ ہے مردوں اور کنیزوں کیلئے مکمل پردہ ناف اور گھٹنوں کا درمیانی حصہ اور آزاد خاتون کیلئے کلائیوں تک دونوں ہاتھوں ،چہرہ اور دونوں پیروں کے علاوہ اس کا پورا بدن ہے۔ پردہ کیسا ہو؟ پردے کا پاک ہوناضروری ہے۔ مردوں کے لئے ریشم کا پردہ جائز نہیں،اگر پردہ لکڑی یا پتوں سے بناہو تو کوئی حرج نہیں اگر ایسا پردہ نہ ملے تو گھاس سے پردہ بھی جائز ہے ،کپڑے اگر باریک ہو نے سے مقام پردہ کو نہ چھپاسکے تو اس میں نماز جائز نہیں۔ اگر وقت کی تنگی یا جنگ کے دوران ریشم کے علاوہ کوئی پردہ نہ ملے تو اس میںنماز جائز ہے۔ اگر اس کا مقام ستر بغیر اختیار یا کوتاہی کے کھل جائے تو فوری طور پر اس کوچھپائے تو نماز باطل نہیں ہو گی۔
اور نماز کی شرائط میں سےجسم اور کپڑ ے کا پاک ہوناہے اگر کوئی پا ک کپڑا نجس کپڑے سے مشتبہ ہوجائے تو نماز پڑھنے کیلئے دونوں کو دھونے تک چھوڑ دینا واجب ہے اور وقت کی تنگی کی صورت میں احتیاط سے عمل کرے جیسا کہ کسی کپڑے کا یا جسم کا کوئی نجس ہونے کا یقین ہو جائے اور معین جگہ معلوم نہ ہو تو پورے کا دھونا واجب ہے۔ پانی کی کمی کی صورت میں اگر ناپاکی کے گمان والی جگہ کو دھو لے تونماز پڑھنا درست ہے۔ شاہراہوںکے کیچڑسے اگر بچنا مشکل ہو تو قلیل مقدار تک معاف ہے اگرچہ وہ ناپاک ہی کیوں نہ ہو اسی طرح پسو ،مچھر اور جوںکاخون ،پیپ اور مکھیوں کی گندگی زیادہ ہویعنی دیکھنے کے اعتبار سے ایک درہم سے زیادہ ہو ، وزن سے نہیں، اس کا علم بھی ہو، وقت کی تنگی پانی کی عدم دستیابی،دشمن اور درندوں کے خوف اور ساتھیوں کا ساتھ چھٹنے وغیرہ جیسی مجبوریوں کے بغیر اسی میںنماز پڑھ لی جائے تواس گندگی کو دھونا اور نماز کی قضاء واجب ہے ،سوائے بہتے پیپ کے کیونکہ اس کی زیادتی بھی کمی کی طرح معاف ہے۔