{۱۹} بَابٌ فِیْ حَدِّ الْقَذَفِ تہمت لگانے کی حدکابیان


اللہ تعالیٰ فرماتا ہے! جو لو گ پاکدامن عورتوں پر الزام لگاتے ہیں پھر چار گواہ نہیں لاتے ان کو اسی (۸۰) کوڑے مارو اوران کی گواہی کبھی قبول نہ کر و۔ یہ لوگ فاسق ہیں مگر جو اس کے بعد توبہ کرے اور اپنی اصلاح کرے تو بیشک اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والااور رحم دل ہے۔

حد قذف اور اس کا ثبوت
اگر قاذف(تہمت لگانے والا) آزاد ہو تو اسی کوڑے اور اگرغلام ہو تو چالیس کوڑے مارے جائینگے۔ قذف دو عادل افراد کی گواہی ، یا دو دفعہ زنا یا لواطہ کا الز ام لگانے کے اقرار سے ثابت ہوجاتاہے،مثلاً یوںکہے تم نے زناکیا، تم نے لواطہ کیا۔تمھارے ساتھ بدفعلی کی گئی، تمھارے ساتھ لواطہ کیا گیا، تو زناکار ہو، یا تو لواطہ کرنیوالے ہو۔تم زانیہ ہو‘یا اے زانیہ ، یعنی خطاب یا ندا کے لفظ کیساتھ اگر وہ سامنے ہو ۔ یا خبر کی شکل میں،بشرطیکہ غائب ہو۔ جس زبان میں الزام لگائے، عربی یا عجمی بشرطیکہ قاذف قذف کے معنی کو جانتاہو۔یایوںکہے تم اپنے باپ کا نہیں،یا تیری ماں نے تجھے زنا سےپیداکیا، اے زانیہ کے بیٹے، اے دیوث۔ ہروہ عبارت جس سے قذف کا مفہوم نکلے اور مقذوف نیکوکار اور ظاہراً صالح ہو اور وہ مشہور گناہ گاروں میںسے نہ ہو تو قاذف پر قذف ثابت ہوجائیگا۔

ہتک عزت پر تعزیر واجب ہے
اگر قاذف کہے اے فاسق، اے خائن ، اے زندیق یااے ملحد یااے مرتد یااے کتا یااے خنزیریا اس طرح کے ایسے الفاط جس سے کسی کی ہتک عزت ہواور سامنے بیٹھے شخص کو تکلیف پہنچے تو امام کی رائے کے مطابق تعزیر واجب ہوگی،حد نہیں۔ اگر مقذوف شخص کم تر درجہ اور بے و قوف لوگوںمیںسے ہو اور الزام لگانے والاباعزت اور شریف لوگوں میںسے ہوتو اس سے تعزیر ساقط ہوجائے گی ۔

قاذف اگر کم سن یا پاگل ہو
اگرقاذف بچہ ہوتو اس کیخلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔ اگرپاگل ہوتو اس پر کوئی چیز جاری نہیں ہوگی۔
الزام کی حد وراثت میں بھی جاتی ہے اور اسکے ورثاء کو باپ ماں یا ورثاء کیلئے قاذف سے حد کا مطالبہ کرنا جائز ہے۔

قاذف کی تشہیر کا حکم
حاکم پرواجب ہے کہ وہ قاذف کی تشہیر کرے تاکہ الزام کی حد کے بعد مسلمان اسکی گواہی سے اجتناب کرے۔ اگرکسی پر تہمت کی حد دوبار جاری ہو جائے،پھر بھی نہ سدھر ے اور تین بار سے تجاوزکرجائے تواس کو قتل کردینا واجب ہے۔

حد ساقط ہونے کی صورتیں
اگر مقذوف قاذف کومعاف کردے توحد ساقط ہوگی۔ اگر قاذف قابل قبول صفات کا حامل گواہی قائم کرے تواس سے حد ساقط ہوگی ۔
قاذف پر کپڑوں کیساتھ اور متوسط طریقے سے حد جاری کرنا چاہئے تاکہ شدت کے لحاظ سے تہمت کی حد زنا کی حد تک نہ پہنچے۔

حضور پاک ﷺ پر سب و شتم کی سزا
جو شخص نبی کریم ﷺاور دیگر انبیا ؊میںسے کسی کو گالی دے جب کہ وہ پاگلوںمیںسے نہ ہو تو جس نے گالی سنی تو اس پر اسے قتل کرنا واجب ہے بشرطیکہ اسکو یا مسلمانوں میںسے کسی کو قتل یا مال کے نقصان کاخوف نہ ہو۔ جوشخص ہمارے نبیﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے جبکہ وہ پاگل نہ ہو نہ تاؤیل کرنے والاہو تو اس صورت میںاس کو بھی قتل کردینا واجب ہے ۔