{۲۴} بَابُ التِّجَارَتِ تجارت کا بیان


اقسام تجارت
اس کی دو قسمیں ہیں: (۱)پسندیدہ۔(۲) ناپسندیدہ۔ پسندیدہ تجارت کی دوقسمیں ہیں:(۱)واجب (۲)مستحب۔
ناپسندیدہ کی بھی دوقسمیںہیں:(۱)حرام تجارت(۲)مکروہ تجارت

واجب تجارت

واجب تجار ت وہ ہے کہ انسان اپنے او ر اہل وعیال کی خوراک کے لئے اس کا محتاج ہو۔

مستحبتجارت
مستحب تجارت وہ ہے جس میںانسان اپنی معیشت کو وسعت دینے ‘ یتیموں‘ فقراء مساکین جیسے حاجت مندوںکی ضروریات پوری کرنے‘ تالابوںاورپلوں اور مساجدکی تعمیر وغیرہ اور دیگر خیرات اور صدقات کیلئے اس تجارت میںمشغول ہوجاتاہے۔

حرام تجارت
حرام تجارت میں سے حرام اشیا ء کی خریدو فروخت مثلاً سور، مردار، گندگی اور کیڑے مکوڑے مثلاً چوہے، بچھو، سانپ وغیرہ ‘ تاہم ریشمی کیڑوں اورشہد کی مکھیوں کی فروخت جن کو خریدار کے حوالے کرنا ممکن ہو، جائز ہے۔ آزاد افراد کی خرید و فروخت انکی شرافت کے سبب حرام ہے۔ انسان اپنی شرافت کے باوجود گرفتار یا خریداری پر پیدائشی کافر ہونے سے غلام بن جاتا ہے‘ اور غلامی ا سکی اولاد اور نسلوں کو منتقل ہوگی، اگرچہ وہ اسلام قبول کربھی لیں، جب تک ان کو آزاد نہ کیا جائے۔ اگر میدان جنگ سے کوئی بچہ اٹھالیاجائے تووہ مملوک ہوگا اگر اس میںمسلمان نہ ہو۔

حرمت ملکیت
آدمی کبھی اپنے باپ، ماں،دادا، دادی، چاہے جتنی اوپر کو جائیں، اولاد چاہے لڑکاہو یا لڑکی ، اولاد کی اولاد اگرچہ وہ جتنی نیچے کو جائیں‘بھائی ‘بہن ،چچا ،ماموں چاہے جتنے اوپر جائیں‘ پھوپھی اور خالہ جتنی اوپر کو جائیں، بھائی اور بہن کی اولاد چاہے جتنی نیچے کو جائیں ‘کا مالک نہیںبن سکتا۔ کیونکہ وہ ان میںسے کسی کو خریدے تو وہ آزاد ہوجاتاہے۔انکے علاوہ دیگر کا چاہے دور ہویاقریب مالک بن سکتاہے۔میاںبیوی میں سے کوئی دوسرے کامالک بن جائے تو ان کا نکاح باطل ہو جاتاہے۔اگر بعض حصے کابھی مالک بن جائے تو بھی نکاح باطل ہوجاتاہے۔

ممنوع خریدو فروخت
گندم کا دانہ اسکی قلت کے باعث بیچناجائز نہیں ہے۔ ہر وہ چیز جو شرعاً قابل نفع نہ ہو اسکی خریدو فروخت جائز نہیں۔ تاہم جانوروںکے گوبرکی خرید وفروخت کھیتوں کو تقویت پہنچانے اور کھیتوںکی تعمیر کیلئے جائز ہے۔ ناپاک تیل کی خرید فروخت بھی میدانوںمیںچراغ جلانے کیلئے اور درختوں اور کھیتوںکیلئے ناپاک پانی کی خرید و فروخت جائز ہے۔

شراب کی خریدو فروخت
شراب کی خرید و فروخت اگر پینے کا ارادہ ہو تو حرام ہے مگر اسکو سرکہ بنانے یا بہا نے کا ارادہ ہوتوگنجائش کی صورت میں اسے خریدنا جائز ہےبشرطیکہ مسلمانوںکی کمزوری اور فاسقوں کی تقویت کے باعث برائی سے روکتے ہوئے اسے بہا دینے پر قادرنہ ہو۔

کتے کی خریدوفروخت

ناپاک ہونے کے باجود کتے کی خرید و فروخت شکار ، چوپایوں‘ جانوروں‘ چاردیواری اورکھیتی کی حفاظت کیلئے جائز ہے۔ چیتا اور شکاری پرندوں مثلاً باز، چرخ، شاہین، عقاب، باشق کی خرید وفرخت دونوں جائز ہیں۔ہا تھی کی خرید وفروخت بھی جائز ہےکیونکہ یہ خچروں کے دس بوجھ کے بر ابر بوجھ اٹھاسکتا ہے اور میدان جنگ میںلڑسکتاہے۔لوگ ہاتھی کی ہڈیوںسے بہت فائدہ حاصل کرتے ہیں۔

مکروہ تجارت
مکروہ میں سے سمندر کی سیر کیلئے تجارت کرنا ‘نسل کَشی کی اجرت، حیوان کوخصی بنانے کی اجرت‘ ظالموںاور کافروںمیں معاملات طے کرنا، چاہے ذمی ہی کیوںنہ ہو،فاسقوں کیساتھ ان برتنوںکی تجارت جو اکثر شراب نوشی کیلئے استعمال ہوتے ہوں اورہروہ چیز جو ان کیلئے مددگار ہوں یا انکی محفلوںکی سجاوٹ میں‘ان سب کو فروخت کرنامکروہ تجارت ہے ۔

نامعلوم چیز کی فروخت
نامعلوم چیز کی فروخت جائزنہیں‘ چنانچہ مبیع کو اگر دیکھ کر معلوم کیا جاسکتا ہو تو دیکھ کر اور اگر صفت سے معلوم کیا جاسکتا ہو تو وصف کے ذریعے معلوم ہونا ضروری ہے۔ وصف وہ لفظ ہے جو کسی جنس کے دیگر افراد میں مشترکہ قدر پر دلالت کرنیوالے لفظ سے تعریف کے بعد اس جنس کے دیگر افراد سے ممتاز کرے،یا ناپی جانے والی چیز وںمیںناپ سے ، گنتی والی چیزوںمیں گن کر ، سونگھنے والی چیزوں میں سونگھ کراور ذائقہ والی اشیاء میںچکھ کر معلوم کرنا ضروری ہے ان اشیاء کی پہچان ہر شہر، گائوں اور مضافات کے عرف پر موقوف ہے۔

اندازے سے فروخت
اندازہ لگا کر فروخت کرناجائز ہےبشر طیکہ فریقین راضی ہوں۔ ناف میں موجودمشک کی فروخت بھی جائز ہےچاہے اسے چیر ا نہ گیا ہو اور اگرچیرا جائے اورمشک کو ملاو ٹ کے باعث معیوب پائے تو مشتری کو واپسی کا اختیار ہے۔ برتن کا وزن اندازے سے منہاکرکے برتنوںمیں موجود اشیاء کی فروخت دونوں کی رضامندی سے جائز ہےاور برتن کیساتھ بھی جائز ہے۔

مباح اور مشترکہ اشیاء کی فروخت جائز نہیں
اصلی مباح چیزوں کو محفوظ کرنے سے پہلے ان کی خریدو فروخت جائز نہیں ہے‘ مثلاً گھاس، مسلمانوںکی مشترکہ وادیوں اور چشموں کے پانی کی فروخت ‘ وحشی جانور، وحشی پرندے‘ مچھلیوں اور ان پرندوں کی خرید و فروخت جن کے حوالہ کرنے کی وہ قدرت نہ رکھتا ہو۔واپس آنے کی عادت والے کبوتر اورملکیت میںجمع شدہ پانی میں موجود مچھلی کی فروخت جائز ہے۔

ملکیت کی مختلف صورتیں
اگر کوئی اپنی ملکیتی یا مباح زمین پر کنواںکھودے تو اس کا پانی اسکی ملکیت ہے۔اگرکوئی نہر کھودے اور اس میں  مباح پانی جاری کرے تو وہ پانی اسکی ملکیت ہے۔اگر کوئی زمین کھودے اور خزا نہ نکل آئے تویہ اسکی ملکیت ہے۔