{۵۰} بَابُ السَّبْقِ وَالرِّمَایَۃِ مُسابقت اور تیراندازی کا بیان


اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔’’تم دشمنوں کے مقابلے کیلئے پوری طاقت سے تیاری کیا کرو ‘‘۔
رسول خدا ﷺنے قوت کی تفسیر تیر اندازی فرمائی ہے یہ بھی روایت ہے کہ آپ ؐنے گھڑدوڑ بھی کرائے پس تیر اندازی اور گھڑ دوڑ دونوں مستحب مقابلے ہیں۔ دونوں کا فائدہ جنگی صلاحیت کیلئے پرعزم ہونا اورتیر انداز ی میں مہارت حاصل کرنا ہے ۔اس معاملے کے درست ہو نے کی سند رسول خدا ﷺکا یہ فرمان ہے کہ ’’تیر اندازی ،اونٹ اور گھڑ دوڑ کے علاوہ کوئی مقابلہ نہیں۔‘‘یہ بھی مروی ہے کہ فرشتے‘ گھڑ، اونٹ دوڑ ،تلوار بازی اور تیر اندازی کے سوا دیگر صاحبان مقابلہ سے نفرت اور ان پر لعنت کرتے ہیں۔

مقابلے کی تفصیل
سابق وہ گھوڑا ہے جس کی گردن ،شانیں،کان آگے نکل جائیں ۔مصلی وہ گھوڑا جس کا سر اگلے گھوڑے کے صلوین یعنی دم کے دائیں اور بائیں طرف کے حصوں کے برابر ہو۔ سبق سکون باکیساتھ مصدر ہے اور فتح با کیساتھ عوض مراد ہے اوروہ مال ہے۔ مخلل وہ شخص جو دو مقابلہ کرنے والوں کے درمیان موجود ہو تاہے ۔اگر وہ سبقت کرجائے تو مال وصول کرے اگر سبقت نہ کرے تو کوئی نقصان نہیں ۔

غایت ،دوڑ کی انتہائی مسافت کا نام ہے ۔
مناضلۃ ،آپس میںتیر اندازی کرنےکو کہا جاتاہے ۔
مسابقہ، گھوڑے خچر، گدھا اور ہاتھی وغیرہ سے کیا جاتا ہے۔ سبق یعنی با مشدد ہو تواس کا مطلب ہے کہ اس نے مال نکالا اور محفوظ کر لیا۔
رشق بکسر را ہو تو تیروں کی تعداد ہے۔ را مفتوح ہو تو تیر اندازی مراد ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ تیر اندازی مکمل ہوگیا اسکا مطلب یہ کہ نشانے پر تیرپھینکناکہ اسکی تعداد ہی ختم ہوجائے ۔

تیروں کی اقسام
تیروں کی مختلف صورتوں میں خانی ،خاصر ،خازق ،خاسق، مارق ،او ر خارم نام ہیں۔
(۱) خانی وہ تیر ہے جو زمین کو چیرے پھر نشانے پر لگے
(۲) خاصروہ تیر ہے جو نشانے کی کسی ایک جانب لگے ۔
(۳) خازق وہ تیر ہے جو نشان کو مخدوش کرے ۔
(۴)خاسق وہ تیرجونشانےپرلگےاوروہاںاٹک جائے۔
(۵) مارق وہ تیر ہے جو نشانے کے اس پار نکل جائے۔
(۶) خار م وہ تیر جو نشانے کے کنارے پر چھید کرے۔
(۷) کہاجاتاہے کہ مزدلف وہ تیر ہے جو زمین پر لگے پھر نشانے پر جالگے اور گڑ جائے۔
(۸)غرض وہ چیز جس کو تیر مارنا مقصود ہو یعنی نشانہ ۔
ہدف مٹی وغیرہ سے بنی چیز جس میں نشانہ رکھا جاتا ہے۔
مبادرہ تعداد میں برابر تیروں کیساتھ کسی ایک تیر انداز کا ہدف تک پہنچنے کی کوشش کرنے کو کہاجاتا ہے ۔
محاطہ : نشانہ پر لگے ہوئے دونوں طرف کی تیروں کو برابر تعداد میں ساقط کرنے کو محاطہ کہا جاتاہے ۔

شرعی جائز مقابلے
تیر اندازی شرعاً جائز مقابلہ ہے اور اس کے تحت تیر ،خنجر، حراب ، تلوار ،نیزہ اور وہ مہلک ہتھیار شامل ہیںجو جنگ کے لیے لائق ہوتے ہیں۔چوگان کی گیند کا کھیل ،بندوق کا کھیل، شطرنج اور انگو ٹھی کے بے ہودہ کھیل اور دوسرے کے ہاتھ میںموجود چیز کی پہچان کرنے کا کھیل،کبوتر سمیت دیگر پرندوں کے اڑانے کا کھیل اور کشتی لڑنے کا کھیل ان پر شرط لگانا ناجائزہے۔

ایجاب و قبول کی ضرورت
دوڑ یا تیر اندازی اگر کسی دو کے درمیان ہو تو مقابلہ کرانے والے کا ایجاب ضروری ہے جبکہ مقابلے پر عمل کرنا دوڑ اور تیراندازی کی صورت میںقبول ہے۔ پس انعقاد کنندہ پر اپنی ذمہ داری پوری کرنا واجب ہے ۔ مال کا معین ، قرض ، منفعت یا عہدے کی شکل میں ہونا بھی درست ہے۔یہ مال مقابلہ کرنیوالوں، دیگر لوگوں اور امام کو اپنے مال یا بیت المال سے دینا جائز ہے۔ اگر مال مقابلہ مخلل کو انفرادی طور پر دینا قرار پائے تو بھی جائز ہے اگر عمومی طور پرامام یا ہجوم میں سے کوئی یہ کہے کہ ہم میںسے جس نے سبقت حاصل کرلی مال مسابقہ اس کا ہوگا تومقابلے میں یہ صورت جائز ہے۔

گھڑ دوڑ اور اس کی شرائط
دوڑ اور تیر اندازی کی پانچ شرائط ہیں۔
(۱) پہلی یہ کہ ابتدائی اور انتہائی مسافت کا اندازہ لگایا جائے
(۲) مال کااندازہ کرنا۔
وَالرَّابِعُ تَسَاوِیْ مَابِہِ السَّابِقُ فَلَوْ کَانَ اَحَدُھُمَا مُتَیَقَّنًا قُصُوْرُہُ عَنِ الْاٰخَرِ لَمْ یَجُزْ مُسَابَقَتُھُمَا
( ۳)گھوڑا،اونٹ ،خچر ،گدھا اور ہاتھی میں مقابلے کے جانور کا تعین کرنا ۔
(۴)مقابلے کیلئے دونوں برابر ہو چنانچہ اگر ایک کا جانور دوسرے سے ہارنا یقینی ہو تو ان دونوں میں مقابلہ جائز نہیں
(۵ )یہ معین کرنا کہ مال مسابقہ مقابلہ کرنیوالوں میں سے کسی ایک کو ملے گا یامخلل کو ۔

تیر اندازی اور اس کی شرائط
تیر اندازی میں ان کا علم ضروری ہیں:
(۱)تیر کی تعداد کا علم جسے رِشق کہا جاتاہے
(۲)نشانہ باندھنے کی تعداد
( ۳) نشانہ باندھنے کی صورت
(۴)نشانہ باندھنے کی کیفیت
(۵) مسافت کا اندازہ
(۶) ہدف کا تعین
(۷)مال مسابقہ کا تعین
(۸)کمان ،تیر، تلوار، نیزہ ،وغیرہ میں جنس آلہ کا ایک جیسا ہونا۔
گھڑ دوڑ اور تیر اندازی کا مقابلہ دو افراد اور دو گروہوں کے درمیان جائز ہے دونوں مقابلوںمیںوہی شرط عائد ہوتی ہے جو تیر اندازی کی تعداد ،نشانہ باندھنے کی تعداد،اس کی کیفیت مال مسابقہ دونوں یاایک کی طرف سے یا کسی غیر کی طرف سے رکھنے میں عائد ہوتی ہے۔
اگر مقابلہ دو گروہوں میں ہو تو تیر اندازی،گھڑ سواری یا ان کے علاوہ دیگر مقابلوں میں دونوں اپنے مقابل سے افراد کی تعداد کے لحا ظ سے برابرہونا واجب ہے۔ اگرسبقت میں آگے رہنے والے دوقریبی مقابل افراد کیلئے مال معین کرنے کیلئے ہر گروہ سے کسی سردار کو مقرر کیا جائے تو جائز ہے جب کوئی شخص مسابقہ میں شامل پانچ افراد سے کہے کہ جو بھی سبقت حاصل کرے گا اس کو پانچ دینا ر دیدونگا ۔پھر نشانہ تک پہنچنے میںسب برابر رہے تو کسی کو بھی کچھ نہیںملے گا کیونکہ ان میںسے کسی کو بھی کسی پر سبقت حاصل نہیں ہوئی ۔
اگر ان میں کوئی جیت جائے تو پانچ دینار اسکے ہونگے۔ اگر دو آگے رہیںتو دینا رانہی کے ہونگے باقیوں کو نہیں۔  اسی طرح اگر تین یا چار افراد سبقت حاصل کرلیںتو مشروط دینار انہیں کے ہیں۔ اگر کوئی کہے کہ جو جیتے اسکو دو درہم اور جو اس کے پیچھے رہے اس کو ایک درہم ملے گا۔ چنانچہ اگر ایک، دو، تین یا چار سبقت کریں تو ان کو دو ، اگر ایک آگے رہے اور تین افراد اس کے پیچھے اور ایک آخر میں رہے تو پہلے والے کو دو اور دوسرے تینوں کو ایک درہم ملے گا جبکہ آخری شخص کو کچھ نہیںملے گا ۔اگر مقابلہ کرنیوالے دو ہوں اور ہر کوئی اپنے مال سے انعام نکالے اور دونوں کسی مخلل کو مقابلہ میں شامل کرے اور شرط ہو کہ تینوں میںسے جو بھی جیتےدونوں مال اسکےہوں گے۔ چنانچہ اگر مقابلہ کنندگان میں سے کوئی جیتے تو دونوں مال اسی کو ‘ اگر مخلل جیتے تو دونوں اسکو ملیں گے۔ اگر مقابلہ کنندگا ن دونوں ایک ساتھ جیتیں تو دونوں کیلئے اپنے ذمے کا مال برقرار رہے گا‘ مخلل کوکچھ نہیں ملے گا اگر ان میں سے کوئی اور مخلل جیت جائیں تومال اسی شخص اور مخلل کا ہوگا۔
اگر دونوں بیس تیر پھینکنے کی شرط لگائے پھر ہر کوئی دس تیر پھینکے اورپانچ نشانے پر لگیں، پس دونوں پھینکنے اور نشانہ لگانے میں برابر رہیں تو کسی کو انعام نہیںملے گا اور دونوں کو مقابلہ ختم کرنے یا تعداد مکمل کرنے کا اختیار ہوگا ۔اگر دونوں دس تیر پھینکے اور ایک پانچ جبکہ دوسرا چار نشانے لگانے میں کامیاب رہے تو چار چار کیساتھ ساقط ہونگے اور پانچ نشان والے کے پاس ایک اضافی بچا۔ لہٰذا مال انعام اس کو ملے گا۔ اس طرح کے مقابلے کی تمام صورتوں میںبرابر کے نشانے ساقط کرنے کے بعد جس کے پاس فاضل بچے گا وہ مال مسابقہ کاحقدار ہو گا ۔

مال انعام،جیتنے والے کی ملکیت ہوگا
جب مقابلہ ختم ہو جائے تو جیتنے والامال انعام کا مالک بن جائیگا ۔ اسے اس مال میں مرضی سے تصرف ، اسے اپنے لئے مخصوص کرنے ، دوستوں کو کھلائے یا نہ کھلانے کا اختیار ہوگا۔ کسی کو اس بارے میں اسے حکم دینے کا حق نہیں ۔