{۴۹} بَابُ الْہِبَۃِ ہبہ کابیان


فرمان الٰہی ہے’’اگر تمہیں کوئی سلام کرے تو اس کو اس سے اچھا سلام کیا کرو یا اس جیسا جواب دو بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والاہے ‘‘۔
بعض مفسرین کہتے ہیں تحیہ ہبہ ہے۔ رسول خدا ﷺکا فرمان ہے کہ ہبہ کیا کرو تاکہ محبت بڑھے۔

ہبہ کی تعریف
ہبہ کسی بھی چیز کو کسی معاوضے کے بغیر کسی کو ملکیت میںدینے کو کہا جاتاہے اس کو نحلہ،عطیہ ،ہدیہ بھی کہاجاتا ہے ہبہ کے معاملے میںایجاب و قبول ضروری ہے ۔

ایجاب وقبول کی صورت
ایجاب یہ ہے جیسے آپ یوں کہے کہ میںنے تجھے ہبہ کیا ، مالک بنایا، یہ چیز ہدیہ یا عطیہ کی یایوں کہے کہ یہ چیز تیرے لئے ہے جبکہ یہ ہبہ کی نیت سے ہو ۔قبول یہ ہے کہ مثلاً آپ یوںکہے کہ میںنے قبول کیا ۔ ہبہ پر قبضہ ضروری ہے یہ عملی قبول ہے ۔اگر موہوب لہ اس کو قبول کرے لیکن زبان سے قبلت نہ بھی کہے تو درست ہے کیونکہ قبضہ سے قبول ثابت ہوا اسی طرح ایجاب بھی موہوب لہ تک چیز پہنچا نے سے ثابت ہو جاتا ہے لہٰذا ایجاب وقبول قولاًاور فعلاً دونوںصورتوں میں درست ہیں۔

واہب کے لئے شرط
ہبہ کرنے والے کے لیے شرط ہے کہ بالغ ، عاقل، معاملات میں تصرف کرنے کا مجاز ہو ۔لہٰذا بچے کا ہبہ کرنا اور پاگل کاہبہ کرنااور محجور علیہ کا ہبہ کرنا باطل ہے۔

موہوب لہ کے لئے شرط
جس کیلئے ہبہ کیا جائے اس کیلئے شرط یہ ہے کہ شرعی اسباب میں سے کسی بھی سبب کی بناء پر ہبہ کا اہل ہو۔

موہوب کے لئے شرط
موہوب کیلئے شرط ہے کہ فوراً دی جائے۔ لہٰذا قرضہ مقروض کے علاوہ کسی اور کو ہبہ کیا جائے تو درست نہیں۔ اگر مقروض کو ہبہ کیا جائے تو درست ہے پس وہ قرض سے بری ہو جائیگا۔ ہبہ قبضہ کے بغیر مکمل نہیں ہوتا ۔

ہبہ کے بعد رجوع جائز نہیں
جب معاملہ مکمل ہو جائے تو رجوع جائز نہیں‘ کیونکہ نبی ﷺ نے اس کی ممانعت کی ہے اور فرمایا ہے کہ اپنے ہبہ کی طرف رجوع نہ کرو ۔والد کا بیٹے کیلئے ہبہ کی صورت میںجائز وجوہات میں سے کسی سبب سے والد رجوع کر سکتا ہے مثلاً والد کا تنگدست ہو جانا باپ کے اخراجات میں بیٹے کی کوتاہی یا بیٹے کی بے وقوفی ،فضول خرچی،فسق وغیرہ اگر ایسی کوئی وجہ نہ ہو تو والد کو بھی اپنے ہبہ کی طرف رجوع کرنا جائزنہیںہے۔ ساتھ ہی بیٹے کے ہاتھوں ضائع ہوجانے ، بیچنے ، ہبہ کرنے یا وقف کی صورت میںبھی رجوع جائز نہیں۔

قبضہ کیلئے شرط
ہبہ کنندہ کی اجازت کے بغیرقبضہ جائز نہیں ۔اگر ہبہ کنندہ قبضہ دینے سے قبل ہی مرجائے تو اس کے وارثوں کو اختیار حاصل ہے کہ ہبہ کو برقرار رکھے یافسخ کر دے ۔اگر کوئی شخص موہوب لہ کے پاس موجود چیز کو ہبہ کردے توقبضہ کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ اسکے قبضے میں ہے۔ اگر باپ یا دادا کم سن بچے کو ہبہ کردے تو بھی یہی حکم ہے کیونکہ انکا قبضہ بچے کا ہی قبضہ ہے ۔جسکی فروخت جائز ہو اس کا ہبہ جائز ہے ۔ غیر منقسم چیز کا ہبہ ا سکی فروخت کی مانند جائز ہے۔ والد کیلئے اولاد میں عطیہ کرنے میں لڑکوں اور لڑکیوں میں برابری مسنون اور کسی قسم کی ترجیح مکروہ ہے۔