ولادت کا مسئلہ


ولادت کے وقت واجب امور
بچے کی ولادت کے دوران صرف خواتین ہی زچہ کی مدد کرسکتی ہیں۔مرد نہیں۔لیکن شوہر کیلئے عورتوں کی موجودگی میں بھی کوئی حرج نہیں اور اگر خواتین موجود نہ ہوں تو مردوں میںسے محرم حضرات یہ کام انجام دیں تاہم ان پر لازم ہے کہ وہ مدد کریں جو شرعی روسے جائز ہو۔

نومولود کیلئے مسنون افعال
(۱)بچے کونہلانا۔
(۲) بچے کے دائیںکان میں اذان اوربائیںکان میںاقامت پڑھنا۔
(۳)بچےکےمنہ میں میٹھا پانی یا مٹھاس والی چیزڈالنا۔-
(۴)پیدائش سے لے کرسات دن تک کے دوران اس کیلئےاچھے نام رکھنا،کافرو ں، ظالموں اور رسول ﷺو آل رسول ؑ کے دشمنوںکے ناموںمیںسے کوئی نام رکھنا مکروہ ہے۔
(۵)ساتویںد ن بچے کاسرمونڈنا۔
(۶)کان کے لو میں سوراخ کرنا۔
(۷) ختنہ کرانا اور
( ۸)اس کیلئےعقیقہ کرنا۔

عقیقہ کا حکم
لڑکاہو تو نر جانور اور لڑکی ہو تو مادہ جانور کاعقیقہ سنت ہے۔ اگرکسی ضرورت کی بنا ء پر یاعاجزہونے کے باعث والدین یا بچے کو استطاعت تک تاخیر ہوجائے تو اسکے مسنون ہونے پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ عقیقہ کیلئے بھی قربانی کی شرائط ہیں دائی کیلئے پیر اور ران مخصوص کرنامسنون ہے۔ اگر دائی نہ ہوتو ماںکیلئے صدقہ کرنا چاہے۔جانور کی ہڈیاں توڑنااور والدین کیلئے اسکا گوشت کھانامکروہ ہے۔بچے کے بالوں کے وزن کے برابر سونا اور چاندی کا صدقہ مستحب ہے۔ بچے کے آدھے سرکومونڈنا اور آدھے سر کو چھوڑنامکروہ ہے ۔

نام رکھنے کامسئلہ
بچے کے نام میںاللہ کے رسول ﷺکانام اوران کی کنیت ابی القاسم یکجاکرنامکروہ ہے مگر اس ہستی کیلئے نہیں جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس کا نام میرا نام اور اسکی کنیت میری کنیت ہوگی۔

ختنہ کرانا
لڑکوںکیلئے ختنہ واجب ہے۔مسنون ہے کہ ساتویںدن یہ کام کیا جائے ۔بلوغت سے کچھ پہلے تک تاخیر جائز ہے۔ اگرا س وقت بھی یہ موقع میسر نہ آئے توبلوغت کے بعدبھی یہ لازمی ہے۔ اگر کافر اسلام قبول کرے تو ختنہ واجب ہے اگرچہ وہ بوڑھاہی کیو ںنہ ہو۔