{۳۰}بَابُ الْعَارِیَۃِ عارضی استعمال کا بیان


کسی چیز کی منفعت سے استفادہ کا جائز ہونا عاریت ہے، اگر گھوڑا ہو تو سواری اوربوجھ کیلئے ہوتو اس پربوجھ لادنا مستعیر کیلئے جائز ہے۔

نقصان اور اس کی ضمانت

عاریت کی چیز مستعیرکے پاس امانت ہے، اگر وہ تلف ہو جائے تو ضامن نہیں،بشرطیکہ نقصان اسکی کو تا ہی یا تفریط سے نہ ہوا ہو ۔ عاریت میں اسکے استعمال سے جو نقصان لازم آتا ہو اور مستعیرکی اس میں کوتاہی نہ ہو اور نہ ہی حد سے تجا وز کیا ہو تو وہ ضامن نہیں، اگر مستعیر اسےعقدِ زمان اور مقام سے زیادہ استعمال کرے تو وہ ضامن ہو گا۔مستعیر کیلئے عاریت کی چیزکو کسی اور کو عاریتاً دینا جائز نہیں تاہم معیر شرط لگائے تو ضامن ہوگا۔ اعارہ اور استعارہ صرف بالغ عاقل اور تصرف کا اختیار والاہی کر سکتا ہے۔

عاریت کیلئے شرائط

عاریت کی چیز کیلئے شر ط ہے کہ وہ بقاء کیساتھ منا فع بخش ہو۔ مثلاً سواری کیلئے جا نو ر ،زیبائش کیلئے زیو ارت اورپہننے کیلئے کپڑا ۔ اس شرط سے لازم ہوا کہ کھا نے پینے کی اشیا ء مستعار نہیں کیو نکہ نفع حا صل کر نے کے بعد باقی نہیں رہتیں۔
افزائش نسل کیلئے نر جا نو ر ،شکا ر کیلئے کتا ،چیتا اور شکاری کیلئے شکاری پرندوں،دودھ کیلئے بکریا ں ،گائے اور اونٹ کا عاریۃً لے لینا درست ہے۔ عاریت میں معیر(مال کا مالک) جب چاہے عاریت سے رجوع کر سکتا ہے۔ اگر کو ئی کسی زمین کوزراعت کیلئے عاریتًہ دے پھر رجو ع کرے جبکہ فصل پک چکی ہو تو معیر کیلئے بلا معاوضہ فصل کی کٹائی جائز ہے بشرطیکہ کو ئی نقصان نہ ہوتاہو اگر نقصان ہوتاہو تو اس کا تا وا ن واجب ہے ۔

َ؛ َ؛ َ؛ َ؛