پناہ دینے کا مسئلہ


پناہ دینے کا مسئلہ
ہر عقلمند ، بالغ اور بااختیار مسلمان کی طرف سے جنگجوؤں میں سے کسی ایک کو یا کسی گروہ کوامان دینا درست ہے تاہم کسی تمام اطراف والوںیا شہریوں کو امان دینا درست نہیں کیونکہ یہ اختیار صرف امام یا نائب امام کیساتھ خاص ہے۔ اگر کوئی جنگجو پناہ کے گمان سے داخل ہو جائے اور کوئی اس کو پناہ نہ دے تو اسکی جان و مال وغیرہ کو نقصان پہنچائے بغیر اسکو محفوظ جگہ پہنچانا واجب ہے ۔
پس کافر کا پناہ دینا درست نہیں اگر چہ وہ ذمی ہی ہو کسی مجنون ، کم عقل اور بچے کا امان درست نہیں اگرچہ وہ قریب البلوغ ہی ہو۔ بے اختیار شخص بھی پناہ نہیں دے سکتامثلاً کافروں کے ہاتھوں قید مسلمان قیدی تاہم جب وہ قید سے رہا ہوجائے تو اس کی پناہ درست ہوگی ۔کسی نقصان کا خدشہ ہو تو امان جائز نہیں مثلاً جاسوسوں یا خائن افراد کو پناہ دینا ۔
امام کیلئے مناسب ہے کہ خیانت یا نقصان کا خدشہ نہ ہوتو کسی پناہ دینے والے کے امان کو رد نہ کرے ۔